موجودہ قسم مسلم فیملی (مسلم خاندان )
سبق: والدین كے حقوق
اسلام نے والدین كی عظیم ترین تكریم فرمائی ہے ، اور اسلام میں عظیم امر كے ساتھ ان دونوں كے حسن سلوك كو شامل كیا ہے ، اور وہ اللہ تعالی كی توحید ہے ، جیسا كہ اللہ تعالی كا فرمان ہے : {وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا} [الإسراء: 23]. ( اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے کہ تم اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا)اللہ تعالی نے والدین كو بیٹے اور بیٹیویں كے وجود كا سبب قرار دیا ہے ، اولاد جتنی بھی كوشش صرف كرلیں پھر بھی وہ اپنے اوپر والدین كے فضل و احسان كا بدلہ چكانے كی استطاعت نہیں ركھتے ، اور نہ ہی اپنی اولاد كی راحت ، ان كی نگہداشت اور ان پر توجہ كےلئے ان دونوں نے تھكاوٹ ، پریشانی اور اذیت ، بےداری ، قیام ، قلت راحت كا سامنا كیا ہے اس كا بدل دے سكتے ہیں ،
یہ اللہ كا انصاف ہے كہ اس نے والدین كے حقوق كو ان كے بیٹوں پر مقدر كیا ہے ، یہ ان كے لئے اس بدلے كے طور پر ہے جن قابل تعریف كوششوں كو انہوں نے اپنے بچوں كی نگرانی و توجہ پر صرف كی ہے اور برابر كرتے رہتے ہیں ، جیسا كہ اللہ تعالی نے فرمایا : {وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا} [العنكبوت: 8]( اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرنے کی تاکید کی ہے )اور ایك دوسری جگہ اللہ نے یوں فرمایا: {وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا} [لقمان: 15].( ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا ) ایک صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ فرمایا کہ تمہاری ماں ہے۔ پوچھا اس کے بعد کون ہے؟ فرمایا کہ تمہاری ماں ہے۔ انہوں نے پھر پوچھا اس کے بعد کون؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری ماں ہے۔ انہوں نے پوچھا اس کے بعد کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تمہارا باپ ہے)
والدین كے ساتھ حسن سلوك كی فضیلت
ماں باپ كے ساتھ حسن سلوك كرنا اولاد پر واجب اور فرض ہے ، اور ان كی ساتھ اچھے برتاؤ سے پیش آنے كے بڑے اجر اور عظیم ثواب ہے ، اور وہ بركت و رزق اور دنیا میں عام بھلائی كا سبب ہے ، اور آخرت میں جنت میں داخلے كا سبب ہے ، جیسا كہ نبی مكرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "رَغِمَ أنْفُهُ، ثُمَّ رَغِمَ أنْفُهُ، ثُمَّ رَغِمَ أنْفُهُ. قيلَ: مَنْ يا رَسولَ اللهِ؟ قالَ: مَن أدْرَكَ والِدَيْهِ عِنْدَ الكِبَرِ، أحَدَهُما، أوْ كِلَيْهِما، ثُمَّ لَمْ يَدْخُلِ الجَنَّةَ" (مسلم 2551).(خاک آلود ہو ناک اس کی، پھر خاک آلود ہو ناک اس کی، پھر خاک آلود ہو ناک اس کی۔“ کہا گیا کون؟ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے والدین کو بوڑھا پائے دونوں کو یا ان میں سے ایک کو پھر جنت میں نہ جائے)۔
ماں باپ كے ساتھ حسن سلوك عملوں میں افضل عمل اور اللہ كے نزدیك انتہائی پسندیدہ عمل ہے ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی اكرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: أي العمل أحب إلى الله؟ قال: «الصلاة على وقتها»، قال: ثم أي؟ قال: «ثم بر الوالدين» قال: ثم أي؟ قال: «الجهاد في سبيل الله» (البخاري 527، ومسلم 85).( اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کون سا عمل زیادہ محبوب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز كو اس كے وقت پرپڑھنا، پھر پوچھا، اس کے بعد، فرمایا والدین کے ساتھ نیک معاملہ رکھنا۔ پوچھا اس کے بعد، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا)۔
تو والدین كے ساتھ حسن سلوك نفلی جہاد سے افضل ہے ، ایك شخص نبی مكرم صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور عرض كیا : أُجَاهِدُ؟ قالَ: "لكَ أبَوَانِ؟". قالَ: نَعَمْ. قالَ: "فَفِيهِما فَجَاهِدْ" (البخاري 5972، ومسلم 2549).(کیا میں بھی جہاد میں شریک ہو جاؤں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارے ماں باپ موجود ہیں انہوں نے کہا کہ جی ہاں موجود ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر انہیں میں جہاد کرو)۔
والدین كی نافرمانی كرنا
والدین كی نافرمانی كبائر میں سے بڑا اور عظیم گناہ ہے ،جیسا كہ حدیث میں نبی اكرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أكبر الكبائر: الإشراك بالله، وعقوق الوالدين... الحديث" (البخاري 6919، ومسلم 87).(بڑے سے بڑا گناہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا ہے اور ماں باپ کو ستانا (ان کی نافرمانی کرنا.................)۔