موجودہ قسم مسلم فیملی (مسلم خاندان )
سبق: صلہ رحمی
صلہ رحمی كہتے ہیں بھلائی میں رشتہ داروں كی مشاركت ، اور ان پر احسان كرنا ، ان پر شفقت كا معاملہ كرنا ، ان پر نرمی برتنا ، ان كی زیارت كرنا اور ان كا حال چآل پوچھنا ، اور ان میں ضرورت مندوں پر خرچ كرنا ۔
رشتہ جوڑنے كی ترغیب اور اس كے توڑنے كی حرمت پر قرآن كریم اور سنت نبویہ میں بہت سے نصوص وارد ہوئے ہیں ، جیسا كہ اللہ تعالی نے كفار كا وصف بیان كرتے ہوئے فرمایا : {الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ أُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُون} [البقرة: 27]،(جو لوگ اللہ تعالیٰ کے مضبوط عہد کو توڑ دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے، انہیں کاٹتے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں) ایك دوسری جگہ اللہ نےفرمایا: {فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُم} [محمد: 22].( اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کر دو اور رشتے ناتے توڑ ڈالو)۔
نبی اكرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: «ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليصل رحمه» (البخاري 6138)، (جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان ركھتا ہو اسے چاہئے كہ وہ صلہ رحمی كرے )، اور ایك دوسری حدیث مبں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله خلق الخلق، حتى إذا فرغ من خلقه، قالت الرحم: هذا مقام العائذ بك من القطيعة، قال: نعم، أما ترضين أن أصل من وصلك، وأقطع من قطعك؟ قالت: بلى يا رب، قال: فهو لك. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فاقرؤوا إن شئتم: {فهل عسيتم إن توليتم أن تفسدوا في الأرض وتقطعوا أرحامكم} [محمد: 22]» (البخاري 5987، ومسلم 2554).(اللہ تعالیٰ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کی اور جب اس سے فراغت ہوئی تو رحم نے عرض کیا کہ یہ اس شخص کی جگہ ہے جو قطع رحمی سے تیری پناہ مانگے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہاں کیا تم اس پر راضی نہیں کہ میں اس سے جوڑوں گا جو تم سے اپنے آپ کو جوڑے اور اس سے توڑ لوں گا جو تم سے اپنے آپ کو توڑ لے؟ رحم نے کہا کیوں نہیں، اے رب! اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پس یہ تجھ کو دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو «فهل عسيتم إن توليتم أن تفسدوا في الأرض وتقطعوا أرحامكم» یعنی ”کچھ عجیب نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم ملک میں فساد برپا کرو اور رشتے ناطے توڑ ڈالو)۔
قربت اور تعلق كے اعتبار سے شریعت نے صلہ رحمی كا حكم دیا ہے ۔
واجبی صلہ رحمی
یہ محارم كی صلہ رحمی ہے ، جیسے والدین، بیٹے اور بیٹیاں ، بھائی اور بہنیں ، چچا اور مامو ، چاچیاں اور خالہ ۔
مستحب صلہ رحمی ۔
غیر محارم سے صلہ رحمی ؛ جیسے چچا كے بیٹے ، اور ماموں كے بیٹے وغیرہ ۔
صلہ رحمی كی كیفیت
ممكنہ بھلائی كی چیزوں كو صلہ رحمی كے ذریعہ پہنچانا ،اور شر كی جتنی شكلیں ہیں ممكنہ طور پر انہیں دور كرنا ،اور صلہ رحمی كلام و سلام سے بھی ہو سكتی ہے ، یا مال سے یا ضرورت پر تعاون سے ،یا نقصان كو دور كركے ، یا خوش روئی كے ذریعہ یا دعا وغیرہ ذریعہ ۔
صلہ رحمی كی مثالیں
صلہ رحمی كے چند فضائل ۔
1-یہ رشتہ داروں سے محبت کرنے اور خاندانی تعلقات کو مضبوط کرنے کی ایک وجہ ہے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «تعلموا من أنسابكم ما تصلون به أرحامكم، فإن صلة الرحم محبة في الأهل، مَثراة في المال، مَنسأة في الأثر» (الترمذي 1979) (صحیح).(اس قدر اپنا نسب جانو جس سے تم اپنے رشتے جوڑ سکو، اس لیے کہ رشتہ جوڑنے سے رشتہ داروں کی محبت بڑھتی ہے، مال و دولت میں اضافہ ہوتا ہے، اور آدمی کی عمر بڑھا دی جاتی ہے)۔
2-روزیوں میں كشادگی اور عمر میں اضافہ كرتا ہے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «من سره أن يبسط له في رزقه، أو ينسأ له في أثره، فليصل رحمه» ( البخاري 2067، ومسلم 2557).( جو شخص اپنی روزی میں کشادگی چاہتا ہو یا عمر کی دارازی چاہتا ہو تو اسے چاہئیے کہ صلہ رحمی کرے)۔
3-اللہ اسے جوڑ ے گا جو صلہ رحیم كرے گا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "إن الله خلق الخلق، حتى إذا فرغ من خلقه، قالت الرحم: هذا مقام العائذ بك من القطيعة، قال: نعم، أما ترضين أن أصل من وصلك، وأقطع من قطعك؟ قالت: بلى يا رب، قال: فهو لك" (البخاري 5987، ومسلم 2554).( اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کی اور جب اس سے فراغت ہوئی تو رحم نے عرض کیا کہ یہ اس شخص کی جگہ ہے جو قطع رحمی سے تیری پناہ مانگے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہاں کیا تم اس پر راضی نہیں کہ میں اس سے جوڑوں گا جو تم سے اپنے آپ کو جوڑے اور اس سے توڑ لوں گا جو تم سے اپنے آپ کو توڑ لے؟ رحم نے کہا کیوں نہیں، اے رب! اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پس یہ تجھ کو دیا)۔
4-صلہ رحمی جنت میں داخلہ كا سبب ہے ۔
ایك شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنت میں داخل كرنے والے عمل كے متعلق سوال كیا ، تو اس سے آپ نے فرمایا: «تعبد الله ولا تشرك به شيئاً، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصل الرحم» (البخاري 1396، ومسلم 13).((سنو) اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کوئی شریک نہ ٹھہراو۔ نماز قائم کرو۔ زکوٰۃ دو اور صلہ رحمی کرو)۔