موجودہ قسم نماز
سبق: مسافر اور مریض كی نماز
جب تك ایك مسلمان اپنی عقل و شعور میں ہے اس وقت تك تمام حالتوں میں نماز واجب ہے ،مگریہ كہ اسلام نے لوگوں كی حالتیں اور ان كی ضروریات كے مختلف ہونے كی صورت میں اس كی رعایت كی ہے ،اور اسی قبیل سے بیمار و مسافر كی حالت ہے ۔
مسافر كے منتقل ہونےكی صورت میں یا چار دن سے كم عارضی طور پر قیام كی صورت میں اس كے لئے مسنون ہے كہ چار ركعتوں والی نمازوں كو قصركركے دو ركعت ادا كرے ، تو ظہر و عصر و عشاء كی نمازیں چار ركعتوں كے بدلے صرف دو ركعت ہی پڑھے گا ، البتہ جب وہ كسی مقیم امام كے پیچھے نماز پڑھے تو وہ امام كی اتباع كرتے ہوئے اسی جیسے چار ركعتیں پڑھے گا ۔
مسافر كے لئے سوائے فجر كی سنت كے تمام سنن رواتب كا ترك كرنا جائز ہے ،اور اس كے لئے وتر كی نماز اور قیام اللیل پرمداومت كرنا مشروع ہے ۔
مسافركے لئے ظہر و عصر كے درمیان دونوں نمازوں میں سے كسی ایك كے وقت میں جمع كرنا جائز ہے ، اور ایسے ہی مغرب و عشاء كے درمیان ،اور یہ خصوصا اس وقت جب كہ مسافر دوران سفر ہو،اور یہ اس پر اللہ كی جانب سے مہربانی اور آسانی كی خاطر اور تكلیف كو دور كرنے كےلئے كیا گیا ہے ۔
بیمار اگر نماز میں كھڑا نہیں ہوسكتا تو قیام اس سے ساقط ہو جاتی ہے ،یا كہ قیام اس پر دشوار ہو جائے ، یا اس كے علاج میں تاخیر ہونے كا امكان ہو تووہ بیٹھ كر نماز پڑھ لے ،اور اگر بیٹھ كر پڑھںا بھی دشوار ہو تو پہلو كے بل نماز پڑھ لے، جیسا كہ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : "صل قائماً، فإن لم تستطع فقاعداً، فإن لم تستطع فعلى جنب" (البخاري 1117).(کھڑے ہو کر نماز پڑھا کرو اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر اور اگر اس کی بھی نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھ لو)