تعلیم كو فالو اپ كریں

اب تك آپ نے انڑی كے لئے رجسٹریشن نہیں كیا
اپنی ترقی كے فالواپ كے لئے اور پوائنٹس اكٹھا كرنے كے لئے ،اور مسابقے میں شركت كے لئے منصہ تاء میں فورا رجسٹریشن كریں ،رجسٹرد ہونے كے بعد جن موضوعات كی آپ تعلیم حاصل كررہے ہیں آپ اس كی الكڑانك سرٹیفیكیٹ حاصل كریں گے

موجودہ قسم مالی لین دین

سبق: سود

اس درس میں ہم سود كے مفہوم اور تشریع اسلامی میں اس سے متعلق بعض احكام كی معلومات جانیں گے ،

  • اسلامی شریعت  میں سود اور اس كے حكم كی معرفت ،
  • سود كے حرام قراردئے جانے كی حكمت كی معرفت۔
  • سود كے نقصانات كا بیان ۔
  • سود سے توبہ كرنے كی كیفیت كا بیان ۔

اللہ كی حكمت كا یہی تقاضا تھا كہ شریعت اسلامیہ میں سود بڑے حرام كردہ چیزوں میں سے ہو ،اور یہ ہم سے پہلے دیگر امتوں پر حرام قرار دیا جا چكا تھا ، كیوں یہ معاشرے كے ہر طبقہ اجتماعی و فردی دونوں كی تباہی و بربادی اوربڑی آزمائش كا پیش خیمہ ہے ،اللہ تعالی كا ارشاد ہے : {فَبِظُلْمٍ مِنَ الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ كَثِيرًا (160) وَأَخْذِهِمُ الرِّبَا وَقَدْ نُهُوا عَنْهُ...} [النساء: 160، 161].( تو جو لوگ یہودی بن گئے، ان کے بڑے ظلم ہی کی وجہ سے ہم نے ان پر کئی پاکیزہ چیزیں حرام کر دیں، جو ان کے لیے حلال کی گئی تھیں اور ان کے اللہ کے راستے سے بہت زیادہ روکنے کی وجہ سے۔ [160] اور ان کے سود لینے کی وجہ سے، حالانکہ یقینا انھیں اس سے منع کیا گیا تھا اور ان کے لوگوں کے اموال باطل طریقے کے ساتھ کھانے کی وجہ سے اور ہم نے ان میں سے کفر کرنے والوں کے لیے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے)۔

اور جو چیزیں سود كی سنگینیاں واضح كرتی ہیں وہ سخت وعید ہے جو اس بارے میں آئی ہے،اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا : {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ} [البقرة: 278، 279](اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور سود میں سے جو باقی ہے چھوڑ دو، اگر تم مومن ہو۔ [278] پھر اگر تم نے یہ نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے بڑی جنگ کے اعلان سے آگاہ ہو جائو)، چنانچہ اللہ سبحانہ و تعالی نے سود سے منع فرمایا اور اسے حرام قرار دیا ، اور سود خور سے جنگ كا وعدہ كیا ۔

اور نبی اكرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس كے حرام ہونے پراور زور دیا ،اور اس پرشدید وعید سنائی ، جیسا كہ جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا : "لَعَنَ رَسولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عليه وسلَّمَ آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ، وَقالَ: هُمْ سَوَاءٌ" (مسلم 1598).(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی سود کھانے والے پر اور سود کھلانے والے پر اور سود لکھنے والے پر اور سود کے گواہوں پر اور فرمایا: وہ سب برابر ہیں)،

سود كی تعریف

ربا كا معنی لغت میں :اضافہ اور بڑھتری ،اور اسی معنی میں اللہ كا یہ فرمان ہے : {أَنْ تَكُونَ أُمَّةٌ هِيَ أَرْبَى مِنْ أُمَّةٍ} [النحل: 92]،( اس لیے کہ ایک جماعت دوسری جماعت سے بڑھی ہوئی ہو) یعنی عدد میں زیادہ ہے ،

سود كی تعریف

ربا كا معنی اصطلاح میں :اشیاء میں زیادہ لینا، اور چیزوں میں مہلت دے كرزیادہ لینا ، یہ اشیاء كے ساتھ خاص ہے ، اور شریعت میں اس كی ممانعت آئی ہے۔

سود كی قسمیں

١
زیادتی كے ساتھ نقود كو نقود كے بدلے یا كھانے كو كھانے كے بدلے بیچنا ،
٢
یہ وہ زیادتی ہے جسے بیچنےوالا خریدنے والے سے كچھ دن مہلت دینے كے عوض میں لیتا ہے ،

نقود كو نقود كے بدلے یا كھانے كو كھانے كے بدلے زیادتی كے ساتھ بیچنا۔

صراحت شدہ اصناف میں زیادہ لینا ہے ، اورصراحت شدہ اشیاء سے ملحق میں زیادہ لینا ہے ،اوریہ زیادہ ربوی مال كے مبادلے میں اسی كے جنس سے ربوی مال كے مقابل میں ہو ،جیسے ایك صاع عمدہ كھجور دو صاع ردی كھجور كے مقابلے میں بیچنا ،

