موجودہ قسم نماز
سبق: نماز كی كیفیت
1- نیت كرنا
نماز كے صحیح ہونے كے لئے نیت شرط ہے ،اس معنی میں كہ نمازی اللہ كے لئے نماز كی عبادت كا اپنے دل سے قصد كرے ،اور اسے معلوم ہو كہ وہ نماز مغرب ہے مثال كے طور یا نماز عشاء ہے ،نیت كو تلفظ كے ساتھ ادا كرنا جائز نہیں ، بلكہ یہ دل و ذہن كے ارادے كا نام ہے ، اوریہی مطلوب ہے ، اوراسے زبان سے ادا كرنا غلط (بدعت ) ہے،اس لئے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور آپ كے صحابہ كرام سے اس بارے میں كوئی رہنمائی نہیں آئی ہے۔
نماز كے لئے كھڑا ہو اور كہے : (الله أكبر) اور اپنے دونوں ہاتھوں كو اپںے دونوں كندھوں كے برابر یا اپنے دونوں كانوں كے لو تك اٹھائے ، اور اپنی انگلیوں كو دراز ركھے ، اور ہاتھ كے باطنی حصے كو قبلہ رخ كرے۔
تكبیر كا معنی
اور اللہ اكبر كے علاوہ دوسرے الفاظ میں تكبیر كہنا درست نہیں ، اور اللہ اكبر كا معنی ہے اللہ كے لئے عظمت و كبریائی ہے ،تو اللہ ان تمام چیزوں سے بڑا ہے جو اس كے سوا ہیں،اور وہ دنیا اور اس كے اندر پائی جانے والی تمام لذتوں و شہوتوں سے بڑا ہے ،تو ہمیں دنیا كے ان مال و متاع كو ایك جانب پھینك دینا چائیے اور ہمیں كامل طور پر نماز میں اس اللہ كی جانب اس سے لرزتے ہوئے اپنی عقل و دل كے ساتھ پل پڑنا چاہئے جو بہت بڑآ اور بلند ہے ۔
3-اور اللہ اكبر كہنے كے بعد اپنے داہنے ہاتھ كو بائیں ہاتھ پر ركھ كر سینے پر ركھ لے ،اور ایسا قیام كی حالت میں ہمیشہ كرے ۔
4-اور دعائے استفتاح كے ساتھ نماز شروع كرے جو اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ،اور انہیں دعاؤں میں سے ایك دعا یہ ہے : "سبحانك اللهم وبحمدك، تبارك اسمك وتعالى جدك، ولا إله غيرك".(اے اللہ! تیری ذات پاک ہے، ہم تیری حمد و ثنا بیان کرتے ہیں، تیرا نام بابرکت اور تیری ذات بلند و بالا ہے، تیرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں)« سنن ابی داود/الصلاة 124 (775)،سنن الترمذی/الصلاة 65 (242)، سنن النسائی/الافتتاح 18 (901)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 1 (804)(صحیح)
5-پھر پڑھے : أعـوذ بالله من الشيطان الرجيم ، اور اسے استعاذہ كہتے ہیں ،اس كا معنی ہے:میں اللہ كی پناہ میں آتا ہوں اور شیطان كے شر بچاؤ چاہتا ہوں ۔
6-پھر یہ كہے :بسم الله الرحمن الرحيم ،اور اس كامعنی ہے مدد و بركت طلب كرتے ہوئیے اللہ كے نام سے شروع كررہا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
7-اس كے بعد سورہ فاتحہ پڑھے گا ، سورہ فاتحہ قرآن كی عظیم سورت ہے ، اللہ تعالی نے اسے اپنے رسول پر نازل فرما كر بڑا احسان كیا ہے، جیسا كہ فرمایا: {وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ} (الحجر: 87).(قیناً ہم نے آپ کو سات آیتیں دے رکھی ہیں کہ دہرائی جاتی ہیں اور عظیم قرآن بھی دے رکھا ہے ) اور سبع مثانی سے سورہ فاتحہ مراد ہے، اور اس كا نام سبع مثانی اس لئے ركھا گیا كیونكہ یہ سات آیتیں كئی بار ایك دن میں پڑھی جاتی ہیں ۔
