تعلیم كو فالو اپ كریں

اب تك آپ نے انڑی كے لئے رجسٹریشن نہیں كیا
اپنی ترقی كے فالواپ كے لئے اور پوائنٹس اكٹھا كرنے كے لئے ،اور مسابقے میں شركت كے لئے منصہ تاء میں فورا رجسٹریشن كریں ،رجسٹرد ہونے كے بعد جن موضوعات كی آپ تعلیم حاصل كررہے ہیں آپ اس كی الكڑانك سرٹیفیكیٹ حاصل كریں گے

موجودہ قسم مالی لین دین

سبق: بری كمائی اور حرام مالی لین دین

اس درس میں ہم بری كمائی كے مفہوم اور اس كے اسباب و نقصانات نیز حرام مالی لین دین كے مفہوم كی جانكاری حاصل كریں گے ،

  • بری اور گندی كمائی نیز اس كے نقصان كی جانكاری۔
  • حرام مالی لین دین كی جانكاری۔

بعض كمائی وہ ہے جو پاكیزہ ، عمدہ، اورجائز ہے ، اور بعض كمائی وہ ہے جو بری ، ردی اورحرام ہے ، اللہ تعالی نے فرمایا: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ} [البقرة: 267].(اے ایمان والو! اپنی پاکیزه کمائی میں سے اور زمین میں سے تمہارے لئے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو، ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کرنے کا قصد نہ کرنا)۔

اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ كی حدیث میں ہے ،نبی اكرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ليأتيَّن على الناس زمان، لا يبالي المرء بما أخذ المال، أمِن حلال أم مِن حرام» (البخاري 2083). (ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ انسان اس کی پرواہ نہیں کرے گا کہ مال اس نے کہاں سے لیا، حلال طریقہ سے یا حرام طریقہ سے)۔

بری كمائی

باطل طریقے س لوگوں كا مال كھانا ، یا شریعت میں ممنوع شكل پر مال كمانا ۔

بری و ناجائز كمائی كا راستہ

١
لوگوں كے مال باطل طریقے سے كھانا ، اور اسی كے قبیل سے ہے ،غیر كے مال كو ظالمانہ طریقے سے ھڑپ لینا یا دھوكے سے یا غصب كركے ، یا اس كی غیررضامندی سے اور اس كے مالك كے عدم خوش دلی سے ۔
٢
شرعی حرام كردہ لین دین كے طریقے سے ، اور اسی قبیل سے ہے :سود اور جوا ، اور حرام چیزوں كا بیچنا :جیسے شراب ، سور كا گوشت ، ناچنے و گانے كے آلات وغیرہ ۔

بری كمائی پر اقدام كے وجوہات ۔

١
بے خوفی اور اللہ سے عدم حیا:جب خوف و حیا اللہ كی جانب سے آدمی كے دل سے چھین لی جائے تو بلا شبہ وہ اس كی پرواہ نہیں كرتا كہ اس كی كمائی حلال طریقے سے ہے یا حرام ۔
٢
فوری كمائی پرلالچ ركھنا : چند لوگ ایسے ہیں جو صبر سے كام نہیں لیتے ، اور كم ہی وقت میں ڈھیر سارا مال حاصل كرنے كی چاہت ركھتے ہیں ، یہی وہ چیز ہے جو انہیں حرام مال كھانے كی جانب ڈھكیل دیتی ہے ۔
٣
لالچ اور عدم قناعت : لوگوں میں چند ایسے بھی لوگ ہیں جو اپنے حق میں اللہ كے حلال رزق كی تقسیم سے راضی نہیں ہوتے ، اور زیادہ كی چكر میں دوڑ لگانے لگتے ہیں ، گرچہ اسے اللہ نے حرام ہی قرار دیا ہو ۔

