تعلیم كو فالو اپ كریں

اب تك آپ نے انڑی كے لئے رجسٹریشن نہیں كیا
اپنی ترقی كے فالواپ كے لئے اور پوائنٹس اكٹھا كرنے كے لئے ،اور مسابقے میں شركت كے لئے منصہ تاء میں فورا رجسٹریشن كریں ،رجسٹرد ہونے كے بعد جن موضوعات كی آپ تعلیم حاصل كررہے ہیں آپ اس كی الكڑانك سرٹیفیكیٹ حاصل كریں گے

موجودہ قسم موت و جنازہ

سبق: میت كی نماز جنازہ اور اس كی تدفین

میت كی نماز جنازہ پڑھنا مسلمان كے اپنے بھائیوں كے حقوق میں سے ایك حق ہے ،اور یہ اسلام میں مسلمان كی تكریم كے مظاہر میں سے ہے ،آپ اس درس میں نماز جنازہ اور دفن كے بعض احكام كی معلومات حاصل كریں گے

  • نماز جنازہ كی كیفیت كی معرفت۔
  • تدفین كے بعض احكام كی معرفت۔

نماز جنازہ

مسلمانوں میں موجود ایك جتھہے پر نماز جنازہ واجب ہے ،نہ كہ ان میں سے ہر فرد پر ،یہ فرض كفایہ ہے ،اگر كچھ لوگوں نے نماز جنازہ ادا كرلی تو باقی لوگوں سے اس كا گناہ ساقط ہو جائے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھنے والے كو یہ خوش خبری دی ہے كہ اس كے لئے ایك بڑے پہاڑ كے برابر نیكی ہے ،آپ نے فرمایا: "مَنْ شَهِدَ الْجَنَازَةَ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ شَهِدَهَا حَتَّى تُدْفَنَ فَلَهُ قِيرَاطَانِ»، قِيلَ: وَمَا الْقِيرَاطَانِ؟ قَالَ: «مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ» (البخاري 1325، مسلم 945).(جس نے جنازہ میں شرکت کی پھر نماز جنازہ پڑھی تو اسے ایک قیراط کا ثواب ملتا ہے اور جو دفن تک ساتھ رہا تو اسے دو قیراط کا ثواب ملتا ہے۔ پوچھا گیا کہ دو قیراط کتنے ہوں گے؟ فرمایا کہ دو عظیم پہاڑوں کے برابر۔)

جنازہ میں حاضری كی فضیلت

نماز جنازہ میں حاضری اوراس كے پیچھے چلنے میں بڑے فوائد ہیں ،جن میں اہم یہ ہیں :میت كی نماز جنازہ پڑھ كر اس كا حق ادا كرنا اور اس میں اس كے لئے سفارش و دعا كرنا،اور اس كےگھر والوں كا حق ادا كرنا ،اور ان كی میت كی مصیبت كے وقت ان كی داد رسی كرنا ،اور جنازہ كے ساتھ ساتھ چلنے پر اجر عظیم ہے ،اور قبرستان و جنازوں كو دیكھنے سے نصیحت و عبرت حاصل ہوتی ہے ،

نماز جنازہ كی كیفیت ‭:‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬

1-نماز جنازہ باجماعت ادا كرنا مستحب ہے ،اور اس طرح سے كہ نماز باجماعت ہی كی طرح سے امام مقتدی كے آگے بڑھے ۔

2-میت كو قبلہ اور نمازیوں كے بیچ میں ركھا جائے ، اور امام مرد میت كے سر كے پاس كھڑا ہو ،اور عورت میت كے بیچ میں كھڑا ہو ،جیسا كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آیا ہے (أبو داود 3194).(صحیح)

3-نماز جنازہ كی چار تكبیریں ہیں ، جیسا كہ آنے والے سطورمیں ہے :

