موجودہ قسم مسلم فیملی (مسلم خاندان )
سبق: پیغام نكاح كے آداب
پیغام نكاح وہ عورت كے ولی كو اللہ اور اس كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم كی سنت كے مطابق اس سےشادی میں رغبت كا اعلان كرنا ہے ۔
یہ اللہ عزوجل كی عظیم نعمتوں میں سے ہے كہ اس نے خطبہ كے آداب مشروع كئے جس كی شان یہ كہ اس سے رضامندی اور حسن انتخاب اور اطمنان حاصل ہوتا ہے ، اور میاں بیوی میں سے ہر ایک کو دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی اور مطابقت پیدا کرنے میں مددكرتا ہے ۔
پیغام نكاح كے بعض آداب
1-ایك مسلمان آدمی اپنے دوسرے مسلمان بھائی كے پیغام پر پیغام نہ بھیجیے ، جیسا كہ اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لَا يَبِعِ الرَّجُلُ علَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبْ علَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ له" (البخاري 5142، ومسلم 1412).(نہ بیچے کوئی کسی کی بیع پر اور نہ پیغام نکاح دے کسی کے پیغام پر مگر جب اجازت دے وہ پیغام دینے والا کسی کو)۔
2-منگیتر كی طرف دیكھنا جو نكاح كی دعوت دے ،جس وقت كی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا جب انہوں نے پیغام نكاح كا ارادہ فرمایا: "انظرْ إليها فإِنَّه أحرى أنْ يؤْدَمَ بينكُما" (الترمذي 1087)،(تم اسے دیكھ لو یہ تم دونوں کے درمیان محبت پیدا کرنے کے لیے زیادہ موزوں ہے)اور پیغام نكاح بھیجنے والے مرد كو دیكھنا عورت كا بھی حق ہے ، بلكہ بعض اہل علم كا خیال ہے كہ وہ اس كا زیادہ حقدار ہے ، اور دونوں كے درمیان ہمیشگی ہونے كا مطلب ان دونوں كے درمیان محبت و الفت باقی رہے گی ۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إذا خطبَ أحدُكمُ المرأةَ فإنِ استطاعَ أن ينظرَ إلى ما يدعوهُ إلى نِكاحِها فليفعل". قالَ: فخطبتُ جاريةً فَكنتُ أتخبَّأُ لَها حتَّى رأيتُ منْها ما دعاني إلى نِكاحِها وتزوُّجِها فتزوَّجتُها. (أبو داود 2082)(حسن).(جب تم میں سے کوئی عورت کو پیغام نکاح دے تو ہو سکے تو وہ اس چیز کو دیکھ لے جو اسے اس سے نکاح کی طرف راغب کر رہی ہے ۔ راوی کا بیان ہے کہ میں نے ایک لڑکی کو پیغام دیا تو میں اسے چھپ چھپ کر دیکھتا تھا یہاں تک کہ میں نے وہ بات دیکھ ہی لی جس نے مجھے اس کے نکاح کی طرف راغب کیا تھا، میں نے اس سے شادی کر لی)۔
منگیتر كو دیكھنے كے بعض آداب
3-خطبہ (پیغام نكاح) كے اہم آداب میں سے ہے كہ مرد و عورت میں سے ہر ایك حسن انتخاب كرے ، تو وہ صحیح بنیادوں پر قصد كریں جو اللہ تعالی كے حكم سے ایک ایسا گھر قائم کرے جہاں سكینت، استحکام اور سکون غالب ہو،
4-خطبہ (پیغام نكاح) كے آداب میں سے یہ ہے كہ نیك نسل كی خاطر خوب بچہ جننے والی عورت سے مرد شادی كی لالچ كرے، جیسا كہ اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت كرتے ہوئے فرمایا: "تزوَّجوا الودودَ الولودَ؛ فإني مُكاثِرٌ بكم الأمم" (أبو داود 2050) (حسن صحیح).(خوب محبت کرنے والی اور خوب جننے والی عورت سے شادی کرو، کیونکہ (بروز قیامت) میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا)۔
5-مشورہ ، استخارہ اور دعا ، تو ایك مسلمان اپنے رب سے استخارہ اور دعا كرتا ہے ، اور تمام امور میں اصحاب فہم اور بھلائی والے لوگوں سے مشورہ چاہتا ہے ، اور شادی كا فیصلہ انسان كی زندگی كا اہم ترین فیصلہ ہے ،اور سب سے بڑی چیز ہے كہ وہ اپنے اس مناسب مشورے ، اور استخارہ اور دعا پر اسے مقدم كرے ۔
6-دونوں فریق تمام امور و حالات كے بیان كرنے میں مكمل سچائی اور اعلی درجہ كی وضاحت كا مظاہرہ كریں ، كسی بھی عیب كو نہ چھپایا جائے ، یا جھوٹ اور تدلیس كا ارادہ نہ كیا جائے جس سے كہ شادی كے بعد مستقبل میں دونوں فریق كے درمیان تعلقات متاثر ہوں ۔
7-خطبہ (پیغام نكاح) سے متعلق شرعی ضوابط اور احكام كا خیال ركھنا ، كیونكہ یہ صرف شادی كا وعدہ ہے شادی نہیں ، اس لئے مصافحہ كرنا ، خلوت اختیار كرنا ، میٹھی گفتگو كرنا ، خوشبو لگانا ، اور پیغام نكاح دینے والے كے لئے بناؤ سنگآر كرنا یہ سب حلال نہیں ہے ۔