موجودہ قسم طہارت (پاكی حاصل كرنا)
سبق: حدث اكبر اور غسل
غسل كو واجب كرنے والی چیزین
یہ وہ امور ہیں جب یہ واقع ہو جاتے ہیں تو مسلمان كے لئے یہ بیان كیا جاتا ہے كہ اس پر حدث اكبر ہے ،نماز اور طواف كرنے سے پہلے اسے غسل كرنا لازم ہے ۔
1-منی نكلنا
جس بھی وسیلے سے ہو چھلكتے ہوے لذت كے ساتھ منی كا نكلنا ،اور یہ تمام حالات میں ہے چاہے جاگنے كی حالت ہو سونے كی،اور منی:وہ گاڑھا سفید سائل ہے جو لذت و شہوت كے ابھرنے كےوقت نكلتا ہے ،
2-جماع كرنا (ہمبستری كرنا)
جماع سے مراد:آدمی كا عضوتناسل(نفس)عورت كی شرم گاہ كے اندر داخل كرنا ،چاہے وہ منی نكالے یا نہ نكالے، اور غسل واجب ہونے كے لئے عضو تناسل كی سپاری كا اندر جانا ہی كافی ہے ،
3- حیض اور نفاس كا خون نكلنا
حیض:وہ فطری خون جو عورت كے رحم سے ہر مہینے نكلتا ہے ،اور وہ سات دن یا اس سے زیادہ یا اس سے كم جاری رہتا ہے ،یہ عورت كی حالت پر منحصر ہے ،اور نفاس :وہ خون جو بچے كی ولادت كے سبب عورت كے رحم سے نكلتا ہے ،اور یہ متعدد دنوں تك جاری رہتا ہے ،
خون نكلنے كی مدت میں حیض و نفاس والی عورتوں پر تخفیف كی گئی ہے ،اس دوران نماز اور روزے ان دونوں سے ساقط ہوجاتے ہیں ،لیكن پاك ہونے كے بعد یہ دونوں روزے كی قضا كریں گی ، اور یہ دونوں نماز كی قضا نہیں كریں گی ، یعنی نماز كو معاف كردیا گیا ہے ۔
حیض اور نفاس والی عورتوں سے ہمبستری كرنا
حیض اور نفاس والی عورتوں سے ان كے ناپاكی كے دنوں میں مردوں كا ان سے ہمبستر ہونا جائز نہیں ہے ،جماع چھوڑ كر باقی ان سے لطف اندوز ہونا جائز ہے ،اور جب ان كے خون نكلنے بند ہو جائیں تو ان پر غسل كرنا لازم ہے ،جیسا كہ اللہ تعالی نے فرمایا: (فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللهُ) (البقرة: 222)( حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وه پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ، ہاں جب وه پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے) اور آیت (فإذا تَطَهَّرْن) كا مطلب ہے جب وہ غسل كرلیں،
مسلمان كے لئے یہ كافی ہے كہ وہ پاكی حاصل كرنے كا قصدكرے اور پانی سے پورا بدن دھوئے ۔
اكمل غسل یہ ہے كہ آدمی ایسے ہی غسل كرے جیسا كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا ہے، جب غسل جنابت كا ارادہ كرے تو وہ اپنے دونوں ہتھیلیوں كو دھلے اور پھر اپنے شرمگاہ كو اور جنابت سے لگی گندگی كو دھوئے ، پھر كامل وضو كرے، پھر اپنے سر كو پانی سے تین بار دھوئے ، پھر اپنا پورا باقی بدن دھوئے ۔
جب كوئی مسلمان غسل جنابت كرے، تو وضو كے بغیر غسل اس كے لئے كافی ہے ،اور غسل كے ساتھ وضو اس كے لئے لازم نہیں ،لیكن افضل یہ ہے كہ غسل وضو كے ساتھ شامل ہو جیسا كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كی سنت ہے ۔