موجودہ قسم نماز
سبق: سورہ فاتحہ كا مطلب
سورہ فاتحہ كی قراءت نماز كے اہم اركان میں سے ہےجس كے بغیر نماز قائم نہیں ہو سكتی
اللہ كی اس كے تمام صفات ، و افعال ، اور اس سے محبت و تعظیم كے ساتھ اسكی ظاہر ی وباطنی نعمتوں پر تعریف كی گئی ہے ،اور رب كا مطلب ہے كہ وہی خالق ، مالك ، متصرف اور نعمتیں عطا كرنے والا ہے ، اور والعالمین سے مطلب وہ تما م چیزين جواللہ كے سوا ہیں چاہے وہ انسانوں ، جنوں ، فرشتوں اور جانوروں وغیرہ كی دنیا ہو ۔
اور رحمن و رحیم یہ اللہ كے ناموں میں سے دونام ہیں ،رحمن كا معنی ہے ایسی عام رحمت والا جو ہر چیز كو شامل ہے ، اور رحیم ایسی رحمت جو اس كے مومن بندوں تك پہونچے ۔
اور مالك یوم الدین كا مطلب ہے ، بدلے اور حساب كے دن وہی تصرف كرنے والا مالك و مختار ہے ،اور اس میں ایك مسلمان كو آخرت كے دن كا یاد دلایا جارہا ہے ، اور اسے نیك عمل كرنے پر ابھارا جارہا ہے ۔
ایاك نعبد و ایاك نستعین كا مطلب ہے ، اے ہمارے رب ہم عبادت كے ساتھ اكیلے تجھی كو خاص كررہے ہیں ، اور عبادت كی قسموں میں سے كسی بھي قسم میں تیرے ساتھ كسی غیر كو شریك نہیں كرتے ،اور ہم اپنے تمام معاملے میں صرف تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں ،سارا معاملہ تیرے ہاتھ میں ہے ،اس میں سے تیرے سوا كوئی بھی ذرہ برابر مالك نہیں
تو ہماری رہنمائی فرمادے، اور ہمیں صراط مستقیم كی توفیق دے دے ، اور اپنی ملاقات تك ہمیں اسی پر ثابت قدم ركھ، اور صراط مستقیم وہی دین اسلام ہے جو واضح ہے اور اللہ كی خوشنودی اور اس كی جنت تك پہونچانے والاہے ،اور جس كی رہنمائی خاتم الانبیاء والمرسلین محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے ، اور اسی پر استقامت كے بغیر نبدے كی سعادت مندی كا كوئی راستہ نہیں ۔
یعنی ان لوگوں كا راستہ جن كو تونے استقامت اور ہدایت دیكر اپنی نعمتوں سے نوازا ، نبیوں اور صالحین میں سے جنہوں نے حق كو پہچانا اور اس كی پیروی كی ، اور ہمیں ان لوگوں كے راستے سے دور كردے اور نجات دے دے جن پے تیرا غضب ہوا اور تو ناراض ہوا ، اس لئے انہیں حق كا پتہ چلا لیكن انہوں نے اس كے مطابق عمل نہیں كیا ، اور گمراہ لوگوں كے راستے سے ہمیں دور كردے ، اور وہ ایسے لوگ ہیں جو اپنی جہالت كی وجہ سے حق كی طرف ہدایت یاب نہیں ہوئے ۔