-

پہلی تكبیر

نمازی پہلی تكبیر كہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں كو اپںے دونوں كندھوں كے برابر اٹھائے گا ، یا دونوں كے برابر ،اور پھر اپنے داہنے ہاتھ كو اپنے بائیں ہاتھ كی ہتھیلی پر ركھ كر سینے پر ركھ لے ، اور دعائے ثنا نہ پڑھے ،پھر اعودباللہ اور بسم اللہ پڑھے ،اور دھیمی آواز میں سورہ فاتحہ پڑھے ۔

دوسری تكبیر

اس كے بعد دوسری تكبر كہے اور رسول پر اس كے بعد جس صیغے میں چاہے درود پڑھے ،جیسے یوں كہے: اللهم صل وسلم على نبينا محمد، وإن أتى بالصلاة الأتم وهي ما يقوله المصلي في التشهد الأخير فهو أكمل، وصفتها: (اللّهمَّ صلّ على محمدٍ وعَلَى آلِ محمدٍ كما صليتَ على إِبراهيمَ وعلى آلِ إبراهيمَ إنكَ حَميدٌ مَجيد، اللّهمَّ بارك على محمدٍ وعلى آلِ محمدٍ كما باركتَ على إِبراهيم وعلى آلِ إبراهيمَ إِنَّكَ حَميدٌ مَجيد).

تیسری تكبیر

پھر اس كے بعد میت كے لئے رحمت ، مغفرت اور جنت كے لئے دعا كرے ،اور اس كے بلندی درجات كے لئے وہ تمام دعائی كرے جو اللہ اس كے سینے وزبان سے كھول دے ،اور اگر بعض دعائیں جو اس كے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہیں اسے یاد ہو تو اس كا پڑھنااولی و افضل ہے ،

انہیں وارد دعاؤں میں سے یہ بھی ہے : "اللهم اغفر له وارحمه، وعافه واعف عنه، وأكرم نزله، ووسِّع مدخله، واغسله بالماء والثلج والبرد، ونقه من الخطايا كما نقَّيت الثَّوب الأبيض من الدَّنس، وأبدله داراً خيراً من داره، وأهلاً خيراً من أهله، وزوجاً خيراً من زوجه، وأدخله الجنَّة، وأعذهُ من عذاب القبر -أو من عذاب النار-" (مسلم 963) .(یا اللہ! بخش اس کو اور رحم کر اور تندرستی دے اس کو، اور معاف کر اس کو، اور اپنی عنایت سے میزبانی کر اس کی، اس کا گھر (قبر) کشادہ کر، اور اس کو پانی اور برف اور اولوں سے دھو دے، اور اس کو گناہوں سے صاف کر دے، جیسے سفید کپڑا میل سے صاف ہو جاتا ہے اور اس کو اس گھر کے بدلے اس سے بہتر گھر دے، اور اس کے لوگوں سے بہتر لوگ دے اور اس کی بیوی سے بہتر بیوی دے، اور جنت میں لے جا اور عذاب قبر سے بچا۔“ یہاں تک کہ میں نے آرزو کی کہ یہ مردہ میں ہوتا۔)

چوتھی تكبیر

پھر چوتھی تكبیر كہے ،اور اس كے بعد تھوڑی دیر ٹھہرا رہے ،پھر صرف اپنے داہنے جانب سلام پھیرے ۔

نماز جنازہ ادا كرنے كی جگہ ‭:‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬

مسجد میں نماز جنازہ ادا كرناجائزہے ،یاكوئی ایسی جگہ جو جنازے كے لئے تیار كی گئی ہو یا قبرستان كے پاس ادا كرے ، یہ تمام چیزیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد ہیں ۔

میت كو اٹھانا اور جنازہ لے جانا

جنازہ كو تیار كرنے میں اور نماز جنازہ پڑھنے میں ، اسے قبرستان لے جانے میں اور اسے دفن كرنے میں جلدی كرنا سنت ہے ،ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا«أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَةِ، فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا، وَإِنْ يَكُ سِوَى ذَلِكَ، فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ ‌عَنْ ‌رِقَابِكُمْ». (البخاري 1315، ومسلم 944).(نازہ لے کر جلد چلا کرو کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اس کو بھلائی کی طرف نزدیک کر رہے ہو اور اگر اس کے سوا ہے تو ایک شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتارتے ہو۔)

