تعلیم كو فالو اپ كریں

اب تك آپ نے انڑی كے لئے رجسٹریشن نہیں كیا
اپنی ترقی كے فالواپ كے لئے اور پوائنٹس اكٹھا كرنے كے لئے ،اور مسابقے میں شركت كے لئے منصہ تاء میں فورا رجسٹریشن كریں ،رجسٹرد ہونے كے بعد جن موضوعات كی آپ تعلیم حاصل كررہے ہیں آپ اس كی الكڑانك سرٹیفیكیٹ حاصل كریں گے

موجودہ قسم ایمان

سبق: اللہ كے رسولوں پر ایمان

رسولوں پر ایمان لانا ایمان كے چھ ركنوں میں سے ایك ركن ہے،اس درس میں آپ رسولوں پر ایمان اور ان كے معنی اور اس كی اہمیت ،اور ان كی صفات اور بعض معجزات كے متعلق آپ جانكاری حاصل كریں گے

  • رسولوں پر ایمان كے معنی كی معرفت
  • انبیاء ورسل كی صفات كی معرفت
  • ان كے بعض معجزات كی معرفت
  • انبیاء كرام  پرایمان لانے كے فوائد كی معرفت

رسولوں پر ایمان كا معنی

وہ پختہ تصدیق كہ اللہ تعالی نے ہر امت میں انہیں میں سے ایك رسول بھیجا ہے جو انہیں ایك اللہ كی عبادت كی طرف دعوت دیتاہے ، جو اللہ كہ اكیلا ہے اس كا كوئی شریك نہیں ہے ،جیسا كہ اللہ تعالی نے فرمایا {وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولًا أَنِ اُعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ} [النحل: 36].( اور بلاشبہ یقینا ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو)

ہم اس بات پر ایمان ركھتے ہیں كہ تمام رسول صادق ہیں اور مصدوق ہیں ، متقی و امین ہیں ،ہادی اور ہدایت یافتہ ہیں ، اور اللہ نے جوكچھ انہیں دیكر بھیجا ہے اسےتمام لوگوں تك پہونچایا ہے ،اس میں نہ كچھ چھپایا ہے اور نہ ہی اس میں كچھ بدلا ہے ،اور نہ ہی اپنی طرف سے اس میں ایك حرف كا اضافہ كیا ہے اور نہ ہی ایك حرف بھی اس میں كم كیا ہے ،جیسا كہ اللہ تعالی نے فرمایا: (الَّذِينَ يُبَلِّغُونَ رِسَالَاتِ اللَّهِ وَيَخْشَوْنَهُ وَلَا يَخْشَوْنَ أَحَدًا إِلَّا اللَّهَ وَكَفَى بِاللَّهِ حَسِيبًا) (الأحزاب: 39).( یہ سب ایسے تھے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام پہنچایا کرتے تھے اور اللہ ہی سے ڈرتے تھے اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے تھے، اور اللہ تعالیٰ حساب لینے کے لئے کافی ہے )

لوگوں كو رسالت كی ضرورت‭:‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬

لوگوں كے لئے ایسے ربانی احكام كا ہونا ضروری ہے جو ان كے لئے دستور كی وضاحت كرے، اور انہیں درستگی اور حق كی طرف ہدایت كرے ،اور پیغام دنیا كی روح اور اس كی روشنی و زندگی ہے ،جب روح اورزندگی اور روشنی ہی معدوم ہوجائے تو دنیا میں كون سی درستگی بچے گی؟

اور اسی وجہ سے اللہ نے اپنی رسالت كا نام روح ركھا ہے ،اور جب روح ناپید ہو جائے تو زندگی كھو ہی جائےگي ، اللہ تعالی نے فرمایا: (وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا مَا كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَكِنْ جَعَلْنَاهُ نُورًا نَهْدِي بِهِ مَنْ نَشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا) (الشورى: 52).(اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے، آپ اس سے پہلے یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ کتاب اور ایمان کیا چیز ہے؟ لیکن ہم نے اسے نور بنایا، اس کے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں، ہدایت دیتے ہیں)اور گرچہ كہ عقل عمومی طور پر شر سے خیر كو پہچانتی ہے مگر پھر بھي اس كے لئے اس كی اور اس كے جزئیات كی تفصیل كی معرفت ممكن نہیں ہے ،اور عبادات كی ادائیگی اور اس كی كیفیتیں وحی اور رسالت ہی سے جانی جا سكتی ہیں ۔

