موجودہ قسم ایمان
سبق: اللہ كے موجود ہونے پر ایمان لانا
اللہ عزوجل پر ایمان لانے كا مطلب
اللہ تعالی كے موجود ہونے كا پختہ و مستحكم تصدیق كرنا ،اور اس كے رب ہونے ، معبودبرحق ہونے ، اور اس كےتمام ناموں اور اس كی تمام صفات كا اقرار كرنا
سجدے پیدا كرنے والےاللہ سبحانہ و تعالی كے روبرو عاجزی و انكساری كے بڑے مظاہر ہیں ،
اللہ تعالی كے موجود ہونے كا اقرار كرنا ایك انیسانی فطری عمل ہے جس كے استدلال كے لئے كسی تكلف كی ضرورت نہیں ،یہی وجہ ہے كہ لوگوں كے الگ الگ دین و مذاہب پر ہونے كے باوجود ان میں سے بیشتر لوگ اللہ كے موجود ہونے كا اعتراف كرتے ہیں
ہم اپنے دل كی گہرائیوں سے اس بات كا احساس كرتے ہیں كہ اللہ تعالی موجود ہے ،ہم تمام پریشانیوں اور مصیبتوں میں اسی كے پاس پناہ لیتے ہیں ،كیونكہ اللہ نے ایمانی فطرت اور مضبوط دینداری كو انسان كے ہر دل میں پیوست كردیا ہے ،گرچہ كچھ لوگوں نے اسے مٹانے كی اور اس سے غفلت برتنے كی كوشش كی ہے ۔
اور ہم روزانا پكارنے والوں كی پكار كو قبول كرتے ، مانگنے والوں كو نوازش كرتے،مصیبتوں سے دوچار لوگوں كی فریاد رسی كرتے سنتے ہیں اور اس كا مشاہدہ بھی كرتے ہیں ، یہ ایسے یقینی اور پختہ ثبوت ہیں جو اللہ تعالی كے موجود ہونے كو روز رشن كی طرح عیاں كرتے ہیں
اللہ تعالی كو موجود ہونے كے دلائل بیان و حصر سے كہیں زیادہ واضح و عیاں ہیں ، اور انہیں دلیلوں میں چند ایك یہ ہیں:
اس بات كو ہر شخص جانتا ہے كہ جو چیز پہلے سے موجود نہ ہو اور پھر وہ وجود میں آجائے تو لازمی طور پر اس كا كوئی ایجاد كرنے والا ضرور ہے ،یہ بہت سی مخلوقات اور ان كے علاوہ دیگر بہت سی چیزیں جن كا ہم ہروقت مشاہدہ كرتے ہیں تو ان كا كوئی پیدا كرنے والا ضرور ہے جس نے انہیں وجود بخشا ہے ،اور بلا شبہ وہ اللہ عز وجل كی ذات ہے۔اور یہ چیز قبول كے قابل نہیں كہ كوئی پیدا ہوا ہو اور اس كا كوئی پیدا كرنے والا ہی نہ ہو،یہ ایسے ہی تسلیم كرلیں كہ آپ اپنے آپ كو خود ہی پیدا نہیں كرسكتے ،یہ آپ كے لئے محال ہے ، كیونكہ كوئی بھي چیز اپنے آپ كو پیدا نہیں كرسكتی ،جیسا كہ اللہ تعالی كا ارشاد ہے : (أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ أَمْ هُمُ الْخَالِقُون) (الطور: 35)( کیا یہ بغیر کسی (پیدا کرنے والے) کے خود بخود پیدا ہوگئے ہیں؟ یا یہ خود پیدا کرنے والے ہیں؟ )آیت كا مطلب :یہ ہے كہ وہ كسی پیدا كرنے والے كے بغیر نیہں پیدا كئے گئے ہیں ، یہیں سے یہ بات متعین ہوگئی كہ ان كا كوئی پیدا كرنے والا ہے ، اور وہ اللہ تبارك و تعالی كی ذات ہے۔
آسمان و زمین كا ،ان كی گردشوں كا ، ستاروں سیاروں كا ،ان كی حد بندیوں كا ،سمندروں و دریاؤں كا ،پہاڑوں اور صحراؤں كا اور درختوں كا اور ان میں پائی جانے والی انوكھی مخلوقات كے نظام كو اس كائنات میں كون چلاتا ہے ، یہ سب اس بات پر قطعی دلالت كرتے ہیں كہ اس كائنات كا صرف ایك خالق ہے ، اور وہ وہی اللہ سبحانہ كی ذات ہے ،جیساكہ اللہ كا ارشاد ہے : (صُنْعَ اللهِ الَّذِي أَتْقَنَ كُلَّ شَيْء) (النمل: 88).(یہ ہے صنعت اللہ کی جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا ہے)
یہ سیارے اور ستارے مثال كے طور پرایك نہ بگڑنے والے ثابت نظام كے تحت چلتے ہیں ، اور ہر سیارے اپنے مدار میں گردش كرتے ہیں اور وہ اپںے مدار و حدود كو تجاوز نہیں كرتے ،اللہ تعالی كا فرمان ہے : (لَا الشَّمْسُ يَنْبَغِي لَهَا أَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُون) (يس: 40).( نہ آفتاب کی یہ مجال ہے کہ چاند کو پکڑے اور نہ رات دن پرآگے بڑھ جانے والی ہے، اور سب کے سب آسمان میں تیرتے پھرتے ہیں )