تعلیم كو فالو اپ كریں

اب تك آپ نے انڑی كے لئے رجسٹریشن نہیں كیا
اپنی ترقی كے فالواپ كے لئے اور پوائنٹس اكٹھا كرنے كے لئے ،اور مسابقے میں شركت كے لئے منصہ تاء میں فورا رجسٹریشن كریں ،رجسٹرد ہونے كے بعد جن موضوعات كی آپ تعلیم حاصل كررہے ہیں آپ اس كی الكڑانك سرٹیفیكیٹ حاصل كریں گے

موجودہ قسم مسلم فیملی (مسلم خاندان )

سبق: شادی كے آداب

اس درس میں ہم شادی كے متعدد آداب كی جانكاری حاصل كریں گے ۔

  • دولہے و دلہن میں سے ہر ایك كاشادی كے آداب كے زیور سے آراستہ ہونے كی اہمیت كا بیان ۔
  • نكاح كے متعدد اہم آداب جس كی طرف اسلام نے رہنمائی كی ہے اس كی معرفت۔

شادی سے متعلق شرعی احكام كے علاوہ ، كچھ وہ احكام جو عقد سے پہلے اور كچھ دوران عقد ہوتے ہیں ، اور ان میں سے كچھ وہ ہیں جو عقد كے بعد ہوتے ہیں ،اسلام نے شادی کو ایک ایسے آداب کے ساتھ احاطہ كیا ہے جو میاں بیوی دونوں کو انہیں برقرار رکھنا چاہئیے ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اجر حاصل کرنے کی خواہش، اور ازدواجی رشتے کی مضبوطی اور پائیداری کے تحفظ کی امید كے ساتھ ۔

1- نیت

نیت كا اسلام میں عظیم مقام ہے ، جس پر ایك مشہور حدیث دلالت كرتی ہے : «إنما الأعمال بالنيات، وإنما لكل امرئ ما نوى» (البخاري 1، ومسلم 1907)(تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا)اس لئے میاں و بیوی كے لئے شادی میں نیك نیت پیدا كرنا ضروری ہے ۔بلکہ فقہ یہ ہے کہ ثواب بڑھانے کے لیے وہ دونوں كثرت سے نیت كریں ۔اور شادی میں نیك نیتی میں سے ہے اللہ كی نشانیوں میں سے ایك نشانی كا اظہار كرنا ، اور شادی میں رغبت دلائے گئے شرعی امر كو عملی جامہ پہنانا ، اور اس امید كے ساتھ ان دونوں سے ایك صالح ذریت وجود میں آئے جو اللہ كی توحید كا گن گائے اور اس كی عبادت كرے ، اور میاں و بیوی میں سے ہر ایك اپنے ساتھی كو پاك دامن بنائے اور اسے فتنوں سے بچائے ، وغیرہ ۔

2-شب زفاف میں سنتوں كی اتباع كرنا (شادی )۔

١
بیوی سے شب پاشی كو وقت دلداری و لطافت كرنا ۔
٢
شوہر كا اپنی بیوی كے پیشانی پر ہاتھ ركھنا اور وہ دعا پڑھنا جس كی تعلیم ہمیں نبی اكرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے : "اللَّهمَّ إنِّي أسألُك مِن خيرِها وخيرِ ما جُبِلَتْ عليهِ وأعوذُ بِك من شرِّها وشرِّ ما جُبِلَتْ عليهِ" (ابن ماجه 1918).(اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی خلقت اور طبیعت کی بھلائی مانگتا ہوں، اور اس کے شر اور اس کی خلقت اور طبیعت کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں)۔
٣
بیوی كے ساتھ شوہر كا دو ركعت نماز ادا كرنا ، جیسا كہ اس كی رہنمائی بعض صحابہ نے كی ہے ۔
٤
جماع سے پہلے دعا پڑھنا، آدمی اس طرح پڑھے: «بسم الله، اللهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتنا» (البخاري 3271، ومسلم 1434) (اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، اے اللہ! ہم سے شیطان کو دور رکھ اور جو کچھ ہمیں تو دے (اولاد) اس سے بھی شیطان کو دور رکھ) اور كوئی مضائقہ نہیں ہے اگر عورت بھي اسے پڑھے ۔
٥
معاشرت كے وقت اللہ كی حرام كردہ چیزوں سے بچنا ، اس طور سے كہ كو ئی شخص اپنی بیوی كے سرین میں یا اس كے حیض كے دوران جماع كرے ۔
٦
جب كوئی شخص اپنی بیوی سے جماع كرچكے اور پھر دوبارہ جماع كرنے كا ارادہ كرے تو اسے كے لئے وضو كرنا مسنون ہے جیسا كہ حدیث میں ہے : «إذا أتى أحدكم أهله، ثم أراد أن يعود، فليتوضأ» (مسلم 308).(جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے صحبت کرے پھر دوبارہ کرنا چاہے تو وضو کر لے پھر کرے)۔
٧
میان و بیوی كے درمیان حاصل لطف اندوزی كے بھید كو نشر نہ كریں ، جیسا كہ اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : «إن من أشر الناس عند الله منزلة يوم القيامة، الرجل يفضي إلى امرأته، وتفضي إليه، ثم ينشر سرها» (مسلم 1437).(سب سے زیادہ برا لوگوں میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن وہ شخص ہے جو اپنی عورت کے پاس جائے اور عورت اس کے پاس آئے (یعنی صحبت کرے) اور پھر اس کا بھید ظاہر کر دے)۔

3- نكاح كا ولیمہ

نكاح كا ولیمہ سنت موكدہ ہے ، جیسا كہ نبی اكرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے فرمایا جب انہوں نے شادی كی: «أَوْلِم ولو بشاة» (البخاري 2048، ومسلم 1427).( تو ولیمہ کر خواہ ایک بکری ہی کا ہو)۔

ولیمہ میں جن چیزوں كا خیال ركھنا ضروری ہے ۔

١
اس میں صرف مالداروں كی دعوت پر اكتفا نہ كیا گیا ہو ، جیسا كہ اللہ كے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: «شر الطعام طعام الوليمة، يدعى لها الأغنياء ويترك الفقراء» (البخاري 5177، ومسلم 1432).( ولیمہ کا وہ کھانا بدترین کھانا ہے جس میں صرف مالداروں کو اس کی طرف دعوت دی جائے اور محتاجوں کو نہ کھلایا جائے)۔
٢
ولیمہ ایك بكری كی یا اگر وسعت ہوتو ایك سے زائد كی ہو ، لیكن بلا اسراف كے ہو ،
٣
بغیر گوشت كے ولیمہ كا ہونا جائز ہے ۔

4-شادی میں عورتوں كا گانا

عمدہ اور جائز كلام كے ذریعہ بالخصوص عورتوں كے لئے گانا گانا جائز ہے ، اور مردوں سے ہٹ كر دف (تبلہ) بجانا بھی ، موسیقی كے آلات استعمال كرناجائز نہیں ، اس مبارك موقع پر اسلام میں خوشی و سرور كا اظہار كرنا جائز ہے ۔

5-بھلائی كے ساتھ معاشرت۔

شادی كے آداب میں سے بھلائی كے ساتھ معاشرت پر زور ؛تاکہ میاں بیوی جس پیار سے زندگی بسر کرتے ہیں باذن اللہ خوشیوں بھری زندگی گزرے، اللہ تعالی نے فرمایا: {وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ} [النساء: 19].(ان کے ساتھ اچھے طریقے سے بودوباش رکھو)

كامیابی سے آپ نے درس مكمل كیا


امتحان شروع كریں