موجودہ قسم نماز
سبق: نماز كے اركان اور اس كے واجبات ، اور اس كو باطل كرنے والے ، اور اس كے مكروہات
نماز كے اركان
یہ نماز كے وہ بنیادی جزء ہیں كہ جن كے جان بوجھ كر چھوڑنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے،انہیں ادا كرنا ہرحالت میں ضروری ہے ،اگر وہ سہوا چھوٹ جائیں ورنہ نماز باطل ہو جائےگی
نماز كے اركان
نماز كے واجبات
وہ نماز كے واجب اجزاء ہیں جن كے جان بوجھ كر چھوڑنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے ،اور اگر سہوا چھوڑ دے تو اس كی نماز مكمل ہو جاتی ہے ، اور نماز كے اخیر میں سجدہ سہو كرنا ہوتا ہے ۔
نماز كے واجبات
یہ واجبات سہو سے ساقط ہو جاتے ہیں ،اور یہ سجود سہو پر مجبور كرتےہیں
جو اركان نماز و واجبات نماز ہیں ، ان كے علاوہ جتنے اقوال ، افعال ، نماز كی كیفیت میں آئے ہوئے ہیں وہ نماز كو كامل بنانے والی سنت ہے ،اس كی حفاظت كرنا مناسب ہے ، لیكن اس چھوٹ جانے سے نماز باطل نہیں ہوگی۔
وہ دو سجدہ ہے جسے نماز میں واقع خلل اور كمی كو بھرنے كے لئے اللہ نے مشروع كیا ۔
سحدہ سہو كرنا كب مشروع ہے ؟
سجدہ سہو كے لئے دووقت ہے ، ان میں سے جو چاہے كرے
نماز كو فاسد كرنے والی چیزیں
یہ ایسے امور ہیں جو نماز كو باطل بنادیتے ہیں جس كا دوبارہ كرنا واجب ہوتا ہے
نماز كو باطل كرنےوالے امور
نماز كی مكروہات
وہ كون سے اعمال ہیں جو نماز كے اجرو ثواب كو كم كردیتےہیں ، اور نماز كی خشوع اور اسكی ہیبت كو ختم كردیتے ہیں۔
اس لئے كہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ادھر ادھر دیكھنے كے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : "هو اختلاس يختلسه الشيطان من صلاة العبد" (البخاري 751).(یہ تو ڈاکہ ہے جو شیطان بندے کی نماز پر ڈالتا ہے)
ہاتھ كو كمر پر ركھنا ، ایك ہاتھ كی انگلیوں كو دوسرے ہاتھ كی انگلیوں سے جوڑنا اور اسے چٹخانا
نماز میں داخل ہو اور اس كا دل كہیں اور مشغول ہو
نماز كے حاضر ہونے كے وقت اسے كھانا كھانے كی ضرورت ہونا یا پاخانہ كی حاجت ہونا ،جیسا كہ اللہ كے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا ہے : "لا صلاة بحضرة الطعام، ولا وهو يدافعه الأخبثان" (مسلم560).(نماز نہیں پڑھنی چاہیئے جب کھانا سامنے آئے یا پائخانہ یا پیشاب کا تقاضہ ہو)