دنیا و آخرت كی كامیابی و سعادت تك رسائی صرف رسولوں كے ہاتھوں ہی ہو سكتی ہے ،اور ایسے ہی باریك بینی كے ساتھ اچھے و برے تك رسائی انہیں كے طریقے سے ہو سكتی ہے ،اور جو رسالت سے اعراض كرے تو اسے اس كی مخالفت اور اعراض كی مقدار اضطراب ، غم اور بد بختی گھیر لیتی ہے ،اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿ قُلْنَا اهْبِطُوا مِنْهَا جَمِيعًا فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ مِنِّي هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ * وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴾ [البقرة: 38، 39].(ہم نے کہا تم سب یہاں سے چلے جاؤ، جب کبھی تمہارے پاس میری ہدایت پہنچے تو اس کی تابعداری کرنے والوں پر کوئی خوف وغم نہیں [38] اور جو انکار کرکے ہماری آیتوں کو جھٹلائیں، وه جہنمی ہیں اور ہمیشہ اسی میں رہیں گے)

اركان ایمان میں سے ایك ركن:‬

رسولوں پر ایمان ایمان كے چھ ركنوں میں سے ایك ركن ہے ،اللہ تعالی نے فرمایا: (آَمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آَمَنَ بِاللهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِه) (البقرة: 285).( رسول ایمان ﻻیا اس چیز پر جو اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے اتری اور مومن بھی ایمان ﻻئے، یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان ﻻئے، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے)

اللہ كےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان كے متعلق فرمایا: "أن تؤمن بالله وملائكته وكتبه ورسله واليوم الآخر وتؤمن بالقدر خيره وشره" (مسلم 8).(یمان یہ ہے کہ تو یقین کرے (دل سے) اللہ پر، فرشتوں پر (کہ وہ اللہ تعالیٰ کے پاک بندے ہیں اور اس کا حکم بجا لاتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کو بڑی طاقت دی ہے) اور اس کے پیغمبروں پر (جن کو اس نے بھیجا خلق کو راہ بتلانے کے لئے) اور پچھلے دن پر (یعنی قیامت کے دن پر جس روز حساب کتاب ہو گا اور اچھے اور برے اعمال کی جانچ پڑتال ہو گی) اور یقین کرے تو تقدیر پر کہ برا اور اچھا سب اللہ پاک کی طرف سے ہے۔“ (یعنی سب کا خالق وہی ہے))

رسولوں كی نشانیاں اور ان كے معجزات

اللہ تعالی نے اپنے رسولوں كی ایسے متنوع دلائل و قرائن سے تائید فرمائی جو ان سچائی اور نبوت كو واضح كرتے ہیں ،اور انہیں میں سے اللہ كا انہیں ایسے معجزات اور واضح نشانیاں دیكر تائید كرنا ہے جو كسی انسان كی طاقت میں نہیں ،اور یہ اس لئے كہ اللہ ان سچائی اور نبوت كو ثابت كردے،اور معجزات سے مراد :وہ خارق العادہ امور ہیں جنہیں اللہ اپنے انبیاء اور رسولوں كے ہاتھوں سے ظاہر كرتا ہے اس شكل میں اس طرح كا معجزہ لانا كسی انیسان كے بس كی بات نہیں بلكہ وہ عاجز ہے

انبیاء علیہم السلام كے چند معجزے

١
موسی علیہ السلام كی لاٹھی كو سانپ میں بدلنا
٢
عیسی علیہ السلام كا اپنی قوم كے لوگوں كے كھانے اور ان كے گھروں میں خزون چیزوں كی خبر دینا
٣
ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم كے لئے چاند كا دو ٹكڑے ہونا

رسولوں پرایمان كن چیزوں كو شامل ہے؟

1-یہ ایمان لانا كہ ان كی رسالتیں اللہ كی جانب سے برحق ہیں ،اور ان سب كی رسالتیں ایك اللہ جس كا كوئی ساجھی نیہں ہیے اس كی عبادت كی دعوت میں متفق ہیں ۔

