موجودہ قسم شہادتین
سبق: لا الہ الااللہ کی گواہی
اسلام نے کلمہ توحید لا الہ الااللہ کو عظیم الشان مقام و عالی شان مرتبہ عطا کیا ہے_
لا الہ الا اللہ کا مقام
اسی بنا پر لا الہ الااللہ کی شہادت سب سے عظیم اور اہم واجبات میں سے ہے۔
لا الہ الا اللہ کا معنی و مفہوم:
یعنی ایک اللہ کے علاوہ کوئی برحق معبود نہیں، اور اللہ تبارک و تعالیٰ کے سوا جتنے معبود ہیں سب کی نفی ہے ،اور صرف ایک اللہ جس کا کوئی شریک نہیں اس کا اثبات ہے۔
اله: کا مطلب وہ معبود ہے دل جس کے لئے اس درجہ تابع و ماتحت ہوں کہ اسی کی عظمت کے گن گاییں ،اسی کو پکاریں،اسی سے ڈریں،اور اسی سے امیدیں وابستہ رکھیں بصورت دیگر جس شخص نے اپنے دل کو کسی چیز کے تابع کر دیا اور اس کے لئے جھک گیا،اور اس سے محبت کی ،اور اس سے امید وابستہ کرلی تو یقیناً اس نے اسے اپنا الہ و معبود بنا لیا، اور سواے ایک اللہ کے تمام معبودات باطل ہیں، اور برحق صرف ایک رب خالق تبارک و تعالیٰ ہے_
تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ سب کو چھوڑ کر تنہا عبادت کا حقدار ہے،اور اسی کی وہ ذات ہے جس کی تمام دل مارے محبت ،اور اس کی جلالت وعظمت تسلیم کرتے ہوئے ،اور سراپا عاجزی و انکساری کا پیکر بن کر ،نیز اسی سے لرزہ براندام ہوکر اور اسی پر بھروسہ کرتے ہوئے ،اور اسی کو پکارتے ہوئےعبادت کرتے ہیں، اللہ کے علاوہ کسی کو پکارا نہیں جاسکتا اور نہ ہی اس کے سوا کسی سے مدد طلب کی جا سکتی،اور اسی پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے،اور اسی کے لئے نماز پڑھی جاۓ گی،اور حصول قربت کی خاطر اسی کے لئے جانوروں کی قربانی دی جائے گی،اس بنا پر اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے لئے عبادت خالص کرنا واجب ہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:( انہیں اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا کہ صرف اللہ کی عبادت کریں،اسی کے لئے دین کو خالص رکھیں) (البينة:4)
اور جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی اخلاص کے ساتھ اور لا الہ الا اللہ کے معنی کو بروئے کار لاتے ہوئے عبادت کی تو وہ عظیم سعادت سے بہرہ ور ہوگا، اور اسے شرح صدر ،خوشیاں اور پاکیزہ و عزت سے معمور زندگی حاصل ہو گی، اور دلوں کو حقیقی انسیت و راحت وسکون صرف اور صرف عبادت کو ایک اللہ کے لئے کرنے میں ہوگی، جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:" جو شخص نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت لیکن با ایمان ہو تو ہم اسے یقیناً نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے (نحل:٩٧)_
لا الہ الا اللہ کے ارکان:
عبادت کی تمام قسمیں صرف اس اللہ کے نام کی جائیں گی جو تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، البتہ جس کسی نے بھی ان عبادتوں میں سے کچھ بھی غیر اللہ کے نام کردیا تو یقیناً اس نے شرک کیا،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:"جو شخص اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو پکارے جس کی کوئی دلیل اس کے پاس نہیں ہے،پس اس کا حساب تو اس کے رب کے اوپر ہی ہے،بیشک کافر لوگ نجات سے محروم ہیں"(مومنون:١١٧)_
اور لا الہ الااللہ کے معنی اور اس کے ارکان کا ذکر اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں ہے:(فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى) (البقرة: 256) "جو شخص اللہ کے سوا دوسرے معبودوں کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لائے اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا " اللہ کے اس قول:(فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوت) میں رکن اول (لا الہ)کا معنی ہے،اور اللہ کے اس قول (و يؤمن بالله) میں رکن دوم (الا اللہ)کا معنی ہے_