موجودہ قسم وبائیں اور بیماریاں
سبق: شرعی تحفظ اختیار كرنا
بیماریوں اور وباؤں سے لوگوں كے درمیان خوف و دہشت كی لہر اٹھنے كا ساتھ، ؛ ایك مسلمان مادی اسباب اختیار كرنے كے ساتھ ساتھ شرعی وقائی اسباب كے ذریعے تحفظ حاصل كرتا ہے
مصائب اور بحران كے وقت پہلا ،اہم اور عظیم چیز جس سے ایك مومن تحفظ حاصل كرتا ہے؛ اللہ سبحانہ كی پناہ حاصل كرتا ہے ،برائی كو ہٹانے كے لئے بچاؤ اور تحفظ طلب كرتا ہے ، جب یوسف علیہ السلام كو عزیز مصر كی بیوی نے پھسلایا تو انہوں نے كہا﴿قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ ﴾ (يوسف: 23)( اس نے کہا اللہ کی پناہ) اور جب مریم علیہا السلام كے پاس جبریل انسانی شكل میں نمودار ہوئےتو انہوں نے جبریل سے كہا ﴿قَالَتْ إِنِّي أَعُوذُ بِالرَّحْمَٰنِ مِنكَ ﴾ (مريم: 18).(اس نے کہا بے شک میں تجھ سے رحمان کی پناہ چاہتی ہوں)
بلاء دور ہونے پریشانی چھٹنے كے لئے اللہ سے گریہ و زاری كرنا ،اور انكساری و اس كی محتاجی كا اظہار كرنا،پس دعا مومن كا بچاؤ اور اس كا ہتھیار ہے ،اللہ كی تقدیر سے كوئی بلا واقع ہو جائے تو اسے دعا ہی واپس كرسكتی ہے ،اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لَا يَرُدُّ القَضَاءَ إِلَّا الدُّعَاءُ» (الترمذي 2139).(دعا کے سوا کوئی چیز تقدیر کو نہیں ٹالتی ہے)
اللہ سے حصول شفا كی درخواست كرنا ،وہ ہر حسی و معنوی بیماریوں كی دوا ہے ،اللہ كا ارشاد ہے ﴿وَنُنـزلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ﴾ (الإسراء: 82).(اور ہم قرآن میں سے تھوڑا تھوڑا نازل کرتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے سراسر شفا اور رحمت ہے )ایمان ، یقین ، اور صدق كے ساتھ شفا كے وجوہات بڑھ جاتے ہیں جیسا كہ اللہ كا فرمان ہے : ﴿قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاءٌ﴾ (فصلت: 44).(کہہ دے یہ ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے ہدایت اور شفا ہے)
قرآن پورا كا پورا شفا ہے ،لیكن بعض سورتوں او رآیتوں میں فضل خاص كا ذكر ہے جیسے سورہ فاتحہ، معوذات،آیت الكرسی ،ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں ،اگر بندہ اچھی طرح سے سورہ فاتحہ سے علاج كرے تو شفا میں اس كی عجیب تاثیر دیكھے گا،اور میں نے ایك مدت تك مكہ میں قیام كیا ۔ مجھے چند بیماریوں نے گھیر لیا ، مجھے نہ كوئی ڈاكٹر ملا او ر نہ ہی كوئی دواحاصل ہوئی ،تو میں نے سورہ فاتحہ سے اپنا علاج شروع كردیا ،مجھے اس كی عجیب و غریب تاثیر نظر آئی ،تو جوكوئی بھي درد كی شكایت كرتا میں اسے سورہ فاتحہ پڑھنے كو بتا دیتا ،او ران میں بیشتر لوگ جلد ہی شفایاب ہو جاتے
اور بالخصوص نماز فجر ؛ كیونكہ اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم كا فرمان ہے : «من صلَّى الصُّبحَ فهوَ في ذِمَّة الله». (مسلم 657).(جس نے صبح کی نماز پڑھی وہ اللہ کی پناہ میں ہے)
اہم تحفظات میں سے بیماروں او ر بلا كے شكار لوگوں كو دیكھنے كے وقت دعا كرنا ، جیسا كی حدیث میں آیا ہے : «من رأى مُبتَلى فقال: الحمدُ لله الذي عافَانِي ممَّا ابتلاكَ به، وفَضَّلَني على كثيرٍ ممن خلقَ تفضِيلاً، لم يُصِبْهُ ذلكَ البلاءُ». (الترمذي 3432). (صحیح)”جو شخص کسی شخص کو مصیبت میں مبتلا دیکھے پھر کہے: «الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا»(تعریف ہے اس اللہ كے لئے جس نے ہمیں عافیت بخشی ، اس آزمائش سے جس میں اس نے تمہیں مبتلا كیا ھے ، اور اس نے مجھے اپنی بہت ساری مخلوق پر فضیلت عطا فرمائی ہے) تو اسے یہ بلا نہ پہنچے گی“۔
اللہ كے ذكر كی مداومت كرنے میں اس دنیا میں بڑی بھلائی ہے ، اور آخرت میں بڑا اجر و ثواب ہے ،اور صبح و شام كے اذكارانتہائی اہم اذكار ہیں جن پر ہمیشگی كرنا ایك مسلمان كے لئے مناسب ہے ،اور اس كے چند فوائد ہیں ، جیسے شرح صدر ، دل كا چین و سكون، اللہ كی معیت ،اور ملآ اعلی میں بندے كا ذكر
كچھ دعائیں ، اذكار ، اور شرعی تحفظات:
سونے سے پہلے آیت الكرسی پڑھنا
حدیث میں آیا ہے كہ اس (چور) نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ جب تم اپنے بستر پر سونے کے لیے لیٹنے لگو تو آیۃ الکرسی پڑھ لیا کرو، اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم پر ایک نگہبان مقرر ہو جائے گا اور شیطان تمہارے قریب صبح تک نہ آ سکے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بات تو اس نے سچی کہی ہے اگرچہ وہ خود جھوٹا ہے، وہ شیطان تھا۔(البخاري 3275).
سورہ بقرہ كی آخری دو آیتوں كی تلاوت كرنا
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (سورۃ البقرہ میں سے) جس نے بھی دو آخری آیتیں پڑھیں وہ اسے ہر آفت سے بچانے کے لیے کافی ہو جائیں گی۔(البخاري 5008، مسلم 808).
كثرت سے تسبیح اور استغفار پڑھنا
جب بندہ تسبیح اور استغفار پر مداومت كرتا ہے تو اللہ اس سے شرور و بلا سب دور كردیتاہے، اللہ كا فرمان ہے﴿ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ ﴾ (الأنفال: 33).( اور اللہ تعالیٰ ایسا نہ کرے گا کہ ان میں آپ کے ہوتے ہوئے ان کو عذاب دے اور اللہ ان کو عذاب نہ دے گا اس حالت میں کہ وه استغفار بھی کرتے ہوں)