اللہ سبحانہ تعالی نے فرمایا: ‭ }‬وَلَقَدْ‭ ‬بَعَثْنَا‭ ‬فِي‭ ‬كُلِّ‭ ‬أُمَّةٍ‭ ‬رَسُولًا‭ ‬أَنِ‭ ‬اعْبُدُوا‭ ‬اللهَ‭ ‬وَاجْتَنِبُوا‭ ‬الطَّاغُوت‭{‬(النحل: 36) ( ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو!) صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو)

حلال و حرام كیے فروعات میں انبیاء كی شریعتیں ان كی امتوں كی مناسبت سے الگ الگ تھیں ، جیساكہ اللہ تعالی نے فرمایا :(لِكُلٍّ‭ ‬جَعَلْنَا‭ ‬مِنْكُمْ‭ ‬شِرْعَةً‭ ‬وَمِنْهَاجًا) ‬(المائدة: 48)‭.‬(تم میں سے ہر ایک کے لئے ہم نے ایک دستور اور راه مقرر کردی ہے)

2-تمام نبیوں اور رسولوں پرایمان لانا

ہم ان نبیوں پر ایمان ركھتے ہیں جن كا اللہ نے نام بیان كیا ھے ،جیسے محمد ، ابراہیم ، موسی ، عیسی، نوح، یعقوب ، یوسف ، یونس، وغیرہم ، علیہم السلام ، اور ہم جن كےنام كو نہیں جانتے ان پر اجمالی طور پرایمان ركھتے ہیں ، اور جس نےان میں سے كسی ایك كی رسالت كا انكار كیا تو حقیقت میں اس نے تمام كا انكار كیا

3-ان كے صحیح معجزات و اخبار كی تصدیق كرنا

ہم رسولوں كے ان اخبار و معجزات كی تصدیق كرتے جو قرآن و سنت سےثابت ہیں ،جیسے موسی علیہ السلام كے لئے سمندر كے پھٹ جانے كا واقعہ

4-جو رسول ہماری طرف بھیجے گئیے ان كی شریعت پرعمل ، اور ان میں سب سے افضل و خاتم محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں

رسولوں كی چند صفات:

1-سارے رسول بشر ہیں

رسولوں اور ان كے علاوہ كے درمیان فرق یہ ہے كہ اللہ نے رسولوں كو وحی اور رسالت كے ساتھ مخصوص كیا ہے ،اللہ تعالی نےفرمایا: {وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُوحِي إِلَيْهِمْ} (الأنبياء: 7) ( تجھ سے پہلے جتنے پیغمبر ہم نے بھیجے سبھی مرد تھے جن کی طرف ہم وحی اتارتے تھے ) اللہ تعالی نےفرمایا: {قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ} (الأنبياء:108)( کہہ دیجئے! میرے پاس تو پس وحی کی جاتی ہے کہ تم سب کا معبود ایک ہی ہے) تو ان میں الوہیت اور ربوبیت كی كوئی خاصیت نہیں ہے ،لیكن وہ ظاہری خلقت میں درجہ كمال كو پہونچے ہوئے بشر ہیں ،ایسے ہی وہ اخلاق كی چوٹی تك پہونچے ہیں ،اور نسب كے اعتبار سے وہ لوگوں میں سب سے بہتر ہیں ،اور ان كے پاس غالب ہونے والی عقل اور واضح زبان ہے جو انہیں رسالت كے متعلق چیزوں كے تحمل كا اہل بنا دیتی ہے ،اور نبوت كے بوجھ كو اٹھانے كے لائق بنا دیتی ہے،اور اللہ نے رسول كو انسانوں میں سے بنایا تاكہ انہیں كی جنس سے وہ ان كا قدوہ و پیشوا ہو سكیں ، اور اس وقت رسول كی اتباع و اقتداء ان كی قدرت بھر اور ان كی طاقت كے حدود ہی میں ہوگی

