موجودہ قسم موسم سرما (ٹھنڈی )كے احكام
سبق: ٹھنڈی اور پاكی
بارش كا پانی خود پاك ہے اور پاك كرنے كی صلاحیت ركھتاہے ، اللہ كا ارشاد ہے : {وَأَنَزَلنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً طَهُوراً} (الفرقان:48)،( اور ہم نے آسمان سے پاک کرنے والا پانی اتارا) اور ایسے ہی نمازیوں كے كپڑوں اور ان كے جوتوں كا تعلق ہے جب ان پر كیچڑ یا روڈ كے ڈامر وغیرہ لگ جائیں تو وہ بھي پاك ہے
موسم سرما كی ٹھنڈ میں كامل وضو كرنا
كامل وضو كرنا،پانی چاہے ٹھنڈا ہو یا گرم _تقرب الہی حاصل كرنے كا ایك ذریعہ ہے ، اللہ كے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا کرنا وضو کا سختی اور تکلیف میں (جیسے جاڑے کی شدت میں یا بیماری میں) اور بہت ہونا قدموں کا مسجد تک۔ (اس طرح کہ مسجد گھر سے دور ہو اور بار بار جائے) اور انتظار کرنا دوسری نماز کا ایک نماز کے بعد یہی «رباط» ہے۔“ (یعنی نفس کا روکنا عبادات کیلئے یا وہ «رباط» ہے، اسباغ وضو كا مطلب وضو كو كامل كرنا ہے
ٹھنڈ پانی سے بھاگ كر اعضاء كے دھونے میں كمی كرنا بڑی غلطیوں میں سے ہے ،اس كی مثال یوں ہے كہ كچھ لوگ مكمل اپنے چہرے كو نہیں دھوتے ،یا چہرے كو صرف پوچھنے پر اكتفا كرتے ہیں ، یا ہاتھ و پیر كو كامل طور پر نہیں دھوتے ،اور یہ جائز نہیں ہے ، اگر قدرت ركھتا ہے تو كامل وضو كرنا واجب ہے ،ورنہ اسے گرم كركے مدد لے گا ، یا اسی جیسے طریقے سے
موسم سرما میں وضو كے لئے پانی گرم كرنا جائز ہے ،اس سے اجر میں كوئی كمی نہ ہوگی،اورایسے ہی وضو كے بعد اعضاء وضو كو سكھانا جائز ہے ،اور اس سے بھي اجر میں كوئی كمی نہیں ہوگی ،اور اگر اس كے چھوڑنے سے ضرر لاحق ہو یا وضوء كامل میں كمی واقع ہوتو اس پر واجب ہے كہ اسے نہ چھوڑے
تیمم كہتے ہیں كہ آدمی اپنے دونوں كو زمین كی مٹی پر مارے ،پھر ان دونوں ہاتھوں سے اپنے چہرے پر پھیرے ،پھر بائیں ہاتھ سے اپنے داہنے ہتیلی پر پھیرے پھر داہینے ہاتھ سے اپنے بائین ہتھیلی پر پھیرے
جب مكمل طور پر پانی نہ تب تیمم كرنا جائز و مشروع ہے ،یا پانی تھوڑا ہو اور اس كی ضرورت ہو ،یا قریب میں پانی نہ ہو ،یا اس سے وضو كرنے كافی مشقت ہو چاہے اس كی وجہ سخت ٹھنڈی ہو یا پھر بیماری
دونوں موزوں پر مسح كرنا:وہ اس صورت میں ہے جب اسےدونوں پیروں پر چمڑے كاجوتا یا اولن كا یا انہییں دونوں جیساجو پورے طور پر دونوں پیروں كو ڈھانپے ہو ،اور دونوں حدث اصغر و اكبرسے مكمل طور پر پاكی كی حالت میں پہنا ہو ،تو جب وضو میں اپنے سر اوردونوں كانوں كا مسح كرے تو اس كے بعد اسے اپنے دونوں پیروں كو دھونے كے لئے اپنے دونوں موزوں كو نكالنا لازم نہیں ،بلكہ اپنے دونوں موزوں كے اوپر پیر كے ظاہری حصہ پر مسح كرلے گا
دونوں چمڑے یا اولن كے موزوں پر مسح كے صحیح ہونے كے لئے یہ شرط ہے
دونوں مسح پر موزوں كی مدت
اور موزوں پر مسح كے وقت كاحساب وضوء كے بعد پہلی بار مسح كرنے كو وقت سے شروع ہوگا
موزوں پر مسح اس وقت جائز نہیں ہے جب انہیں غیر طہارت كی حالت میں پہنا ہو ،اور نہ ہی ان كےلئے جن كے مسح كی مدت ختم ہو گئی ہو ،یا جن كے اوپر غسل جنابت واجب ہو گئی ہو ، اس وقت ان دونوں موزوں كا نكالنا واجب ہے، اورپھر دونوں پیروں كو دھونے كے ساتھ پاكی حاصل كرنا ہوگا