موجودہ قسم روزہ
سبق: روزہ توڑنےكی رخصت اللہ نے كس كو دی ہے
جنہیں اللہ نے روزہ توڑنے كی رخصت دی ہے
ماہ رمضان میں جن قسم كے لوگوں كو تخفیف اور آسانی كی خاطر اللہ نے روزہ توڑنے كی رخصت دی ہے ، وہ یہ ہیں:
اس كے لئے روزہ توڑنا جائزہے ،اور رمضان كے بعد چھوٹے ہوئے روزوں كی قضا كرے اگر اسے بیماری سے شفا كی امید ہو
بڑھاپے اور بیماری كی وجہ سے جسے شفا كی امید نہ ہو تو اس كےلئے روزہ توڑنا جائزہے ، اور وہ ہر روزے كے بدلےایك مسكین كو كھانا كھلائے ، اور جو اس كے یہاں عام كھانا ہو اس میں سے ڈیڑھ كلو كی مقدار عطا كردے،مثلا چاول یا گیہوں ۔
ان دونوں پر روزہ ركھنا حرام ہے ، اور ان دونوں كا روزہ صحیح نہیں ہے ، اور رمضان كے بعد ان دونوں پر چھوٹے ہوئے روزوں كی قضا واجب ہے
جب حاملہ یا دودھ پلانے والی عورتوں كو اپنی ذات یا بچے پر ڈر ہو تو وہ روزہ توڑدے اور اس كی قضا كرے ،انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اجلس أحدثك عن الصوم أو الصيام، إن الله عز وجل وضع عن المسافر شطر الصلاة، وعن المسافر والحامل والمرضع الصوم، أو الصيام» (ابن ماجه 1667).(حسن صحیح)(قریب آ جاؤ اور کھاؤ“ میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیٹھو میں تمہیں روزے کے سلسلے میں بتاتا ہوں“ اللہ تعالیٰ نے مسافر سے آدھی نماز معاف کر دی ہے، اور مسافر، حاملہ اور مرضعہ (دودھ پلانے والی) سے روزہ معاف کر دیا ہے)
سفر كے دوران اورچار دن سے كم عارضی قیام كی صورت میں اس كے لئے روزہ توڑنا جائزہے اور رمضان كے بعد چھوٹے ہوئیے روزوں كی قضاكرے
اللہ تعالی نے فرمایا: (وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّام أُخَرَ يُرِيدُ اللهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ) (البقرة: 185).(ہاں جو بیمار ہو یا مسافر ہو اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہئے، اللہ تعالیٰ کا اراده تمہارے ساتھ آسانی کا ہے سختی کا نہیں)
اس شخص كا كیا حكم ہے جس نے بغیر عذر شرعی رمضان كا روزہ توڑ دیا ؟
ہر وہ شخص جو ماہ رمضان كا روزہ بغیر عذر كے چھوڑ دے تو اس پر اللہ سے توبہ كرنا واجب ہے كیونكہ اس نے بڑے گناہ كا ارتكاب كیا اور اپنے خالق كے حكم كی نافرمانی كی ، فقط اس دن كے روزہ كی قضا اس پر لازم ہے ، سوائے اس شخص جس نے جماع كركے روزہ توڑ لیا ہو ،تو وہ توبہ كرے ، اور اس دن كے بدلے روزہ ركھے ، اور اس كے ساتھ اس گناہ كے ارتكاب پر كفارہ كے طور پر ایك گردن آزاد كرنا واجب ہے ، یعنی ایك مسلمان غلام خریدے اور اسے آزاد كرے ،اور اسلام تمام مناسبت میں غلامی و غلامیت كی آزادی كی اہمیت پر زور دیتا ہے ،اور اگر اسےیہ حاصل نہ ہو جیسا كہ موجودہ زمانے میں ہے تو مسلسل دو مہینے كا روزہ ركھے، اور اگر اس پر بھي استطاعت نہ ہو تو ساٹھ مسكین كو كھانا كھلائے۔