2-اللہ نے انہیں رسالت كے لئے منتخب كیا ہے

بقیہ لوگوں كو چھوڑ كر اللہ نے انہیں وحی كے ساتھ خاص كیا ہے ،جیسا كہ اللہ كا ارشادہے: (اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ) (الحج: 75).(اللہ فرشتوں میں سے پیغام پہنچانے والے چنتا ہے اور لوگوں سے بھی، بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے)نبوت و رسالت صفائے روحی ، ذہانت ، اور عقلی منطق سے حاصل نیہں كی جاسكتی ، بلكہ یہ ربانی چوائز اور انتخاب ہے ،تو اللہ نے رسولوں سارے لوگوں كے بیچ سے چنا اور منتخب كیا ،جیسا كہ اللہ نے فرمایا: (اللهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَه) (الأنعام: 124).(اللہ زیادہ جاننے والا ہے جہاں وہ اپنی رسالت رکھتا ہے)

3-وہ تمام كے تمام ان سارے امور میں جسے وہ اللہ كی جانب سے لوگوں تك پہونچاتے ہیں معصوم ہیں

اللہ كی جانب سے جن چیزوں كو لوگوں تك وہ پہونچاتے ہیں ان میں وہ خطا نہیں كرتے ،اور نہ اس وحی كی تنفیذ میں غلطی كرتے ہیں جو اللہ ان كی طرف وحی كرتا ہے

4- سچائی

تو تمام رسول علیہم السلام اپنے اقوال و افعال میں سچے ہیں ، جیسا كہ اللہ نے فرمایا: (هَذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمَنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُون) (يس: 52)(یہ وہ ہے جو رحمان نے وعدہ کیا اور رسولوں نے سچ کہا تھا)

5- صبر

انہوں نے لوگوں كو خوشخبری دیتے ہوئیے اور ڈارتے ہوئیے اللہ كے دین كی دعوت دی ، اسی وجہ سے انہیں قسم قسم كی اذیتوں اور مشقتوں كا سامنا كرنا پڑا،تو انہوں نے اعلاء كلمۃ اللہ كی خاطر صبر و تحمل سے كام لیا ، جیسا كہ اللہ تعالی نے فرمایا: (فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُل) (الأحقاف: 35).(پس (اے پیغمبر!) تم ایسا صبر کرو جیسا صبر عالی ہمت رسولوں نے کیا )

رسولوں پر ایمان لانے كے عظیم فائدے ہیں ، انہی میں سے چند یہ ہیں :

١
اللہ كی رحمت اور بندوں سے اس كی رعایت و عنایت كے علك ،اس اعتبار سے كہ اللہ نے ان كی طرف اپنے رسولوں كو انہیں سیدھی راہ كی رہنمائی كے لئے بھیجا، اور ان كے لئے یہ واضح كیا كہ وہ اللہ كی عبادت كیسے كریں ،كیونكہ انسانی عقل اس كی معرفت كی طاقت نہیں ركھتی ۔ جیسا كہ اللہ تعالی نے ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم كے بارے میں فرمایا: (وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِين) (الأنبياء : 107).( اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت بنا کر ہی بھیجا ہے)
٢
اس بڑی نعمت پر اللہ كا شكر ادا كرنا
٣
رسولوں سے محبت اور ان كی تعظیم كرنا ، اور ان كے شایان شان ان كی تعریف كرناعلیہم السلام ، اس لئے كہ انہوں نے اللہ كی عبادت كی ، اور اللہ كے پیغام كو لوگوں تك پہونچایا ، اور اللہ كے بندوں كی خیرخواہی كی ۔
٤
اللہ كی جانب سے رسول جو پیغامات لے كر آئے ان كی اتباع كرنا ، اور وہ ایك اللہ كی عبادت كرنا ہے جس كا كوئی شریك نہیں ،اوراسی پر عمل كرناہے،تو دونوں جہان میں مومنو كی زندگی میں بھلائی ، ہدایت اور سعادت حاصل ہو جائے گي ۔

اللہ كا ارشاد ہے: (فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَى• وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا) (طه:123- 124)(تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے نہ تو وه بہکے گا نہ تکلیف میں پڑے گا [123] اور (ہاں) جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی، )

كامیابی سے آپ نے درس مكمل كیا


امتحان شروع كریں