موجودہ قسم حج
سبق: احرام كی حالت میں ممنوع كام
احرام كی حالت میں ممنوع اعمال
وہ عمل جس سے حج و عمرہ كرنے والے كو روكا گیا ہے
احرام كی حالت میں ممنوع اعمال كی تین قسمیں ہیں
حالت احرام میں مرد و عورت پر ممنوع اعمال
حالت احرام میں مردوں پر ممنوع اعمال
حالت احرام میں عورتوں كے لئے ممنوع اعمال
اور جس شخص نے حالت احرام میں ان ممنوع كاموں میں سےكوئی كا م بھول كر یا نادانی میں یا مجبوری میں كیاتو اس پر كچھ بھی نہیں ہے ،جیسا كہ اللہ تعالی كا فرمان ہے ،: (وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ) (الأحزاب: 5)(تم سے بھول چوک میں جو کچھ ہو جائے اس میں تم پر کوئی گناه نہیں، البتہ گناه وه ہے جس کا تم اراده دل سے کرو) لیكن جب اسےیاد آئے یا اسے معلوم پڑے تو اس ممنوع كام سے فورا ہٹ جانا واجب ہے ۔
اور جس نے ان ممنوع كاموں میں سے جان بوجھ كر كسی عذر كے سبب كیا جو كہ اس كے لئے جائز تھا تو اس پر فدیہ ہے اور كوئی گناہ نہیں ہے ۔
للہ تعالی نے فرمایا: {وَلاَ تَحْلِقُواْ رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْىُ مَحِلَّهُ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِّن رَّأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ فَإِذَآ أَمِنتُمْ فَمَن تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْىِ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَـثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ذَلِكَ لِمَن لَّمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِى الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَاتَّقُواْ اللَّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} [البقرة: 196]( اور اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی قربان گاه تک نہ پہنچ جائے البتہ تم میں سے جو بیمار ہو، یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو (جس کی وجہ سے سر منڈالے) تو اس پر فدیہ ہے، خواه روزے رکھ لے، خواه صدقہ دے دے، خواه قربانی کرے پس جب تم امن کی حالت میں ہوجاؤ تو جو شخص عمرے سے لے کر حج تک تمتع کرے، پس اسے جو قربانی میسر ہو اسے کر ڈالے، جسے طاقت ہی نہ ہو وه تین روزے تو حج کے دنوں میں رکھ لے اور سات واپسی میں، یہ پورے دس ہوگئے۔ یہ حکم ان کے لئے ہے جو مسجد حرام کے رہنے والے نہ ہوں، لوگو! اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سخت عذاب واﻻ ہے)
جس نے حالت احرم میں ممنوع كام میں سے جان بوجھ كر بلا عذر كوئی كام كیا اس پر فدیہ واجب ہے اور وہ گنہ گآر ہے ۔