وہ زیادتی جو بیچنے والا خریدنے والے سے كچھ دن مہلت دینے كے عوض لیتا ہے

اور كبھی مدت كے زیادہ كے ساتھ ہوتا ہے جس مدت میں قبضہ میں لینا واجب ہوتا ہے ، اور وہ ہر دو جنس كے بیع میں تاخیرسے قبضہ لینا ہے جبكہ دونوں جنس رباالفضل كی علت میں متفق ہوں ،جیسے ایك صاع گیہوں كا بیچنا ایك صاع جو كے بدلے وصول میں تاخیر كے ساتھ ۔

سود كا حكم

سود كتاب و سنت اور اجماع امت سے حرام ہے ، امام نووی رحمہ اللہ نے فرمایا:سود كی حرمت پر تمام مسلمانوں نےاتفاق كیا ہے ، اور اس بات پر بھی كہ وہ كبیرہ گناہوں میں سے ہے المجموع (9/ 391).

سود كے حرام ہونے كی حكمت

1-حقیقی معاشی سرگرمی كی ہمت افزائی كرنا :اس لئے كہ سود خور اپنے مال كو كسی پیداوری كام میں سرمایہ كے طور پر نہیں لگا تا جس سے اسے یا معاشرے كو فائدہ ہو ؛زراعت میں یا صنعت یا تجارت وغیرہ میں ۔

2-بلاعوض كمانے كی ممانعت:اسلام مالی لین دین كو اس طرح مضبوط بناتا ہے جس سے دونوں فریق كے مفادات حاصل ہوتے ہیں ،ان دونوں میں ہر ایك كچھ پیش كرتے ہیں اور اس كے مقابل میں حاصل كرتے ہیں ،اور یہ چیز سود سے حاصل نہیں ہوسكتی ۔

3-سود لوگوں كے درمیان سے بھلائی كوكاٹ دیتی ہے ، اور یہ لوگوں كے ما بین بھلائی اور احسان كی نشر و اشاعت میں مقصد اسلام كے صریح مخالف ہے ۔

4-استحصال كی ممانعت:قرض دینے والا عموماقرض لینے والے كی ضرورت كا ناجائز استعمال كرتا ہے ؛ تو اسے سود پر قرض دیتا ہے ۔

5-ظلم روكنا : سود دو فریق میں سے ایك پر ظلم ہے ، اور اللہ تعالی نے ظلم كی تمام قسموں كو حرام قرار دیا ہے ۔

سود كے نقصانات

سود كے نقصانات اور اس كے عظیم خطرات ہیں ، اور یہ بڑھ كر افراد و معاشرے كی زندگی كے تمام پہلوؤں كو شامل ہو جاتے ہیں ۔

1-اخلاقی اور روحی نقصنات

سود اپنے دوست و صاحب كی فطرت پر لالچی و طماع ، سنگ دلی اور مال كی غلامی كی فطرت كی چھاپ ڈال دیتا ہے ،اس كے پاداش میں وہ غیروں پر ظلم كو حلال سمجھنے لگتا ہے، اور ان ضرورتوں ، كمزوریوں اور محتاجیوں سے ناجائز فائدہ اٹھانے لگتا ہے، اور اس كے مقابلے میں مال كے لئے ضرورت مند كے دل كو چور چور كردیتا ہے ، پھر اس كا نفس اور زمین سب اس كے لئے تنگ ہوجاتی ہے جس نے گرم جوشی سےاس كا استقبال كیا تھا ۔

2-معاشرتی نقصانات

سود معاشرے كی تباہی كا سب سے بڑا سبب ہے ،اس طور سے كہ وہ اسے منتشر اور متفرق بنا دیتا ہے، اور اس میں طاقتور كمزور كو نگل جاتا ہے ، اور اس میں صرف مطلوبہ مفاد كے مد نظر ہی كوئی كسی كی تعاون كرتا ہے ،

3-معاشی نقصنات

سود ہر سطح پر معاشی نظام كو درہم برہم كردیتا ہے ،اور افراد پر قرض لدتے چلے جاتے ہیں ،اور معاشرے میں حقیقی ثمرآور پیداوار یا تو معطل ہو جاتے ہیں یا پھر پیچھے ہٹ جاتے ہیں ۔

سود سے توبہ كی شرطیں

١
سودی لین دین كی تمام شكلوں كو روكنا
٢
سودی لین دین كےوقوع پر شرمندگی
٣
اس گناہ پر دوبارہ نہ لوٹنےپر عزم مصمم
٤
اگر ممكن ہوتو زائد مال دینے والے كو مال كی واپسی ،اور اگر ایسا ممكن نہ ہو تو فقراء و مساكین كو اس مال كا صدقہ كردینا ، اور نیكی كے كاموں میں اسے خرچ كرنا ،

كامیابی سے آپ نے درس مكمل كیا


امتحان شروع كریں