تعلیم كو فالو اپ كریں

اب تك آپ نے انڑی كے لئے رجسٹریشن نہیں كیا
اپنی ترقی كے فالواپ كے لئے اور پوائنٹس اكٹھا كرنے كے لئے ،اور مسابقے میں شركت كے لئے منصہ تاء میں فورا رجسٹریشن كریں ،رجسٹرد ہونے كے بعد جن موضوعات كی آپ تعلیم حاصل كررہے ہیں آپ اس كی الكڑانك سرٹیفیكیٹ حاصل كریں گے

موجودہ قسم مسلم فیملی (مسلم خاندان )

سبق: دو جنسوں كے درمیان تعلقات كے اصول و ضوابط

اس درس میں ہم مرد و عورت كے درمیان تعلقات كے بارے میں معلومات حاصل كریں گے ۔

  • اس شرعی اصول و ضوابط كی پابندی كی اہمیت جو مرد و عورت كے درمیان تعلقات كے فیصلہ كرتے ہیں اس كی معرفت۔
  • شوہر كا اپنی بیوی كے ساتھ برتاؤ میں چند شرعی ضوابط كا بیان ۔

مختلف شعبوں میں لوگوں كے امور كو منظم كرنے میں شریعت اسلامیہ نے پوری توجہ دی ہے ، اور اسی پہلو سے مرد و خواتین كے درمیان سلوك و برتاؤ كا ہے ، اللہ عز وجل نے نرو مادہ كو ایسی كشش پر پیدا كی ہے جس میں ہر ایك دوسرے سے دل كشی ركھتے ہیں ،اور اسی دل كشی كا نتیجہ قابل تعریف اور جائز نكاح ہے ، اور اس كے علاوہ شدید ترین فتنوں میں سے شرو فتنہ كا دروازہ بنے گا ، جیسا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ما تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أضَرَّ علَى الرِّجالِ مِنَ النِّساءِ" (البخاري 5096، ومسلم 2741).(میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں کے فتنہ سے بڑھ کر نقصان دینے والا اور کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ہے)۔

سب سے خطرناک چیز جو مرد اور عورت کے درمیان تعلق کا باعث بن سکتی ہے وہ زنا میں واقع ہونا ہے، شریعت مطہرہ نے صرف اس فحش كی ممانعت پر اكتفا نہ كیا بلكہ اس كے قریب جانے اور اس كی پیش قدمیوں سےاور ان تمام چیزوں سے جو وہاں تك لے جانے والے ہوں ان سے بھی خبردار كیا ۔جیساكہ اللہ تعالی كا ارشاد ہے :{وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلً} [الإسراء: 32]،( خبردار زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا کیوں کہ وه بڑی بےحیائی ہے اور بہت ہی بری راه ہے)اور نبی اكرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «العينان زناهما النظر، والأذنان زناهما الاستماع، واللسان زناه الكلام، واليد زناها البطش، والرِّجل زناها الخطا، والقلب يهوى ويتمنى، ويصدق ذلك الفرج ويكذبه» (البخاري 6243، ومسلم 2،657 واللفظ له).(تو آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے اور کانوں کا زنا سننا ہے، زبان کا زنا بات کرنا ہے اور ہاتھ کا زنا پکڑنا اور چھونا ہے اور پاؤں کا زنا جانا ہے (فاحشہ کی طرف) اور دل کا زنا خواہش اور تمنا ہے اور شرمگاہ ان باتوں کو سچ کرتی ہے یا جھوٹ)۔

پاکیزہ شریعت حریص ہے کسی بھی انحراف یا غلطی سے بچنے کے لیے جو تباہ کن نتائج کا باعث ہو ، عورتوں كے ساتھ مردوں كے سلوك و برتاؤ كے متعلق شریعت نے ایسے متعدد ضوابط وضع كیا ہے جس كی ہمیشہ ضرورت محسوس ہوتی ہے ، جیسے جائز لین دین میں بیع و شراء وغیرہ ، یا جس چیز كی ضرورت محسوس ہو، جیسے لیڈی ڈاكٹر نہ ہونے كی صورت میں عورتوں كا جینس ڈاكٹروں كے پاس بغرض علاج جانا ، اور انہیں ضوابط و اصول میں سے ہے :