سوره فاتحہ حفظ كرنا ہر مسلمان پر واجب ہے ،اس لئے كہ نماز میں اسكی قراءت ركن ہے ، اس شخص كے لئے جومنفرد یا مقتدی ہو كر نماز پڑھے ، اور وہ جہری نماز نہ ہو۔
سورہ فاتحہ
8-سورہ فاتحہ كی قراءت كے بعد یا امام سے سورہ فاتحہ سننے كے بعد كہے :آمین ، اور اس كا معنی ہے : اے اللہ ! تو قبول فرما لے۔
9-سورہ فاتحہ كے بعد پہلی اور دوسری ركعت میں كوئی دوسری سورت پڑھے گا ، یا سورت میں سے آیتیں پڑھے گا ، اور تیسری و چوتھی ركعت میں سورہ فاتحہ پر اكتفا كرےگا
نماز فجر میں سورہ فاتحہ اوراس كے بعد كی قراءت بآواز بلند ہوگی، اور ایسے ہی مغرب اور عشاء كی پہلی اور دوسری ركعت میں ، اور ظہر و عصر میں سری ہوگی ، اور مغرب كی تیسری ركعت اور عشاء كی تیسری و چوتھی ركعت سری ہوگی ۔
10-پھر ركوع كے لئے اللہ اكبر كہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں كو دونوں كندھوں كے برابر یا اس سے اونچا اٹھائے گا، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں باطنی حصے كو قبلہ رخ كرتے ہوئے اٹھاے گا جیسے كہ پہلی ركعت میں كیا تھا۔
11-ركوع كرے گا ؛ اپنی پیٹھ كو قبلہ كی جانب جھكائے گا ،اور سر و پیٹھ كو برابر ركھے گا ،اور اپنے دونوں ہاتھوں كو اپنے دونوں گھٹنوں پر ركھے گا ، اور انگلیوں كے بیچ كشارد ركھے گا، اور یہ دعا پڑھے گا ؛سبحان ربي العظيم (میرے عظیم رب كی ذات پاك ہے )اور اسے تین بار پڑھنا مستحب ہے، اور ایك بار پڑھنا واجب ہے ،اورركوع اللہ كے تعظیم اور اس كی تمجید كی جگہ ہے ۔
سبحان ربي العظيم كا معنی :عظیم اللہ كی نقائص سے پاكی بیان كی ، اورنمازی اسے بحالت ركوع كہے گا
12- ركوع سے اٹھ كر كھڑا ہو جائےگا ،اور اس دوران اپںے دونوں ہاتھوں كو اپنے دونوں كندھوں تك اٹھائےگا ، اور ہاتھوں كے باطنی حصے كوقبلہ رخ كرے گا اور سمع الله لمن حمده،('' اللہ نے اس شخص کی دعا سن لی جس نے اس کی حمد و ثنا کی''۔) كہتے ہوئے ركوع سے اٹھے گا _گرچہ وہ امام ہو یا منفرد ہو_ پھر سارے یہ كہیں گے : ربنا ولك الحمد.(اے ہمارے رب! تمام تعریف تیرے ہی لئے ہے)
اور اس سے زیادہ پڑھنا مستحب ہے ، تو اس كے بعد یوں كہے : (...حمداً كثيراً طيباً مباركاً فيه، ملءَ السماء وملء الأرض وملء ما شئت من شيء بعد).(''اے ہمارے رب ! پاکیزہ ، مبارک اور خوب خوب تعریف تیرے لئے زیبا ہے ،نیز آسمانوں و زمین بھر، اور اس کے علاوہ جتنی تعریف تو چاہے سب تیرے لئے سزا وار ہے'' ۔ ( صحیح مسلم :476)
13-اور اس كے بعد سات اعضاء پرسجدےكے لئے زمین پر گر پڑئ ، اور سات اعضاء یہ ہیں :ناك كے ساتھ پیشانی ، دونوں ہاتھ ، دونوں گھٹنے ،دونوں پیر ،اور دونوں ہاتھوں كا دونوں پہلؤو ں سے دور ركھنامستحب ہے ، اور پیٹ كو دونوں رانوں سے دور ركھے ،اور سجدے كی حالت میں دونوں رانوں كو دونوں پیروں سے دور ركھے ، اور اپنے دونوں بازؤوں كو زمین سے اٹھائے ركھے ۔
