موجودہ قسم حج
سبق: مكہ مكرمہ اور مسجد حرام كی فضیلتیں
مكہ مكرمہ كی فضیلتیں: اس مقدس شہر كا عظیم مرتبہ اور بے شمار فضیلتیں ہیں ، انہیں میں سے چند یہ ہیں:
عبداللہ بن عدی بن حمراء زہری کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو «حزوراء» (چھوٹا ٹیلہ) پر کھڑے دیکھا، آپ نے فرمایا: "والله إنك لخير أرض الله، وأحب أرض الله إلى الله، ولولا أني أُخرِجْتُ منك ما خرجت" (الترمذي 3925) (صحیح) (”قسم اللہ کی! بلاشبہ تو اللہ کی سر زمین میں سب سے بہتر ہے اور اللہ کی زمینوں میں اللہ کے نزدیک سب سے محبوب سر زمین ہے، اگر مجھے تجھ سے نہ نکالا جاتا تو میں نہ نکلتا)اور ابن ماجہ كی ایك روایت میں یوں ہے : "وأحب أرض الله إلي" (ابن ماجه 3108).(صحیح) (اور اللہ کی زمین میں مجھے سب سے زیادہ پسند ہے)
2-اس لئے كہ یہ اللہ كا حرم ہے
اللہ نے اس شہر میں مخلوق پر خون بہانے ، كسی پر ظلم ڈھانے، شكار كرنےیا اور اس كے درختوں كو اور اس كے گھاس كے كاٹنے كو حرام قرار دیا ہے ،اللہ تعالی نے فرمایا: (إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ رَبَّ هَذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِي حَرَّمَهَا وَلَهُ كُلُّ شَيْءٍ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِين) (النمل: 91).(مجھے تو بس یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے پروردگار کی عبادت کرتا رہوں جس نے اسے حرمت واﻻ بنایا ہے، جس کی ملکیت ہر چیز ہے اور مجھے یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ میں فرماں برداروں میں ہو جاؤں)
اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ. فَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرَةً" (البخاري 104، مسلم 1354).(مکہ کو اللہ نے حرام کیا ہے، آدمیوں نے حرام نہیں کیا۔ تو (سن لو) کہ کسی شخص کے لیے جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو جائز نہیں ہے کہ مکہ میں خون ریزی کرے، یا اس کا کوئی پیڑ کاٹے)
جلیل القدر صحابی ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا : يَا رَسُولَ اللهِ! أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِي الْأَرْضِ أَوَّلُ؟ قَالَ: «الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ» قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: «الْمَسْجِدُ الْأَقْصَى» قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ: «أَرْبَعُونَ سَنَةً، وَأَيْنَمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ فَصَلِّ فَهُوَ مَسْجِدٌ» (البخاري 3366، مسلم 520).(کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! سب سے پہلے روئے زمین پر کون سی مسجد بنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسجد الحرام۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں نے عرض کیا اور اس کے بعد؟ فرمایا کہ مسجد الاقصیٰ (بیت المقدس) میں نے عرض کیا، ان دونوں کی تعمیر کے درمیان کتنا فاصلہ رہا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چالیس سال۔ پھر فرمایا اب جہاں بھی تجھ کو نماز کا وقت ہو جائے وہاں نماز پڑھ لے)
2- اور اس میں كعبہ شریف ہے:
اوركعبہ وہ چوكور عمارت ہے جو مسجد حرام كے بیچ آنگن میں موجود ہے ،اور وہ قبلہ جس كی طرف منہ كركے مشرق و مغرب میں بسنے والے تمام مسلمان اپنی نمازوں میں اس كی طرف متوجہ ہوتے ہیں ،جسے ابراہیم خلیل اور ان كے فرزند اسماعیل علیہما السلام نے مل كر اللہ كے حكم سے تعمیر كیا ہے ،پھر بار بار اس كے عمارت كی تجدید كی گئی ،اللہ عزوجل نے فرمایا: (وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيم) (البقرة: 127).(ابراہیم ﴿علیہ السلام﴾ اور اسماعیل ﴿علیہ السلام﴾ کعبہ کی بنیادیں اور دیواریں اٹھاتے جاتے تھے اور کہتے جارہے تھے کہ ہمارے پروردگار! تو ہم سے قبول فرما، تو ہی سننے واﻻ اور جاننے واﻻ ہے)اور جب مكہ كے قریش نے اس كی عمارت كو دوبارہ تعمیر كیا تو حجر اسود كو اس كی جگہ میں ركھنے كے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر راضی ہوئے ۔
3-اس میں نماز ادا كرنے كا اجر كئی گنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ، وَصَلَاةٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَفْضَلُ مِنْ مِائَةِ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ ". (ابن ماجه 1406، أحمد 14694)(صحیح).(میری مسجد میں ایک نماز پڑھنی دوسری مسجدوں میں ہزار نماز پڑھنے سے افضل ہے سوائے مسجد الحرام کے، اور مسجد الحرام میں ایک نماز پڑھنی دوسری مسجدوں کی ایک لاکھ نماز سے افضل ہے)
4-جو اللہ كے حرمت والے گھر تك پہنچنے كی استطاعت ركھتا ہو اس پر اللہ نے حج كو فرض كیا ہے:
ابراہیم علیہ السلام نےلوگوں كو حج كرنے كے لئے پكارا ،تو لوگ ہر جگہ سے وفد در وفد آنے لگے، اور انبیاء علیہم السلام نےبھی اس كا حج كیا ،جیسا كہ اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس كے متعلق خبر دی ہے ،اور اللہ تعالی نے ابراہیم سے اپںے حكم كے متعلق خبر دیتے ہوئے فرمایا : (وَأَذِّن فِي ٱلنَّاسِ بِٱلۡحَجِّ يَأۡتُوكَ رِجَالٗا وَعَلَىٰ كُلِّ ضَامِرٖ يَأۡتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٖ) (الحج:27).( اور لوگوں میں حج کی منادی کر دے لوگ تیرے پاس پا پیاده بھی آئیں گے اور دبلے پتلے اونٹوں پر بھی اور دور دراز کی تمام راہوں سے آئیں گے)