جو جنازہ كے پیچھےپیچھے چلے اس كے لئے جنازہ كو كندھا دینا مستحب ہے ،اور میت كو مرد ہی كندھا دیں گے ،اورمسنون ہے كہ پیدل چلنے والے اس كے آگے و پیچھے رہیں ،اوراگر قبرستان دور ہو یا دشواری ہو تو اسے سواری یا گاڑی پر لاد كر لے جانے میں كوئی حرج نہیں ۔

میت كی تدفین میں چند امور كا خیال ركھنا مناسب ہے ،

١
میت كے غسل ، تكفین اور نماز جنازہ كے بعد اسے جلدی دفن كرنا مستحب ہے ۔
٢
قبر كی گہرائی اور اس كی كشادگی ضرورت كے مطابق كی جائے ،اور اتنا كافی ہے جس سے بدبو نہ اٹھے ، اور بھیڑیوں كے كھودنے اور سیلاب سے قبر و لاش كے كھدنے سے محفوظ ہو ۔
٣
اور یہ بھي جائزہے كہ قبر لحد كی شكل میں یا سیدھے چوكور كی شكل میں ہو، اور یہ ہر ملك كی زمین كی حالت اور اس كی سختی كے اعتبار سے جو بھی مناسب ہو ۔
٤
میت كو داہنے كروٹ اور اسے قبلہ رخ كرنا مستحب ہے ۔
٥
دفن كرنے والے كے لئے میت كو قبر میں اتارنے كے وقت یہ كہنا مستحب ہے : "بسم الله وبالله، وعلى ملة رسول الله" (الترمذي 1046، ابن ماجه 1550).(صحیح)(اللہ کے نام سے، اللہ کی مدد سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ پر میں اسے قبر میں رکھتا ہوں)
١
لاش كی جگہ كو - چاہے وہ بغلی قبر ہو یا صندوقی - كچی اینٹ سے ڈھكنا مناسب ہے ،( كچی اینٹ مٹی اور بھوسے سےبنائی جاتی ہے )یا بانس یا پتھر وغیرہ سے ، اور یہ میت پر مٹی ڈالنے سے پہلے كیا جائے ۔
٢
تمام حاضرین كے لئے یہ مستحب ہے كہ میت پر مٹی ڈالنے پر شركت كریں ،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایك میت پر تین لپ مٹی ڈالی (الدارقطني 1565).
٣
اور پہجان كے لئے قبر كو ایك بالشت اونچا كرنا مستحب ہے ،اسے ایذا پہنچانے اور اس كو روندنے سے لوگوں بچنا چاہئے ،اور قبر پر عمارت تعمیر كرنا حرام ہے ،اور اس باری میں ممانعت آئی ہے، كیونكہ یہ میت كی تعظیم اور اللہ عزو جل كے ساتھ شرك كرنے كا ذریعہ ہے ۔

جو میت كی تدفین كے بعد ہے ،

تدفین میں حاضر لوگوں كے لئے یہ مستحب ہے كہ وہ میت كی تدفین كے بعد اسے ثابت قدم رنہے اوراسكی مغفرت كے دعائیں كریں ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میت كی تدفین سے فارغ ہو جاتے تو آپ فرماتے: "استغفروا لأخيكم، وسَلُوا له بالتثبيت، فإنه الآن يُسْأَل" (أبو داود 3221).(صحیح)(اپنے بھائی کی مغفرت کی دعا مانگو، اور اس کے لیے ثابت قدم رہنے کی دعا کرو، کیونکہ ابھی اس سے سوال کیا جائے گا)

كامیابی سے آپ نے درس مكمل كیا


امتحان شروع كریں