موجودہ قسم موت و جنازہ
سبق: میت كی نماز جنازہ اور اس كی تدفین
مسلمانوں میں موجود ایك جتھہے پر نماز جنازہ واجب ہے ،نہ كہ ان میں سے ہر فرد پر ،یہ فرض كفایہ ہے ،اگر كچھ لوگوں نے نماز جنازہ ادا كرلی تو باقی لوگوں سے اس كا گناہ ساقط ہو جائے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھنے والے كو یہ خوش خبری دی ہے كہ اس كے لئے ایك بڑے پہاڑ كے برابر نیكی ہے ،آپ نے فرمایا: "مَنْ شَهِدَ الْجَنَازَةَ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ شَهِدَهَا حَتَّى تُدْفَنَ فَلَهُ قِيرَاطَانِ»، قِيلَ: وَمَا الْقِيرَاطَانِ؟ قَالَ: «مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ» (البخاري 1325، مسلم 945).(جس نے جنازہ میں شرکت کی پھر نماز جنازہ پڑھی تو اسے ایک قیراط کا ثواب ملتا ہے اور جو دفن تک ساتھ رہا تو اسے دو قیراط کا ثواب ملتا ہے۔ پوچھا گیا کہ دو قیراط کتنے ہوں گے؟ فرمایا کہ دو عظیم پہاڑوں کے برابر۔)
جنازہ میں حاضری كی فضیلت
نماز جنازہ میں حاضری اوراس كے پیچھے چلنے میں بڑے فوائد ہیں ،جن میں اہم یہ ہیں :میت كی نماز جنازہ پڑھ كر اس كا حق ادا كرنا اور اس میں اس كے لئے سفارش و دعا كرنا،اور اس كےگھر والوں كا حق ادا كرنا ،اور ان كی میت كی مصیبت كے وقت ان كی داد رسی كرنا ،اور جنازہ كے ساتھ ساتھ چلنے پر اجر عظیم ہے ،اور قبرستان و جنازوں كو دیكھنے سے نصیحت و عبرت حاصل ہوتی ہے ،
1-نماز جنازہ باجماعت ادا كرنا مستحب ہے ،اور اس طرح سے كہ نماز باجماعت ہی كی طرح سے امام مقتدی كے آگے بڑھے ۔
2-میت كو قبلہ اور نمازیوں كے بیچ میں ركھا جائے ، اور امام مرد میت كے سر كے پاس كھڑا ہو ،اور عورت میت كے بیچ میں كھڑا ہو ،جیسا كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آیا ہے (أبو داود 3194).(صحیح)
-
پہلی تكبیر
نمازی پہلی تكبیر كہتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں كو اپںے دونوں كندھوں كے برابر اٹھائے گا ، یا دونوں كے برابر ،اور پھر اپنے داہنے ہاتھ كو اپنے بائیں ہاتھ كی ہتھیلی پر ركھ كر سینے پر ركھ لے ، اور دعائے ثنا نہ پڑھے ،پھر اعودباللہ اور بسم اللہ پڑھے ،اور دھیمی آواز میں سورہ فاتحہ پڑھے ۔
دوسری تكبیر
اس كے بعد دوسری تكبر كہے اور رسول پر اس كے بعد جس صیغے میں چاہے درود پڑھے ،جیسے یوں كہے: اللهم صل وسلم على نبينا محمد، وإن أتى بالصلاة الأتم وهي ما يقوله المصلي في التشهد الأخير فهو أكمل، وصفتها: (اللّهمَّ صلّ على محمدٍ وعَلَى آلِ محمدٍ كما صليتَ على إِبراهيمَ وعلى آلِ إبراهيمَ إنكَ حَميدٌ مَجيد، اللّهمَّ بارك على محمدٍ وعلى آلِ محمدٍ كما باركتَ على إِبراهيم وعلى آلِ إبراهيمَ إِنَّكَ حَميدٌ مَجيد).
