موجودہ قسم مالی لین دین
سبق: بری كمائی اور حرام مالی لین دین
بعض كمائی وہ ہے جو پاكیزہ ، عمدہ، اورجائز ہے ، اور بعض كمائی وہ ہے جو بری ، ردی اورحرام ہے ، اللہ تعالی نے فرمایا: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ} [البقرة: 267].(اے ایمان والو! اپنی پاکیزه کمائی میں سے اور زمین میں سے تمہارے لئے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو، ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کرنے کا قصد نہ کرنا)۔
اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ كی حدیث میں ہے ،نبی اكرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ليأتيَّن على الناس زمان، لا يبالي المرء بما أخذ المال، أمِن حلال أم مِن حرام» (البخاري 2083). (ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ انسان اس کی پرواہ نہیں کرے گا کہ مال اس نے کہاں سے لیا، حلال طریقہ سے یا حرام طریقہ سے)۔
باطل طریقے س لوگوں كا مال كھانا ، یا شریعت میں ممنوع شكل پر مال كمانا ۔
بری و ناجائز كمائی كا راستہ
بری كمائی پر اقدام كے وجوہات ۔
بری و ناجائز كمائی كے نقصانات ۔
مالیاتی لین دین میں حرام كردہ چیزوں كے اقسام
عینی چیزوں میں سے حرام كردہ چیزیں
وہ تمام چیزیں جو اصل میں حرام ہیں ؛ جیسے مردار، خون ، سور كا گوشت ، گندی چیزیں ، اور گندگیاں وغیرہ ، ان كا تعلق ان امور سے ہے طبعی طور پر جسے نفس و فطرت گھن كرتی ہے ، جیسا كہ اللہ تعالی كا ارشاد ہے : {قُلْ لَا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَحِيمٌ} [الأنعام: 145].( کہہ دے میں اس وحی میں، جو میری طرف کی گئی ہے، کسی کھانے والے پر کوئی چیز حرام نہیں پاتا جسے وہ کھائے، سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو، یا بہایا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو کہ بیشک وہ گندگی ہے، یا نافرمانی (کا باعث) ہو، جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو، پھر جو مجبور کردیا جائے، اس حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو بیشک تیرا رب بےحد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے)۔
وہ تمام لین دین جو شریعت كے مخالف ہوں ؛جیسے سود، جوا اور شطرنج ، اور خیانت وفریب ، اور ذخیرہ اندوزی ، اور دھوكے وغیرہ جس میں بندوں پے ظلم ہوتا ہو ، اور لوگوں كے مالوں كو باطل طریقے سے كھانا ، اور یہ وہ قسم ہے نفس جس كا مشتاق ہوتا ہے ، اسی وجہ سے اس میں ڈانٹ ڈپٹ اور دھمكی كی ضرورت ہوتی ہے ، اور ایسی سزا كی ضرورت ہوتی ہے جو اس میں واقع ہونے سے روك سكے ، اللہ تعالی كا ارشاد ہے : {إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا} [النساء: 10]،(جو لوگ ناحق ﻇلم سے یتیموں کا مال کھا جاتے ہیں، وه اپنے پیٹ میں آگ ہی بھر رہے ہیں اور عنقریب وه دوزخ میں جائیں گے)، ایك دوسری جگہ اللہ تعالی نے فرمایا: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ} [البقرة: 278، 279].( اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو، اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو [278] اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہو جاؤ)۔