موجودہ قسم نماز
سبق: نماز باجماعت
اللہ تعالی نے مردوں كو پانچوں نمازوں كو باجماعت ادا كرنے كا حكم دیا ہے ،اور اس كی فضیلت میں اجر عظیم كا ذكر ہے جیسا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «صَلاَةُ الجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلاَةَ الفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً» (البخاري 645، مسلم650).(جماعت کے ساتھ نماز اکیلے نماز پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے)
كم سے كم جماعت دو شخص كی ہے، ایك امام اور ایك مقتدی ، اور جماعت جتنی زیادہ ہوتی ہے اللہ كے نزدیك اتنی ہی محبوب ہوتی ہے
اقتداء كرنے كا معنی
مقتدی نمازی اپنی نماز كوامام سے مربوط كرے ،اور ركوع و سجود میں اس كی اتباع كرے ، اور اس كی قراءت غور سے سنے ،اور امام سے آگے نہ بڑھے اور نہ ہی كسی چیز میں اس كی مخالفت كرے ،بلكہ ہر فعل امام كے بعد فورا كرے ۔
امام كی متابعت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إنما جُعل الإمام ليؤتم به فإذا كبَّر فكبِّروا، ولا تكبروا حتى يُكبِّر، وإذا ركع فاركعوا ولا تركعوا حتى يركع، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، وإذا سجد فاسجدوا ولا تسجدوا حتى يسجد" (البخاري 734، مسلم 411، أبو داود 603، واللفظ له).(امام بنایا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، تو جب امام «الله أكبر» کہے تو تم بھی «الله أكبر» کہو، تم اس وقت تک «الله أكبر» نہ کہو جب تک کہ امام «الله أكبر» نہ کہہ لے، اور جب امام رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، تم اس وقت تک رکوع نہ کرو جب تک کہ وہ رکوع میں نہ چلا جائے، جب امام «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا لك الحمد» کہو (مسلم کی روایت میں «ولك الحمد» واو کے ساتھ ہے)، پھر جب امام سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور تم اس وقت تک سجدہ نہ کرو جب تک کہ وہ سجدہ میں نہ چلا جائے،
قرآن كے زیادہ یادكرنے والا اور حسن قراءت والا امامت كے لئے آگے بڑھایا جائے گا،پھر اس كے بعد جو بہتر ہو گا اسے ،جیسا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "يؤم القوم أقرؤهم لكتاب الله، فإن كانوا في القراءة سواء فأعلمهم بالسنة.." (مسلم 673).(قوم کی امامت وہ کرے جو قرآن زیادہ جانتا ہو اگر قرآن میں برابر ہوں تو جو سنت زیادہ جانتا ہو)
مناسب ہے كہ امام آگے بڑھے ، اور مقتدی حضرات اس كے پیچھے صف درست كریں ،پہلے پہلی صف مكمل كریں پھر اس كے بعد والی ، اور اگر مقتدی ایك ہی ہو تو وہ امام كے داہنے جانب كھڑا ہو جائے
جو امام سے نماز میں ملے اس حال میں كہ اس كے نماز كا كچھ حصہ فوت ہو گیا ہوتو وہ امام كے ساتھ داخل ہو جائے یہاں تك كہ امام سلام پھیر دے ،پھر اپنی چھوٹی ہوئی باقی نماز كی تكمیل كرلے ،اور امام كے ساتھ جہاں سے شروع كیا ہے اسے اپنی اول نماز شمار كرے،اور جو بعد میں كرے اسے اپنا آخری نماز مانے
جس نے امام كے ساتھ ركوع پالیا تو اس نے وہ كامل ركعت پالی ،اور جس كا ركوع فوت ہوجائےتو اس كی وہ ركعت فوت ہوگئی ، اور اس پہلے كی ركعتیں بھی فوت ہوگئیں،اس پر امام كے ساتھ نماز میں داخل ہونا ضروری ہے ،تو جب امام سلام پھیرے تو یہ كھڑا ہو اور امام كے ساتھ جتنی ركعتیں فوت ہوئی ہیں ان سب كو پڑھے
امام كے ساتھ جس كی شروع نماز فوت ہوجائے اس كی مثالیں
جس نے امام كے ساتھ فجر كی دوسری ركعت پائی اس پر لازم ہے كہ امام كے سلام كے بعد كھڑا ہو اپنے باقی ركعت كو پورا كرے ، اور اس وقت تك سلام نہ پھیرے جب تك كہ اسے پورا نہ كرلے ،اس لئے كہ فجر كی دو ركعتیں ہیں ، اور اسے ایك ہی ركعت ملی ہے ،
اور جو امام كو مغرب كی نماز میں تشہد میں پائے تو امام كے سلام پھیرنے كے بعد وہ كامل تین ركعتیں پڑھے ، اس لئے كہ اس نےامام كو آخری تشہد میں پایا ہے، اور امام كے ساتھ ركوع پانے سے ركعت ملتی ہے ،
جو امام كو نماز ظہر كی تیسری ركعت میں پائے تواسے امام كے ساتھ دو ركعتیں ملیں ،( اور وہ مقتدی كے لئے ظہر كے شروع كی دو ركعتیں ہیں)تو جب امام سلام پھیرلے تو وہ اٹھے اور باقی بچی نمازوں كو پورا كرے ،اور یہاں دو ركعت تیسری اور چوتھی ہے اس لئے كہ ظہر چار ركعت والی نماز ہے