موجودہ قسم مسلم فیملی (مسلم خاندان )
سبق: میاں بیوی كے حقوق
اسلام نے میاں بیوی میں سے ہر ایك كو ایسے متعدد حقوق سے نوازا ہے جو ان دونوں كے كندھوں پر پڑی ہوئی فرائض كے مناسب ہے ، اور میاں و بیوی میں سے ہر ایك كے ان واجبات كی ادائیگی كی روشنی میں ، اور اپنے ساتھی كے حق دینے سے عدم انكار كے ذریعہ ان دونوں كے درمیان تعلقات منظم ہوتے ہیں ،اور دونوں كی كرامتوں كا تحفظ ہوتا ہے ، اور كامیاب خاندان كی تاسیس ہوتی ہے،اور اس مقصد كے حصول قدرت ملتی ہے جس كی وجہ اللہ تعالی نے آدم اور ان كی ذریت كی تخلیق فرمائی ہے ۔
بیوی پر شوہر كے حقوق
بیوی خاندان پر شوہر كے حاكم و نگراں ہونے كو تسلیم كرے ،
اللہ تعالی كا ارشاد ہے : {الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللَّهُ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَبِمَا أَنْفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ} [النساء: 34]،(مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کئے ہیں)،اس كا تقاضا یہ ہے كہ اس پر واجب ہے كہ وہ حاكم ہونے كے فرائض كو مثالی شكل میں ظلم و تكبر كے بغیر انجام دے ۔اور بیوی كی ذمہ داری ہے كہ وہ بھلائی كے كام میں اس كی اطاعت كرے اور وہ اس سے اس كے اس مقام كے بارے میں نہ جھگڑے جو اسے اللہ نے اپنے عدل و حكمت سے اسے نوازا ہے ۔
بیوی شوہر كے مال كی حفاظت كرے اور اس میں حد سے تجاوز نہ كرے ۔
بیوی شوہر كے مال كو اس كی اجازت كے بغیر نہ خرچ كرے ، چاہے وہ اجازت صریح ہو یا دلات كی شكل میں ہو ، لیكن اگر شوہر گھر والوں پر خرچ كرنے میں كوتاہی كرے حالانكہ وہ اس پر قادر ہے تو بیوی كو یہ حق ہے كہ شوہر كی اجازت كے بغیراس كے مال سے اتنا لے لے جو اس كے اور اس كی اولاد كے لئے كفایت كرے ۔ اور اس میں فضول خرچی اور اسراف نہ ہو ۔
بیوی شوہر كے غیر حاضری میں اس كی حفاظت كرے ۔
تو وہ اپنے كسی محرم كے علاوہ آدمی كو اپنے پاس آنے كی اجازت نہ دے جبكہ اس كا شوہر موجود نہ ہو ، اور اس میں بیوی اور شوہر كے رشتہ داروں كے درمیان كوئی تفریق نہیں ہوگی ۔
بیوی شوہر كی اولاد كے بارے میں اس كی حفاظت كرے ۔
بیوی بچوں كی حسن تربیت كی ذمہ داری میں شوہر كا ساتھ دے ، بالخصوص بچوں كی عمر كے ابتدائی سالوں میں ، كیونكہ بچے بیشتر وقت ماں كے ساتھ گذارتے ہیں ، اور باپ سے زیادہ ماں سے سیكھتے ہیں ۔
بیوی گھر كے اور بچوں كے كاموں كو انجام دے ۔
بیوی شوہر كے معاملات اور اس كے كاموں كی تدبیر و تنظیم كرے ، اور حسب قدرت وہ گھر كی خدمت كو انجام دے ۔
شوہر پر بیوی كے حقوق
مہر
اور وہ بیوی كا حق ہے ، جسے شوہر اس كےلئے ہدیہ اور عطیہ كی شكل میں پیش كرے ،تاكہ اس كے دل میں الفت پیدا ہو ، اور شوہر كی محبت كا وہ اپنے لئےاحساس كرے ، اللہ تعالی نے فرمایا: {وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً} [النساء: 4].( اور عوتوں کو ان کے مہر راضی خوشی دے دو)
بیوی پر اور گھر و اہل و عیال پر خرچ كرنا ۔
وہ تمام چیزیں جس كی وہ ضرورت محسوس كریں؛ كھانا ، پانی ، لباس ، رہائش ، موجودہ صورت جس كا تقاضا كرے، اور یہ اس كے وسعت اور قدرت كے دائرے میں رہ كر ، نہ فضول خرچی اور نہ ہی بخیلی كی جائے گی ، اللہ تعالی نے فرمایا : {لِيُنْفِقْ ذُو سَعَةٍ مِنْ سَعَتِهِ وَمَنْ قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنْفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا} [الطلاق: 7].(کشادگی والے کو اپنی کشادگی سے خرچ کرنا چاہئے اور جس پر اس کے رزق کی تنگی کی گئی ہو اسے چاہئے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اسے دے رکھا ہے اسی میں سے (اپنی حسب حیثیت) دے، کسی شخص کو اللہ تکلیف نہیں دیتا مگر اتنی ہی جتنی طاقت اسے دے رکھی ہے، اللہ تنگی کے بعد آسانی وفراغت بھی کر دے گا )۔
اچھے طریقےسے رہنا
حسن خلق ہو ، اور اس كے ساتھ قول و فعل كے ذریعہ نرم معاشرت ہو ، تد تمیزی اور سختی نہ ہو ، اور یہ كہ وہ اپنی بیوی پر صبر كرے ، یہ نفرت یا كراہت کے کسی اشارے کے پیچھے اسیے مربوط نہ كرے ،اللہ تعالی نے فرمایا:{وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا} [النساء: 19](ان کے ساتھ اچھے طریقے سے بودوباش رکھو، گو تم انہیں ناپسند کرو لیکن بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو، اور اللہ تعالیٰ اس میں بہت ہی بھلائی کر دے) اور نبی اكرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لا يفرَك مؤمن مؤمنة، إن كره منها خُلُقاً رضي منها آخر» (مسلم 1469)،(دشمن نہ رکھے کوئی مؤمن مرد کسی مؤمن عورت کو اگر اس میں ایک عادت ناپسند ہو گی تو دوسری پسند بھی ہو گی) "لا يفرك":یعنی بغض نہ ركھے ۔