تعلیم كو فالو اپ كریں

اب تك آپ نے انڑی كے لئے رجسٹریشن نہیں كیا
اپنی ترقی كے فالواپ كے لئے اور پوائنٹس اكٹھا كرنے كے لئے ،اور مسابقے میں شركت كے لئے منصہ تاء میں فورا رجسٹریشن كریں ،رجسٹرد ہونے كے بعد جن موضوعات كی آپ تعلیم حاصل كررہے ہیں آپ اس كی الكڑانك سرٹیفیكیٹ حاصل كریں گے

موجودہ قسم حج

سبق: احرام كی حالت میں ممنوع كام

حاجی اور عمرہ كرنے والے كے لئے حالت احرام چند ممنوع كاموں سے بچنا مناسب ہے ، اسی كے متعلق اس درس میں آپ جان كاری حاصل كریں گے

  • حالت احرام میں ممنوع اعمال كی جانكاری۔
  • حالت احرام میں ممنوع عمل كرنے كی صورت میں مرتب ہونے والے احكام كی جانكاری۔

احرام كی حالت میں ممنوع اعمال

وہ عمل جس سے حج و عمرہ كرنے والے كو روكا گیا ہے

احرام كی حالت میں ممنوع اعمال كی تین قسمیں ہیں

١
وہ قسم جو مرد و عورت دونوں پر حرام ہے
٢
وہ قسم جو صرف مردوں پر حرام ہے
٣
وہ قسم جو صرف عورتوں پرحرام ہے

حالت احرام میں مرد و عورت پر ممنوع اعمال

١
بال منڈانا یا چھوٹا كرنا ، اور اسی كے مثل ناخن تراشنا
٢
خوشبو اورعطر استعمال كرنا چاہے وہ كپڑے پرہو یا بدن پر
٣
جماع كرنا ،اور مرد كا اپنی بیوی كے پاس آنا ،اور اسی طرح چھونا ، اور شہوت ہوتے ہوئےمباشرت كرنا
٤
عقد نكاح كرنا چاہے وہ محرم مرد ہو یا عورت
٥
محرم كو شكار كرنے سے روكا گیا ہے ، اس كےلئے پرندوں اور بری صحرائی جانوروں كاشكار كرنا جائز نہیں

حالت احرام میں مردوں پر ممنوع اعمال

١
سلے ہوئے كپڑے ؛ وہ جو بدن كےاعضاء كو الگ الگ كرے ،اس حیثیت سے كہ ہر عضو كو وہ محیط ہو اور اسے الگ كرے ،جیسے قمیص ، پائجامہ ، پینٹ وغیرہ
٢
چمٹنے والی چیز سے سر كو ڈھكنا ، لیكن جو عمارتوں كی چھتیں یا بسوں كی چھتیں یا عام چھتریاں ہو تو اس سے كوئی حرج نہیں

حالت احرام میں عورتوں كے لئے ممنوع اعمال

١
نقاب ، اور چہرا ڈھكنا ، جبكہ چہر ہ كھلا ركھنا اس كے لئے مشروع ہے مگر جب غیر محرم اس كے پاس سے گذریں تو اس وقت وہ چہرا ڈھك لے ، اس وقت اگر اس كا ڈھكن چہرے كو چھو جائے تو اس سے كوئی نقصان نہیں
٢
دستانہ پہننا

اور جس شخص نے حالت احرام میں ان ممنوع كاموں میں سےكوئی كا م بھول كر یا نادانی میں یا مجبوری میں كیاتو اس پر كچھ بھی نہیں ہے ،جیسا كہ اللہ تعالی كا فرمان ہے ،: (وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ) (الأحزاب: 5)(تم سے بھول چوک میں جو کچھ ہو جائے اس میں تم پر کوئی گناه نہیں، البتہ گناه وه ہے جس کا تم اراده دل سے کرو) لیكن جب اسےیاد آئے یا اسے معلوم پڑے تو اس ممنوع كام سے فورا ہٹ جانا واجب ہے ۔

اور جس نے ان ممنوع كاموں میں سے جان بوجھ كر كسی عذر كے سبب كیا جو كہ اس كے لئے جائز تھا تو اس پر فدیہ ہے اور كوئی گناہ نہیں ہے ۔

للہ تعالی نے فرمایا: {وَلاَ تَحْلِقُواْ رُءُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْىُ مَحِلَّهُ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِّن رَّأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِّن صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ فَإِذَآ أَمِنتُمْ فَمَن تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْىِ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَـثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ذَلِكَ لِمَن لَّمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِى الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَاتَّقُواْ اللَّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} [البقرة: 196]( اور اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی قربان گاه تک نہ پہنچ جائے البتہ تم میں سے جو بیمار ہو، یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو (جس کی وجہ سے سر منڈالے) تو اس پر فدیہ ہے، خواه روزے رکھ لے، خواه صدقہ دے دے، خواه قربانی کرے پس جب تم امن کی حالت میں ہوجاؤ تو جو شخص عمرے سے لے کر حج تک تمتع کرے، پس اسے جو قربانی میسر ہو اسے کر ڈالے، جسے طاقت ہی نہ ہو وه تین روزے تو حج کے دنوں میں رکھ لے اور سات واپسی میں، یہ پورے دس ہوگئے۔ یہ حکم ان کے لئے ہے جو مسجد حرام کے رہنے والے نہ ہوں، لوگو! اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سخت عذاب واﻻ ہے)

جس نے حالت احرم میں ممنوع كام میں سے جان بوجھ كر بلا عذر كوئی كام كیا اس پر فدیہ واجب ہے اور وہ گنہ گآر ہے ۔

فدیہ كے اعتبار سے حالت احرام میں كئے گئی ممنوع كام كی چار قسمیں ہیں

١
پہلی قسم :اس میں كوئی فدیہ نہیں
٢
دوسری قسم :جس كا فدیہ گائے یا اونٹ ہے جو ذبح كركے مكہ میں تقسیم كیا جائےگا، اور وہ حج كے دوران تحلل اول سے پہلے جماع كرنا ھے
٣
تیسری قسم :اور اس كا فدیہ اس كے بدلہ ہے یا جو اس كے قائم مقام ہو ،
٤
چوتھی قسم :جس كا فدیہ روزہ یا صدقہ یا قربانی ہے (فدیۃ الاذی) اور وہ سر منڈانا ہے اور باقی ممنوع كام ان تینوں كے علاوہ ہیں

كامیابی سے آپ نے درس مكمل كیا


امتحان شروع كریں