تعلیم كو فالو اپ كریں

اب تك آپ نے انڑی كے لئے رجسٹریشن نہیں كیا
اپنی ترقی كے فالواپ كے لئے اور پوائنٹس اكٹھا كرنے كے لئے ،اور مسابقے میں شركت كے لئے منصہ تاء میں فورا رجسٹریشن كریں ،رجسٹرد ہونے كے بعد جن موضوعات كی آپ تعلیم حاصل كررہے ہیں آپ اس كی الكڑانك سرٹیفیكیٹ حاصل كریں گے

موجودہ قسم روزہ

سبق: روزہ توڑنےكی رخصت اللہ نے كس كو دی ہے

ماہ رمضان میں مختلف قسم كے لوگوں كو اللہ نے روزہ نہ ركھنے كی رخصت دی ہے، ان پر تخفیف كی خاطر اور ان پر شفقت اورآسانی كے لئے ، اس درس میں آپ ان قسم كے لوگوں كی جانكار ی حاصل كریں گے

ان قسم كے لوگوں كی جنہیں اللہ نے روزہ نہ ركھنے كی رخصت دی ہے، ان كا جانكاری۔

جنہیں اللہ نے روزہ توڑنے كی رخصت دی ہے

ماہ رمضان میں جن قسم كے لوگوں كو تخفیف اور آسانی كی خاطر اللہ نے روزہ توڑنے كی رخصت دی ہے ، وہ یہ ہیں:

1-ایسا مریض جسے روزے كی وجہ سے ضرر لاحق ہو

اس كے لئے روزہ توڑنا جائزہے ،اور رمضان كے بعد چھوٹے ہوئے روزوں كی قضا كرے اگر اسے بیماری سے شفا كی امید ہو

2-روزہ ركھنے سے عاجز ہو

بڑھاپے اور بیماری كی وجہ سے جسے شفا كی امید نہ ہو تو اس كےلئے روزہ توڑنا جائزہے ، اور وہ ہر روزے كے بدلےایك مسكین كو كھانا كھلائے ، اور جو اس كے یہاں عام كھانا ہو اس میں سے ڈیڑھ كلو كی مقدار عطا كردے،مثلا چاول یا گیہوں ۔

3- حیض و نفاس والی عورتیں

ان دونوں پر روزہ ركھنا حرام ہے ، اور ان دونوں كا روزہ صحیح نہیں ہے ، اور رمضان كے بعد ان دونوں پر چھوٹے ہوئے روزوں كی قضا واجب ہے

4- حمل اور دودھ پلانے والی عورتیں

جب حاملہ یا دودھ پلانے والی عورتوں كو اپنی ذات یا بچے پر ڈر ہو تو وہ روزہ توڑدے اور اس كی قضا كرے ،انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اجلس أحدثك عن الصوم أو الصيام، إن الله عز وجل وضع عن المسافر شطر الصلاة، وعن المسافر والحامل والمرضع الصوم، أو الصيام» (ابن ماجه 1667).(حسن صحیح)(قریب آ جاؤ اور کھاؤ“ میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیٹھو میں تمہیں روزے کے سلسلے میں بتاتا ہوں“ اللہ تعالیٰ نے مسافر سے آدھی نماز معاف کر دی ہے، اور مسافر، حاملہ اور مرضعہ (دودھ پلانے والی) سے روزہ معاف کر دیا ہے)

5- مسافر

سفر كے دوران اورچار دن سے كم عارضی قیام كی صورت میں اس كے لئے روزہ توڑنا جائزہے اور رمضان كے بعد چھوٹے ہوئیے روزوں كی قضاكرے

اللہ تعالی نے فرمایا: (وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّام أُخَرَ يُرِيدُ اللهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ) (البقرة: 185).(ہاں جو بیمار ہو یا مسافر ہو اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہئے، اللہ تعالیٰ کا اراده تمہارے ساتھ آسانی کا ہے سختی کا نہیں)

اس شخص كا كیا حكم ہے جس نے بغیر عذر شرعی رمضان كا روزہ توڑ دیا ؟

ہر وہ شخص جو ماہ رمضان كا روزہ بغیر عذر كے چھوڑ دے تو اس پر اللہ سے توبہ كرنا واجب ہے كیونكہ اس نے بڑے گناہ كا ارتكاب كیا اور اپنے خالق كے حكم كی نافرمانی كی ، فقط اس دن كے روزہ كی قضا اس پر لازم ہے ، سوائے اس شخص جس نے جماع كركے روزہ توڑ لیا ہو ،تو وہ توبہ كرے ، اور اس دن كے بدلے روزہ ركھے ، اور اس كے ساتھ اس گناہ كے ارتكاب پر كفارہ كے طور پر ایك گردن آزاد كرنا واجب ہے ، یعنی ایك مسلمان غلام خریدے اور اسے آزاد كرے ،اور اسلام تمام مناسبت میں غلامی و غلامیت كی آزادی كی اہمیت پر زور دیتا ہے ،اور اگر اسےیہ حاصل نہ ہو جیسا كہ موجودہ زمانے میں ہے تو مسلسل دو مہینے كا روزہ ركھے، اور اگر اس پر بھي استطاعت نہ ہو تو ساٹھ مسكین كو كھانا كھلائے۔

كامیابی سے آپ نے درس مكمل كیا


امتحان شروع كریں