تعلیم كو فالو اپ كریں

اب تك آپ نے انڑی كے لئے رجسٹریشن نہیں كیا
اپنی ترقی كے فالواپ كے لئے اور پوائنٹس اكٹھا كرنے كے لئے ،اور مسابقے میں شركت كے لئے منصہ تاء میں فورا رجسٹریشن كریں ،رجسٹرد ہونے كے بعد جن موضوعات كی آپ تعلیم حاصل كررہے ہیں آپ اس كی الكڑانك سرٹیفیكیٹ حاصل كریں گے

موجودہ قسم روزہ

سبق: ماہ رمضان كا روزہ

ماہ رمضان كا روزہ اسلام كے اركان میں سے چوتھا ركن ہے ، اور اس كی عظیم عمارت ہے ، آپ اس درس میں روزے كامعنی اور اس كی فضیلت اور مار رمضان كی فضیلت سے آگاہ ہوں گے ۔

  • روزے كے معانی اور  اس كی فضیلت كی جانكاری ۔
  • ماہ رمضان كی فضیلت كی جانكاری۔

اللہ تعالی نے مسلمانوں پر سال میں ایك مہینہ روزہ فرض كیا ہے ،اور وہ ماہ رمضان كا روزہ ہے ، اور اسے اسلام كے اركان میں سے چوتھا ركن اور اس كی عظیم عمارت قرار دیا ہے ، اللہ تعالی نےفرمایا : {يََا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُون} (البقرة: 183).( اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو )

روزہ كا معنی

اسلام میں روزہ كا معنی :طلوع فجر صادق _نماز فجر كے داخل ہونے كے وقت_سے غروب آفتاب _نماز مغرب كے داخل ہونے كا وقت_تك كھانے پینے اور جماع و باقی روزہ توڑںے والی چیزں سے اللہ كی عبادت كے خاطر ركے رہنا ،

ماہ رمضان كی فضیلت

ماہ رمضان اسلامی كیلینڈر كے اعتبار سے قمری نوواں مہینہ ہے ، اور یہ سال كا سب سے افضل مہینہ ہے ،دیگر مہینوں كے مقابل میں اللہ نےاسے بہت ساری فضیلتوں كے ساتھ مختص كیا ہے ، انہیں فضائل میں سے چند یہ ہیں:

1-یہ وہ مہینہ ہےكہ اس میں اللہ نے سب سے عظیم كتاب (قرآن كریم) كے نزول كو خاص فرمایا ۔

اللہ كا ارشاد ہے : (شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ) (البقرة:185).( ماه رمضان وه ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کو ہدایت کرنے واﻻ ہے اور جس میں ہدایت کی اور حق وباطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں، تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پائے اسے روزه رکھنا چاہئے)

2-یہ وہ مہینہ ہے جس میں جنت كے دروازے كھولے جاتے ہیں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إذا دخل رمضان فتحت أبواب الجنة، وغلقت أبواب جهنم، وسلسلت الشياطين" (البخاري 3277، مسلم 1079)(جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں کس دیا جاتا ہے) اللہ تعالی نے اپنے بندوں كے لئے پوری توجہ كے ساتھ اس مہینے كو فرمانبرداری كے عمل كرنے اور خلاف شریعت تمام كام چھوڑنے كےلئے تیار كیا ہے۔

3-جس نے ماہ رمضان كے دن میں روزہ ركھا اوررات كو قیام كیا تو اس كے پچھلے گناہ معاف كردئیے جاتے ہیں ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "من صام رمضان إيمانًا واحتسابًا غفر له ما تقدم من ذنبه" (البخاري 2014، مسلم 760)، (جس نے ایمان اور ثواب کی نظر سے رمضان کا روزہ رکھا تو اس کے اگلے گناہ بخشے جائیں گے) ایك دوسری حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "من قام رمضان إيمانًا واحتسابًا غفر له ما تقدم من ذنبه" (البخاري 2009، مسلم 759).(جس نے رمضان کی راتوں میں (بیدار رہ کر) نماز تراویح پڑھی، ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ، اس کے اگلے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے)

4-اور اس مہینے میں لیلۃالقدرہے ، جو سال كی تمام راتوں سے عظیم ہے

یہ ایسی رات ہے كہ جس كے بارے میں اللہ نے اپنی كتاب میں بتایا ہے كہ اس رات میں نیك عمل كرنا ایك ہزار مہنیے كے عمل سے بہتر ہے ،اللہ كا ارشاد ہے : (لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ) (القدر: 3) (لیلۃ القدر ایك ہزار مہینے سے بہتر ہے ) یہ رات ماہ رمضان كی آخری دس راتوں میں تحدید نہیں كی گئی ہے ، اور جو لیلۃ القدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ نماز میں کھڑا رہے اس کے بھی اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔

روزے كی فضیلت

شریعت میں روزے كی بہت سی فضیلتیں آئی ہیں ، ان میں سے چند یہ ہیں :

1- گناہوں كی بخشش

جس نے ماہ رمضان كا روزہ اللہ پر ركھتے ہوئے ، اور اس كے احكام كو بجا لاتے ہوئے اور اس كے بارے میں آئی ہوئی فضیلتوں كو تصدیق كرتے ہوئے اور اللہ كے نزدیك اجر كی امید سے ركھا تو اس كے گذشتہ گناہ بخش دئیے جاتے ہیں ،جیسا كہ اللہ كے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : "من صام رمضان إيماناً واحتساباً غفر له ما تقدم من ذنبه" (البخاري 2014، مسلم 760).(جو شخص رمضان کے روزے ایمان اور احتساب (حصول اجر و ثواب کی نیت) کے ساتھ رکھے، اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں)

2-روزے دار اللہ سے ملاقات كے وقت جو اجر و ثواب پائے گا اس پر شاداں و فرحاں ہوگا

جیسا كہ اللہ كے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "للصائم فرحتان: فرحة عند فطره، وفرحة عند لقاء ربه" (البخاري 1904، مسلم 1151).(روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوں گی (ایک تو جب) وہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور (دوسرے) جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا تو اپنے روزے کا ثواب پا کر خوش ہو گا)

3-جنت میں ایك دروازہ ہے جسے ریان كہا جاتا ہے ، اس سے صرف روزے دار ہی داخل ہوںگے ۔

اللہ كے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إن في الجنة باباً يقال له الرَّيَّان يدخل منه الصائمون يوم القيامة، لا يدخل منه أحد غيرهم، يقال: أين الصائمون؟فيقومون، لا يدخل منه أحد غيرهم، فإذا دخلوا أغلق فلم يدخل منه أحد" (البخاري 1896، مسلم 1152).(جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں قیامت کے دن اس دروازہ سے صرف روزہ دار ہی جنت میں داخل ہوں گے، ان کے سوا اور کوئی اس میں سے نہیں داخل ہو گا، پکارا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہیں؟ وہ کھڑے ہو جائیں گے ان کے سوا اس سے اور کوئی نہیں اندر جانے پائے گا اور جب یہ لوگ اندر چلے جائیں گے تو یہ دروازہ بند کر دیا جائے گا پھر اس سے کوئی اندر نہ جا سکے گا)

4-اللہ نے روزے كے بدلے اور ثواب كو اپنی جانب منسوب كیا ہے ۔

جس كا ثواب اور بدلہ كریم ، عظیم ، بڑا سخی اور بڑا مہربان كے پاس ہو تو اسے خوش ہو جانا چاہئے ، كہ جو اس نے تیار كرركھا ہے ، جیسا كہ ایك حدیث قدسی میں اللہ كے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے روایت كرتے ہوئے فرمایا : "كل عمل ابن آدم له إلا الصيام فإنه لي وأنا أجزي به" (البخاري 1904، مسلم 1151).(اللہ پاک فرماتا ہے کہ انسان کا ہر نیک عمل خود اسی کے لیے ہے مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا)

روزے كی حكمتیں

اللہ تعالی نے بہیت سی حكمتوں كے پیش نظر اوردین و دنیا كی متعدد لطف و كرم كو دیكھتے ہوئے روزے كو فرض كیا ، اور انہیں حكمتوں میں سے چند یہ ہیں :

1-اللہ عزو جل كے تقوی كا حصول

اور یہ اس وجہ سےكہ روزہ ایك ایسی عبادت ہے جس كے ذریعہ بندہ اپنی ساری محبوب ترین چیزوں كو چھوڑ كر اپنے رب كا تقرب حاصل كرتا ہے،

2-گناہوں اور معصیتوں كو ترك كرنے كی ٹرینگ

اس لئے كہ اللہ كے حكم كی بجاآوری كے لئے روزے دار كا جائز چیزوں سے رك جانا یہ اسے تمام گناہوں اور معصیتوں كی خواہشات پر لگام لگانے پر زیادہ قادر بنا دیتا ہے ۔

3-نادار لوگوں كو یاد كرنا اور ان كی غم خواری كرنا

اور اس لئے كہ روزے میں بھوك اور محرومی كے اندازے كا تجربہ ہوتا ہے ،اور ان فقراء كو یاد كرنا ہے جن كی زندگی میں حرما نصیبی كا اندازہ لگایا جاتاہے، تو بندہ اپنے فقیر بھائیوں كو یاد كرتا ہے ،كہ كیسے اس پر گذرنے والے بھوك و پیاس كی مشقتوں كو برداشت كرتا ہے ، پھر وہ ان كے لئے مدد و تعاون كے ہاتھ كو آگے بڑھاتا ہے ۔

كامیابی سے آپ نے درس مكمل كیا


امتحان شروع كریں