14-اور اپنے سجدے میں یہ كہے : سبحان ربي الأعلى(میں اپنے برتر و بالا رب کی پاکی بیان کرتا ہوں)اسےایك بار كہنا واجب ہے اور تین بار كہنا مستحب ہے ،اور سبحان ربي الأعلى كا معنی ہے :اللہ كی عظمت و قدر و منزلت میں برتر و بالا اللہ كی تقدیس كرتا ہوں ، اور وہ اپنے آسمانوں كے اوپر بلند ہے ،اور و ہ تمام عیوب و نقائص سے پاك ہے ، اور اس میں عاجزی و انكساری كی حالت میں زمین سے چمٹ كر سجدہ كرنے والے كے لئےتنیبہ ہے ،كہ وہ بلند و بالا خالق كے درمیان اور اپنےدرمیان اس فرق كو یاد كرے ، اور اپنے رب سے عاجزی كرے اور اپنے مولا سے انكساری كرے ۔
سجدہ كی حالت اللہ عزوجل سے دعا كرنے كی عظیم جگہ ہے ،اس میں ایك مسلمان واجب ذكر كے بعد جو چاہے دنیا و آخرت كی بھلائی كی دعا كرسكتا ہے ، جیسا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "أقرب ما يكون العبد من ربه وهو ساجد، فأكثروا الدعاء" (مسلم 482).(بندہ سجدہ میں اپنے پروردگار سے بہت نزدیک ہوتا ہے تو سجدہ میں بہت دعا کرو)
15-پھر سجدے سے سر اٹھائے اور كہے :الله أكبر ، اور دونوں سجدوں كے درمیان بیٹھ جائے اور مستحب ہے كہ اپنے بائیں پیر پر بیٹھے اور داہنے كو كھڑا ركھے ، اور اپنے دونوں ہاتھوں كو اپنے دونوں رانوں شروع والے حصے پر جو كہ گھٹنے سے ملے ہیں اسی پر ركھیں ۔
نماز میں بیٹھنے كی كیفیت
نماز كی تمام بیٹھك میں پہلے جس طریقہ كا ذكر ہوا ہے وہی مستحب ہے ، صرف آخری تشہد میں ایسا نہیں ہے كیونكہ اس میں مستحب یہ ہے كہ داہنے پیر كو كھڑا كرے اور اس كے نیچے سے بائیں پیر كو نكالے اور اس كا بیٹھكا زمین پر ہو ۔
16-دو سجدوں كے درمیان بیٹھنے كےوقت یہ پڑھے : ربِّ اغفر لي (اے میرے رب ! میری بخشش فرمادے) اور اسے تین بار پڑھنا مستحب ہے ۔
17-پھر اپنے پہلے سجدہ كی طرح سے دوسرا سجدہ كرے ۔
18_ پھر دوسرے سجدے سے الله أكبر كہتے ہوئے اٹھ كر كھڑا ہو جائے۔
19-اور پہلی ہی ركعت كی طرح سے دوسری ركعت پڑھے ۔
20-اور دوسری ركعت میں دوسرے سجدے كے بعد دونوں سجدوں كے درمیان بیٹھنے كی طرح سے تشہد كے لئے بیٹھ جائے ،اور اپنے داہنے ہاتھ كی شہادت كی انگلی سے قبلہ سمت اشارہ كرے ،اور یہ پڑھے : (التحيات لله والصلوات والطيبات، السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، أشهد أن لا إله إلا الله، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله).('' آداب بندگیاں ، نمازیں اور پاکیزہ خیراتیں اللہ ہی کے لئے ہیں ، اے پیغمبر ! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں ، اور سلام ہو ہم پر ، اوراللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے او ر اس کے رسول ہیں '' ( بخاری : 831، 1202، 6328، 7381، مسلم : 402)
