موجودہ قسم طہارت (پاكی حاصل كرنا)
سبق: استنجا ءاور قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) كے آداب
قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) كے آداب
جو شخص خلاء (بیت الخلاء) میں داخل ہونےكا ارادہ كرے تو اس كے لئے مستحب ہے كہ وہ بایاں پیر پہلے بڑھائے اور یہ دعا پڑھے : "بسم الله، اللهم إني أعوذ بك من الخُبُث والخبائث".( اللہ كے نام سے ،اے اللہ! میں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں “(بخاری :142 ،مسلم: 375) ۔
قضائے حاجت كی حالت میں لوگوں كی نظروں سے اپنے شرمگاہ كی پردہ پوشی كرنامسلمان پر واجب ہے۔
اور اس پر حرام ہے كہ ایسی جگہ قضائے حاجت كرے جہاں لوگوں كو تكلیف پہونچے
اوراس پر یہ بھي حرام ہے كہ جب وہ صحراء میں ہوتو وہ كسی سوراخ میں قضائے حاجت كرے اس وجہ سے كہ اس میں كوئی جانور ہو جسكو یہ ایذا پہونچا دے یا وہ جانور اس كو ایذا پہونچا دے ۔
اور بہ بھی مناسب ہے كہ وہ قضائے حاجت كے وقت نہ قبلہ كے رخ كرے اور نہ اسے اپنے پیٹھ كے پیچھے كرے ، لیكن اگر صحراء میں ہو جہاں كوئی دیوار نہ ہو جس سے وہ پردہ كرے تو اس وقت واجب نہیں ، جیسا كہ اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "إذا أتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة ولا تستدبروها ببول ولا غائط" (البخاري 394، مسلم 264). (جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو اس وقت نہ قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ پیٹھ کرو۔ )
اور كپڑے و بدن كو قضائے حاجت كے دوران اڑنے والی ناپاكیوں سے بچانا اس پر واجب ہے ، اور جہاں نجاست (ناپاكی ) لگ جائے اس جگہ كا دھونا بھی واجب ہے۔
جب كوئی قضائے حاجت كرے تو اس پر دو كاموں میں سے ایك كام واجب ہے
استنجاء:بدن سے پیشاب و پاخانہ نكلنے كی جگہ كو پانی سے دھونا
استجمار: كہتے ہیں پیشاب یا پاخانہ نكلنے كی جگہ كو تین یا اس سے زیادہ ٹیشو یا پتھروں سے صاف كرنا یا اس جیسی چیزوں سے بدن كو پاك كردے اور نجاست سے اسے صاف كردے۔
حدث
انسان میں پائی جانی والی ایك معنوی وصف ہے جو اسے پاكی حاصل كرنے سے پہلے اسے نماز كی ادائیگی سے روك دیتی ہے ،اور یہ نجاست كی طرح قابل محسوس چیز نہیں ہے ۔
مسلمان سے حدث زائل ہو جاتا ہے ، جب وہ پاك پانی سے وضو یا غسل كرتا ہے ، اورماء طہور اس پانی كو كہتے ہیں جس میں كوئی ناپاكی نہ ملی ہو جو اس كے رنگ ،مزہ یا خوشبو كو بدل دے ۔
حدث كی دو قسمیں ہیں
حدث اصغر اور اس سے وضو ہے
جب كوئی مسلمان حدث اصغر كا شكارہو تو نماز كےلئے اسے وضو كرنا لازم ہے ،اور حدث اصغر كی شكلیں (وضو توڑنے والی چیزیں ہیں)
1-پیشاب و پاخانہ اور ہر وہ چیزجو پیشاب و پاخانہ كےراستے سے نكلے جیسے ہوا خارج ہونا ، طہارت كو توڑنے والی چیزوں كا ذكر كرتے ہوئے اللہ نے فرمایا: (أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الْغَائِطِ)(النساء: 43)(ا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص كے متعلق جسے یہ شك ہوجائے كہ نماز میں اس نے حدث كیا ہے : "لا ينصرف حتى يسمع صوتاً أو يجد ريحًا" (البخاري 177، مسلم 361).(وہ نماز کو نہ توڑے جب تک حدث کی آواز نہ سنے یا بو نہ سونگھے)
2- بغير كسی آڑ كے شہوت كے ساتھ شرمگاہ چھونا ،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "من مسّ ذكره فليتوضأ" (أبو داود 181 ، صحیح).(جو اپنا عضو تناسل چھوئے وہ وضو کرے)
3-اونٹ كا گوشت كھانا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا كیا اونٹ كے گوشت كھانے سے میں وضو كروں ؟ تو آپ نے فرمایا : "نعم" (مسلم 360).( ہاں ، وضو كرو)
4-سونے سے یا پاگل پنی سے یا بے ہوشی سے ، یا نشے سے عقل كا زائل ہو جانا۔