نگاہ نیچی ركھنا

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: {قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ (30) وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ} [النور: 30، 31].( مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاﻇت رکھیں۔ یہی ان کے لئے پاکیزگی ہے، لوگ جو کچھ کریں اللہ تعالیٰ سب سے خبردار ہے [30] اور مومن عورتوں سے کہہ دے اپنی کچھ نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں)۔

چھونے یا مصافحہ سے اجتناب كرنا۔

عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے ، وہ عورتوں كی اللہ كےرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت كی صفت بیان كرتے ہوئے فرماتی ہیں: "لا والله ما مست يد رسول الله صلى الله عليه وسلم يد امرأة قط" (البخاري 5288، ومسلم 1866)(واللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے (بیعت لیتے وقت) کسی عورت کا ہاتھ کبھی نہیں چھوا) اور معقل بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں كہ اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لأن يُطعَن في رأس أحدكم بمخيط من حديد، خير له من أن يمس امرأة لا تحل له» (الطبراني في الكبير 486، وصححه الألباني).(تم میں سے کسی کے سر میں لوہے کی سوئی سے وار كیا جائے یہ اس کے لیے اس عورت کو چھونے سے بہتر ہے جو اس کے لیے جائز نہیں)۔

مطلق خلوت سے اجتناب كرنا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بامْرَأَةٍ إلَّا مع ذِي مَحْرَمٍ" ( البخاري 5233، ومسلم 1341)(محرم کے سوا کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ بیٹھے)ایك دوسری حدیث میں اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "لا يخلون أحدكم بامرأة، فإن الشيطان ثالثهما"(کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ بیٹھے، كیونكہ شیطان ان دونوں كا تیسرا ہوتا ہے )تنہا ئی میں ہونا ایک گہری برائی کا دروازہ ہے جس کا شیطان فائدہ اٹھاتے ہوئے مرد و عورت كو اللہ كے حرام كردہ چیزوں میں ڈھكیل دیتاہے ،

عورت كے لئے مخصوص ضابطے

وہاں مسلم خاتون كے لئے خاص ضابطہ ہے ، مردوں كے ساتھ تعامل كی ضرورت محسوس ہونے پر عورت پر ان ضوابط كی پایندی كرنا واجب ہے ۔

اسلامی لباس كی پابندی

مسلمان خاتون كے لئے شرعی لباس كے ضابطے كا التزام كرنا اولا اللہ كے حكم پر عمل كرتے ہوئے واجب ہے ، پھر مرد حضرات كو اس كے احترام كرنے اور اسے فعل یا كلام یا نگاہ سے ایذا نہ پہوچانے پر مجبور كیا جائے گا، جیسا كہ اللہ كا ارشاد ہے : {وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ} [النور: 31]،( اور مومن عورتوں سے کہہ دے اپنی کچھ نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر جو اس میں سے ظاہر ہو جائے اور اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں) اور ایك دوسری جگہ اللہ سبحانہ تعالی نے فرمایا: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا} [الأحزاب: 59].(اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتیں سے کہہ دو کہ وه اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں، اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی، اور اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے)

مردوں كی موجودگي میں عطرلگانے اسے اجتناب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أيما امرأةٍ استعطرتْ فمرتْ على قومٍ ليجدوا من ريحِها فهي زانيةٌ" (النسائي 5129).(جو عورت عطر لگائے اور پھر لوگوں کے سامنے سے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ زانیہ ہے)(حسن)

سنجیدگی سے بات كرنا اور نرم گفتگو نہ كرنا

اللہ تعالی نے فرمایا: {يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفًا} [الأحزاب: 32].( اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وه کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو)۔

شائستگی اور شرم و حیا کے ساتھ چلنا

شعیب علیہ السلام كی بیٹی كے متعلق اللہ تعالی نے فرمایاجب وہ موسی علیہ السلام كے پاس اپنے والد كے پیغام كو لے كر آئی : {فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاءٍ} [القصص: 25]( تو ان دونوں میں سے ایک بہت حیا کے ساتھ چلتی ہوئی اس کے پاس آئی) اور ایك دوسری جگہ اللہ سبحانہ وتعالی نے عورتوں كو مخاطب كرتے ہوئے فرمایا: {وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ} [النور: 31].( اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیده زینت معلوم ہوجائے)

كامیابی سے آپ نے درس مكمل كیا


امتحان شروع كریں