21-اگر نماز دو ركعت والی ہے جیسے فجر تو اس كے بعد درود ابراہیمی پھڑی جائے گی ، پھر ا س كے بعد سلام پھیر دے، اور اس كی تفصیل آگے آئےگی ،اور اگر نمام تین ركعتوں والی ہے یا چار ركعتوں والی ہے ، تو اپنی باقی نمازوں كے لئے كھڑا ہو گا ، لیكن اس میں تیسری اور چوتھی ركعت میں صرف سورہ فاتحہ كی قراءت پر اكتفا كرے گا ،
22-پھر آخری ركعت میں دوسرے سجدہ كے بعد تشہد اخیر كے لئے بیٹھ جائے،اور اس كی كیفیت یہ ہے كہ اپنے بیٹھكے پر بیٹھ جائے اور داہنے پیر كو كھڑا كرے اور اس كے نیچے سے بائیں پیر كو نكالے ،اور وہی سب پڑھے جو اس نے تشہد اول میں پڑھا ہے ،پھر یہ دورد ابراہیمی پڑھے : «اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ».(''اے اللہ محمد واٰل محمد کی مدح وستائش ملأ أعلی میں فرما جیسا کہ تونے ابراہیم اور آل ابراہیم کی ستائش فرمائی ہے، بیشک تو لائق تعریف بزرگ ہے ، اے اللہ ! جو بھلائیاں تونے ابراہیم اور اٰل ابراہیم کو عطا کی ہیں وہ سب بھلائیاں محمد و اٰل محمد کو عطا فرما،اور انہیں بڑھا کر کئی گنا کردے یقینا تو لائق تعریف ہے'' (بخاری :3370، 4797، 6275، مسلم: 406)
اور اس كے بعد مستحب ہے كہ یہ پڑھے : (أعوذ بالله من عذاب جهنم، ومن عذاب القبر، ومن فتنة المحيا والممات، ومن فتنة المسيح الدجال)( '' اے اللہ میں عذاب جہنم سے ، عذاب قبر سے، زندگی اور موت کے فتنوں سے ، اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں''۔ (مسلم :590)
23- پھر دائیں طرف چہرہ موڑتے ہوئے كہے : السلام عليكم ورحمة الله ، پھر اسی طرح چہر ہ كو بائیں جانب موڑتے ہوئے كہے،اور سلام كرنے بعد ایك مسلمان اپنی نماز سے فارغ ہوگیا ،جیسا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "تحريمها التكبير وتحليلها التسليم" (أبو داود: 618، الترمذي: 3)(حسن صحیح) ( اور اس کی تحریم تکبیر ہے، اور اس کی تحلیل تسلیم (سلام) ہے) اس كا مطلب ہے كہ تكبیر اولی كے ساتھ نماز میں داخل ہوتا ہے ، اور سلام پھیرنے سے نماز نكل جاتا ہے ۔
24-فرض نماز كے سلام پھیرنے كے بعد یہ كہے :
اس كےلئے ضروری ہے كہ سورہ فاتحہ عربی میں یاد كرنے كی انتھك كوشش كرے ، كیونكہ اس كے بغیر نماز صحیح نہیں ہے ،اور ایسے ہی اس كے لئے ضروری ہے كہ نما ز میں پڑھے جانے والے واجبی اذكاركے حفظ كی كوشش كرے ،اوروہ واجبی اذكار یہ ہیں : فاتحہ ، تكبیر ، وسبحان ربي العظيم.وسمع الله لمن حمده ربنا لك الحمد. وسبحان ربي الأعلى. ربِّ اغفرلي.تشہد اور درود ، اور السلام عليكم ورحمة الله.
اور جب تك انہیں یاد نہیں كرتے ہیں تب تك وہ نماز كے بیچ میں باربار تسبیح(سبحان اللہ) ، تحمید (الحمد للہ) اور تكبیر (اللہ اكبر) پڑھتے رہیں، یا وہ آیتیں جو اسے یاد ہوں قیام كی حالت میں اسے دھراتے رہیں وجیسا كہ اللہ كا فرمان ہے : (فَاتَّقُوا الله مَا اسْتَطَعْتُمْ) (التغابن: 16).(جتنی تمہارے پاس طاقت ہے اتنا اللہ سے ڈرو)
اس كے لئے مناسب ہے كہ وہ _حسب استطاعت_ نماز باجماعت پوری كوشش كرے ، تاكہ اس كی نماز ٹھیك ہو جائے، اور امام مقتدیوں كی كچھ كمی كو برداشت كرے۔