بری و ناجائز كمائی كے نقصانات ۔

١
اللہ جبار كے غضب كا شكار ہونا اور جہنم میں داخل ہونا ، جیسا كہ ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «منِ اقتطعَ حقَّ امرئٍ مسلمٍ بيمينِهِ فقَد أوجبَ اللَّهُ لهُ النَّارَ، وحرَّمَ عليهِ الجنَّةَ». فقال رجلٌ: وإن كانَ شيئًا يسيرًا؟ قال: «وإن كانَ قضيبًا من أراكٍ» (مسلم 137).(جو شخص کسی مسلمان کا حق (مال ہو یا غیر مال )قسم کھا کر مار لے، تو اللہ نے اس کیلئے جہنم کو واجب کر دیا،اور اس پر جنت کوحرام کر دیا۔“ ایک شخص بولا: یا رسول اللہ! اگر وہ ذرا سی چیز ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگرچہ وہ پیلو کی ایک ٹہنی ہو )۔
٢
دل كی تاریكی ، اور رب سبحانہ تعالی كی اطاعت سے جوارح كا سست و كاہل ہونا ، اور روزی و عمر سے بركت كا چھن جان ۔
٣
دعا قبول نہ ہونا ، جیسا كہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «ذكر الرجل يطيل السفر أشعث أغبر، يمد يديه إلى السماء، يا رب، يا رب، ومطعمه حرام، ومشربه حرام، وملبسه حرام، وغذي بالحرام، فأنى يستجاب لذلك؟» (مسلم 1015).( ایسے شخص کا ذکر کیا جو کہ لمبے لمبے سفر کرتا ہے، اور گرد و غبار میں بھرا ہے ،اور پھر ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاتا ہے، اور کہتا ہے اے رب! اے رب! حالانکہ کھانا اس کا حرام ہے اور پینا اس کا حرام ہے ،اور لباس اس کا حرام ہے، اور غذا اس کی حرام ہے، پھر اس کی دعا کیونکر قبول ہو)۔
٤
لوگوں كے درمیان بغض و عداوت پیدا ہونا ، اورمعاشرے كا بكھر جانا ، اور یہی لوگوں كے اموال پرحملہ كرنے اور اسے باطل طریقے سے كھانے كا فیصلہ كن نتیجہ ہے ،اللہ تعالی نے فرمایا : {إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ...} [المائدة: 91].(شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمھارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے)۔

مالیاتی لین دین میں حرام كردہ چیزوں كے اقسام

١
عینی چیزوں میں سے حرام كردہ چیزیں
٢
اقدامات كی بعض حرام چیزیں

عینی چیزوں میں سے حرام كردہ چیزیں

وہ تمام چیزیں جو اصل میں حرام ہیں ؛ جیسے مردار، خون ، سور كا گوشت ، گندی چیزیں ، اور گندگیاں وغیرہ ، ان كا تعلق ان امور سے ہے طبعی طور پر جسے نفس و فطرت گھن كرتی ہے ، جیسا كہ اللہ تعالی كا ارشاد ہے : {قُلْ لَا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَحِيمٌ} [الأنعام: 145].( کہہ دے میں اس وحی میں، جو میری طرف کی گئی ہے، کسی کھانے والے پر کوئی چیز حرام نہیں پاتا جسے وہ کھائے، سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو، یا بہایا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو کہ بیشک وہ گندگی ہے، یا نافرمانی (کا باعث) ہو، جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو، پھر جو مجبور کردیا جائے، اس حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو بیشک تیرا رب بےحد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے)۔

اقدامات و تصرفات كی حرام كردہ چیزیں

وہ تمام لین دین جو شریعت كے مخالف ہوں ؛جیسے سود، جوا اور شطرنج ، اور خیانت وفریب ، اور ذخیرہ اندوزی ، اور دھوكے وغیرہ جس میں بندوں پے ظلم ہوتا ہو ، اور لوگوں كے مالوں كو باطل طریقے سے كھانا ، اور یہ وہ قسم ہے نفس جس كا مشتاق ہوتا ہے ، اسی وجہ سے اس میں ڈانٹ ڈپٹ اور دھمكی كی ضرورت ہوتی ہے ، اور ایسی سزا كی ضرورت ہوتی ہے جو اس میں واقع ہونے سے روك سكے ، اللہ تعالی كا ارشاد ہے : {إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا} [النساء: 10]،(جو لوگ ناحق ﻇلم سے یتیموں کا مال کھا جاتے ہیں، وه اپنے پیٹ میں آگ ہی بھر رہے ہیں اور عنقریب وه دوزخ میں جائیں گے)، ایك دوسری جگہ اللہ تعالی نے فرمایا: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ} [البقرة: 278، 279].( اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو، اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو [278] اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہو جاؤ)۔

كامیابی سے آپ نے درس مكمل كیا


امتحان شروع كریں