موجودہ قسم روزہ
سبق: عید
عیدیں دین كے ظاہری شعائر میں سے ہیں
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت كركے مدینہ آئے تو آپ نے انصار _مدینہ والوں میں سے وہی مسلمان لوگ _ كو پایا كہ وہ سال میں دو دن كھیلتے ہیں اورخوشیاں مناتےہیں توآپ نے فرمایا : "ما هذان اليومان"؟ قالوا: كنا نلعب فيهما في الجاهلية، فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم: "إن الله قد أبدلكم بهما خيراً منهما: يوم الأضحى، ويوم الفطر" (أبو داود 1134) (صحیح)(اللہ نے تمہیں ان دونوں کے عوض ان سے بہتر دو دن عطا فرما دیئے ہیں: ایک عید الاضحی کا دن اور دوسرا عید الفطر کا دن)ایك دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدوں كو تمام ادیان كے شعائر میں سے بیان كرتےہوئے فرمایا : "إن لكل قوم عيداً، وهذا عيدنا" (البخاري 952، مسلم 892).(ہر قوم كی ایك عید ہوتی ہے ، اور یہ ہماری عید ہے )
اسلام میں عید وہ دن ہے كہ جس میں مسلمان عبادت كی تكمیل پر اور اللہ كی عبادت پر ہدایت و توفیق دینے كے شكریہ میں خوشی كا اظہار كرتے ہیں ،اور اس روز لوگوں كے دلوں میں خوشیاں ڈالنا عمومی طور پر مشروع ہے ، اور ایسے ہی خوبصورت لیاس زیت تن كرنا، ضرورت مندوں پر احسان كرنا ،اور نفوس كو تمام جائز وسائل كے ذریعہ راحت بخشنا ، جیسے انجمن یا تقریبات كا انعقاد كرنا جس سے تمام لوگوں كے دلوں میں خوشیاں داخل ہوں ، اور لوگوں كو ان پر اللہ كی عطا كردہ نعمتوں كو یاد دلانا۔
سال میں مسلمانوں كے لئے دو عیدیں ہیں جن میں و ہ تقریبات كرتے ہیں ، اور ان دونوں كے علاوہ لوگوں كا كوئی اور دن عید كے لئے مخصوص كرنا جائز نہیں ، اور وہ دو دن یہ ہیں ۔
یہ وہ نماز ہے جس پر اسلام نے كافی زور دیا ہے ، اور تمام مسلمان مرد و عورتیں اور بچوں كو اس كی ادائیگی كے لئے نكلنے پر ابھارا ہے ، اس كا وقت عید كے دن آسمان میں سورج كے ایك نیزے كے برابر بلند ہونے كے بعد سے زوال شمس تك ہے ،
نماز عید دو ركعت ہے ، اس میں امام جہری قراءت كرے گا ، اور نماز كے بعد دو خطبے دے گا ، اور نماز عید میں ہر ركعت كے شروع میں تكبیر زوائد مشروع ہے ، تو پہلی ركعت میں تكبیرہ تحریمہ كے بعد قراءت سے پہلے چھ زائد تكبیریں كہے گا ، اور دوسری ركعت میں سجدے سے اٹھنے كی تكبیر كے علاوہ پانچ تكبیریں كہے گا
چھوٹ بڑے ، مرد و خواتین كے لئے ہر وسیلے سے خوشی منانا جائز ہے ،اور خوبصورت كپڑے پہننا ، اور اللہ كی عبادت سمجھتے ہوئے اس دن كے دن میں افطار كرنا اور كھانا ،اور اسی وجہ سے عید كے دن كا روزہ حرام كیا گیا ہے ۔
عید الفطر میں تكبیر مشروع ہے؛عید كی خوشی كے اظہار كے لئے ،اور رمضان المبارك كےروزے كی تكمیل كے موقع پر ،اور اللہ كی طرف سے روزے كی ہدایت عطا ہو نے پر اور ہمارے اوپر اللہ كی عطا كردہ نعمتوں كے شكرانے پر ،اللہ تعالی كا ارشاد ہے : (وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ) (البقرة: 185).( تم گنتی پوری کرلو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی بڑائیاں بیان کرو اور اس کا شکر کرو)ایسے ہی عیدالاضحی میں تكبیر مشروع ہے ، عید كی خوشی كے اظہار كے لئے ، اور حاجیوں كے حج كی فرائض كی ادائیگی پر ،عشرہ ذی الحجہ میں اور باقی مسلمانوں كے لے بھی اللہ كی طرف سے عمل صالح كی توفیق پر ،اللہ تعالی نے قربانی كا ذكر كرتے ہوئے فرمایا: (لَنْ يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِنْ يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنْكُمْ كَذَلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِينَ) (الحج: 37).( اللہ تعالیٰ کو قربانیوں کے گوشت نہیں پہنچتے نہ اس کے خون بلکہ اسے تو تمہارے دل کی پرہیزگاری پہنچتی ہے۔ اسی طرح اللہ نے ان جانوروں کو تمہارے مطیع کر دیا ہے کہ تم اس کی رہنمائی کے شکریئے میں اس کی بڑائیاں بیان کرو، اور نیک لوگوں کو خوشخبری سنا دیجئے)
عید كے تكبیرات كی كیفیت
الله أكبر الله أكبر، لا إله إلا الله، الله أكبر الله أكبر ولله الحمد اس تكبیر كو پھڑیں اور یہ بھی پڑھیں الله أكبر كبيراً، والحمد لله كثيراً، وسبحان الله بكرة وأصيلاً.
مردوں كے لئے مشروع ہے كہ وہ اس طریقے سے بلند آواز سے پكاریں كہ لوگوں كو ایذا نہ پہونچے اور نہ ہی انہیں تشویش ہو ، اور عورتیں دھیمی آواز میں تكبیر پكاریں ۔