موجودہ قسم نماز
سبق: نماز میں خشوع
یہ نماز كی حقیقت اوراس كا جوہر ہے ،اور اس كا مطلب ہے نماز میں اللہ كے سامنے نمازی كے دل كا حاضر رہنا ، اور اس میں عاجزی و انكساری اور خاكساری اس حال میں بھرا ہو كہ جو دعائیں اورآیات و اذكار پڑھ رہا ہے اسكا بھر پور احساس زندہ ہے ،
نماز میں خشوع افضل عبادت اور عظیم طاعت ہے ،اور اسی وجہ سے اللہ نے اپنی كتاب میں یہ تاكید كی ہے كہ یہ مومنوں كی خوبیوں میں سے ہے ، جیسا كہ اللہ جل و علا نے فرمایا: (قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ • الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ) (المؤمنون: 1-2).( یقیناً ایمان والوں نے فلاح حاصل کرلی [1] جو اپنی نماز میں خشوع کرتے ہیں )
جس نے نماز میں خشوع اختیار كی اس نے عبادت و ایمان كی لذت كو چكھا ، اور یہی وجہ ہےكہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے : "وجُعِلَت قرة عيني في الصلاة" (النسائي 3940).(میری آنكھوں كی ٹھنڈك نماز میں بنائی گئی ہیں )
نماز میں خشوع كی مددگآر وسائل
اور یہ نماز كے لئے مردوں كا مسجد میں جلدی حاضرہونا ہے ،اور نماز سے پہلے كی سنتوں كو ادا كرنا،عمدہ مناسب لباس زیب تن كرنا ،اور وقار و سكون كے ساتھ نماز كی ادائیگی كے لئے چلنا۔
اور ایسی حالت میں نماز نہ پڑھے جبكہ اس كے سامنے اسے مشغول كردینے والی تصویریں اور لہو لعب كے سامان ہوں ،یا وہ ایسی آوازیں سنے جو اسے مشغول كردیں ،اور وہ اس وقت نماز كے لئے نہ جائے جب اسے پیشاب یا پاخانہ كی حاجت ہو یا وہ بھوكا یا پیاسا ہو اوركھانا و پانی اس كے سامنے ہو ،اور یہ تمام امور اس لئے كہ نمازی كا ذہن صاف ہوجائے اور وہ اس عظیم امر میں مشغول ہو جائے جس پر وہ آمادہ ہوا اور وہ اس كی نماز اور اس كے رب سے اس كی مناجات ہے ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ركوع و سجود میں اطمینان كرتے تھے كہ ہر ہڈی اپنی جگہ پہونچ جاتی تھي ،اور آپ نے اس شخص كوحكم دیا كہ جس نے اچھی نماز نہ پڑھی كہ وہ نماز كے تمام افعال میں اطمینان كرے ، اور جلد بازی سے آپ نے منع فرمایا،اور اسے كوے كے چونچ مارنے جیسے كی تشبیہ دی ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أسوأ الناس سرقة الذي يسرق من صلاته"، قالوا: يا رسول الله وكيف يسرق من صلاته؟ قال: "لا يتم ركوعها ولا سجودها" (أحمد 22642).(لوگوں میں سب سے برا چوروہ ہے جو نماز میں چوری كرتا ہے ، صحابہ نے عرض كیا ، ایے اللہ كے رسول ! وہ اپنی نماز میں چوری كیسے كرتا ہے ،؟ توآپ نےفرمایا :كہ نہ تو وہ نماز كی ركوع اور نہ ہی سجدہ مكمل طور پر كرتاہے)تو جو اپنی نماز میں اطمینان نہیں كرتا ممكن ہی نہیں كہ وہ خشوع كرے ،اس لئے كہ جلد بازی خشوع كو ختم كردیتی ہے ،اور كوے كا چونچ مارن ثوار اڑا دیتا ہے ۔
خالق كی عظمت و جلال اور اپنے نفس كی كمزوری و عاجزی كو یاد كرتا ہے ،اور اپنے رب كے سامنے كھڑے ہو كر سرگوشی كرتاہے اور اسے نہایت عاجزی و حقارت اور انكساری سے پكارتا ہے ،اور آخرت میں اللہ نے مومنوں كے لئے جو ثواب تیار كر ركھا اسے یاد كرتا ہے اور ایسے ہی مشركوں كے لئے تیار كئے گئے عذاب كو یاد كرتا ہے،اور اس گھڑی كو بھي یاد كرتا ہے جب وہ آخرت میں اپنے رب كے روبرو كھڑا ہو گا۔
اور جب نمازی كے دل و دماغ میں یہ حاضر ہو كہ اللہ سبحانہ تعالی اسے سن رہا ہے اور اسے نوازے گا ، اور اسے قبول فرمائے گا تو اس كے ذہن میں رب كے حاضر رہنے كے مقدار اسے خشوع حاصل ہوجائے گا ،اور اس شمار میں داخل ہونے كے قریب ہو جائے گا جن كی اللہ نے اپنے اس فرمان میں تعریف فرمائی ہے (وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَ • الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُمْ مُلَاقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) (البقرة: 45-46).( اور صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو یہ چیز شاق ہے، مگر ڈر رکھنے والوں پر [45] جو جانتے ہیں کہ بے شک وه اپنے رب سے ملاقات کرنے والے اور یقیناً وہ اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں)
قرآن تدبر كے لئے نازل ہوا ہے ،اللہ كا فرمان ہے : (كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِيَدَّبَّرُوا آَيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ) (ص: 29)(یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل فرمایا ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور وفکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں)
تدبر كیسے حاصل ہوگی
نمازی كو تدبر پڑھی جانے والی آیتوں ، اذكار اور دعاؤں كے معانی كے علم سے حاصل ہوگی ،تو اس وقت اس كے لئے ممكن ہے كہ اپنے اسی حالت میں غور و فكر كرے ، وہیں ایك جانب ان كے واقعیت میں غور كرے ،اور دوسری جانب ان آیات و اذكار كے معانی میں تدبر كرے ،یہیں سے خشوع و خضوع اور تاثیر پیدا ہوگی ،اور بسا اوقات دونوں آنكھوں سے اشك بہ پڑیں گے ،اور اس پر بلا اثر ڈالے كوئی آیت گذر جائے تو گویا كہ وہ نہ تو سن رہا ہے اور نہ ہی دیكھ رہا ہے ، جیسا كہ اللہ تعالی نے فرمایا: (وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا) (الفرقان: 73).( اور جب انہیں ان کے رب کے کلام کی آیتیں سنائی جاتی ہیں تو وه اندھے بہرے ہو کر ان پر نہیں گرتے)