موجودہ قسم روزہ
سبق: نفلی روزہ
اللہ نے سال میں ایك مہینہ كا روزہ فرض كیا ہے ، لیكن جوشخص اپنی ذات میں قدرت پائے تواسے زیادہ اجر و ثواب كے حصول كی چاہت میں دوسرے دنوں میں روزہ ركھنے كی ترغیب دی ہے، انہیں دنوں میں سے كچھ یہ ہیں :
ماہ محرم كا دسواں دن :ماہ محرم اسلامی كیلنڈر كا پہلا مہینہ ہے ، اور یہی وہ دن ہے جس میں اللہ نے اللہ كے نبی موسی علیہ السلام كو فرعون سے نجات دی تھي ، تو مسلمان اس دن موسی علیہ السلام كی نجات كی خوشی میں اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم كی اتباع میں اللہ كے شكرانے كے طور پر روزہ ركھتے ہیں ،كیونكہ ہمارے رسول نے بھی اس دن روزہ ركھا، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عاشوراء كے دن روزہ ركھنے كے متعلق پرچھا گیا تو آپ نے فرمایا : "يكفر السنة الماضية" (مسلم 1162).(كہ یہ گذشتہ ایك سال كے گناہ كا كفارہ ہے ، اور اس سے ایك دن پہلے روزہ ركھنا مستحب ہے ، جیسا كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آیا ہے ، آپ نے فرمایا : «لئن بقيت إلى قابل لأصومن التاسع» ( مسلم 1134).(اگر آنے والے سال میں زندہ رہا تو نو تاریخ كو ضرور روزہ ركھوں گا )
وہ ماہ ذی الحجہ كا نوواں دن ہے ،اور اسلامی كلینڈر كا بارہواں مہینہ ہے ،اوریہ وہ دن كہ حجاج بیت اللہ اس دن عرفات كے میدان میں جمع ہوتے ہیں ،اور اللہ عز وجل سے دعا فرماتے ہیں ،اور اس سے مناجات كرتےہیں ،اور وہ سال كا سب سے افضل دن ہے، اور اس دن غیر حجاج كے روزہ ركھنا مشروع ہے،اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرفہ كے دن كے روزے كے متعلق پوچھا گيا تو آپ نے فرمایا: "يكفر السنة الماضية والباقية" (مسلم 1162).(ایک سال گزرا ہوا ایک سال آگے آنے والے کا کفارہ ہے)
اور ماہ شوال اسلامی كلینڈر كا دسواں مہینہ ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "من صام رمضان ثم أتبعه ستاً من شوال كان كصيام الدهر" (مسلم 1164)(جو روزے رکھے رمضان کے اور اس کے ساتھ لگائے چھ روزے شوال کے تو اس کو ہمیشہ کے روزوں کا ثواب ہو گا)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے میرے جانی دوست (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے کہ موت سے پہلے ان کو نہ چھوڑوں۔ ہر مہینہ میں تین دن روزے۔ چاشت کی نماز اور وتر پڑھ کر سونا۔(البخاري 1178، مسلم 721)