تیسری تكبیر
پھر اس كے بعد میت كے لئے رحمت ، مغفرت اور جنت كے لئے دعا كرے ،اور اس كے بلندی درجات كے لئے وہ تمام دعائی كرے جو اللہ اس كے سینے وزبان سے كھول دے ،اور اگر بعض دعائیں جو اس كے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہیں اسے یاد ہو تو اس كا پڑھنااولی و افضل ہے ،
انہیں وارد دعاؤں میں سے یہ بھی ہے : "اللهم اغفر له وارحمه، وعافه واعف عنه، وأكرم نزله، ووسِّع مدخله، واغسله بالماء والثلج والبرد، ونقه من الخطايا كما نقَّيت الثَّوب الأبيض من الدَّنس، وأبدله داراً خيراً من داره، وأهلاً خيراً من أهله، وزوجاً خيراً من زوجه، وأدخله الجنَّة، وأعذهُ من عذاب القبر -أو من عذاب النار-" (مسلم 963) .(یا اللہ! بخش اس کو اور رحم کر اور تندرستی دے اس کو، اور معاف کر اس کو، اور اپنی عنایت سے میزبانی کر اس کی، اس کا گھر (قبر) کشادہ کر، اور اس کو پانی اور برف اور اولوں سے دھو دے، اور اس کو گناہوں سے صاف کر دے، جیسے سفید کپڑا میل سے صاف ہو جاتا ہے اور اس کو اس گھر کے بدلے اس سے بہتر گھر دے، اور اس کے لوگوں سے بہتر لوگ دے اور اس کی بیوی سے بہتر بیوی دے، اور جنت میں لے جا اور عذاب قبر سے بچا۔“ یہاں تک کہ میں نے آرزو کی کہ یہ مردہ میں ہوتا۔)
چوتھی تكبیر
پھر چوتھی تكبیر كہے ،اور اس كے بعد تھوڑی دیر ٹھہرا رہے ،پھر صرف اپنے داہنے جانب سلام پھیرے ۔
مسجد میں نماز جنازہ ادا كرناجائزہے ،یاكوئی ایسی جگہ جو جنازے كے لئے تیار كی گئی ہو یا قبرستان كے پاس ادا كرے ، یہ تمام چیزیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد ہیں ۔
جنازہ كو تیار كرنے میں اور نماز جنازہ پڑھنے میں ، اسے قبرستان لے جانے میں اور اسے دفن كرنے میں جلدی كرنا سنت ہے ،ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا«أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَةِ، فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهَا، وَإِنْ يَكُ سِوَى ذَلِكَ، فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ». (البخاري 1315، ومسلم 944).(نازہ لے کر جلد چلا کرو کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اس کو بھلائی کی طرف نزدیک کر رہے ہو اور اگر اس کے سوا ہے تو ایک شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتارتے ہو۔)
جو جنازہ كے پیچھےپیچھے چلے اس كے لئے جنازہ كو كندھا دینا مستحب ہے ،اور میت كو مرد ہی كندھا دیں گے ،اورمسنون ہے كہ پیدل چلنے والے اس كے آگے و پیچھے رہیں ،اوراگر قبرستان دور ہو یا دشواری ہو تو اسے سواری یا گاڑی پر لاد كر لے جانے میں كوئی حرج نہیں ۔
میت كی تدفین میں چند امور كا خیال ركھنا مناسب ہے ،
تدفین میں حاضر لوگوں كے لئے یہ مستحب ہے كہ وہ میت كی تدفین كے بعد اسے ثابت قدم رنہے اوراسكی مغفرت كے دعائیں كریں ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میت كی تدفین سے فارغ ہو جاتے تو آپ فرماتے: "استغفروا لأخيكم، وسَلُوا له بالتثبيت، فإنه الآن يُسْأَل" (أبو داود 3221).(صحیح)(اپنے بھائی کی مغفرت کی دعا مانگو، اور اس کے لیے ثابت قدم رہنے کی دعا کرو، کیونکہ ابھی اس سے سوال کیا جائے گا)