تعلیم كو فالو اپ كریں

اب تك آپ نے انڑی كے لئے رجسٹریشن نہیں كیا
اپنی ترقی كے فالواپ كے لئے اور پوائنٹس اكٹھا كرنے كے لئے ،اور مسابقے میں شركت كے لئے منصہ تاء میں فورا رجسٹریشن كریں ،رجسٹرد ہونے كے بعد جن موضوعات كی آپ تعلیم حاصل كررہے ہیں آپ اس كی الكڑانك سرٹیفیكیٹ حاصل كریں گے

موجودہ قسم حج

سبق: عمرہ كاطریقہ

عمرہ ایك عظیم عبادت ہے جس كی وجہ سے ایك مومن بیت الحرام كا قصد كرتا ہے ،اوراس كی ادائیگی پرعظیم ثواب حاصل كرتا ہے ، اس درس میں آپ اس كے معنی اور فضیلت اور اس كے طریقے كا علم حاصل كریں گے

  • عمرہ كا معنی اس كی حكمت اوراس كی فضیلت كی جانكای۔
  • عمرہ كے طریقے كی جانكاری۔

عمرہ كا معنی

عمرہ:خانہ كعبہ كے طواف ، صفا و مروہ كے درمیان سعی كرنے ، اور پھر حلق یا بال چھوٹے كرانےكےذریہ كی عبادت كرنا

عمرہ كا حكم

پوری زندگي میں ایك بار صاحب استطاعت پر عمر واجب ہے ،اورحسب استطاعت و آسانی اسے بار بار ادا كرنا مستحب ہے ۔

اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿ وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ ﴾ [البقرة:196].(حج اور عمرے کو اللہ تعالیٰ کے لئے پورا کرو،)

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا عورتوں پر بھی جہاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: : «نعم عليهن جهاد لا قتال فيه الحج والعمرة» (أحمد 25322، وابن ماجه 2901).(صحیح)”ہاں، لیکن ان پر ایسا جہاد ہے جس میں لڑائی نہیں ہے اور وہ حج اور عمرہ ہے“

عمرہ كی فضیلت

١
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما، والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة». (البخاري 1773، ومسلم 1349). (ایک عمرہ کے بعد دوسرا عمرہ دونوں کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کی جزا جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔)
٢
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: : «تابعوا بين الحج والعمرة فإنهما ينفيان الفقر والذنوب كما ينفي الكير خبث الحديد» (النسائي 2631).(صحیح)(”حج و عمرہ ایک ساتھ کرو، کیونکہ یہ دونوں فقر اور گناہ کو اسی طرح دور کرتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے کی میل کو دور کر دیتی ہے)

عمرہ كا وقت

سال بھر ہر وقت عمرہ كی ادائیگی مشروع ہے ، اور حج كے مہینوں میں افضل ہے، اور ماہ رمضان میں عمرہ كا اجر دوگنا ہے اور حج كے ثواب كے برابر ہے،ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ نبی كریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «فإن عمرة في رمضان تقضي حجة أو حجة معي». (البخاري 1863، مسلم 1256).(عمرہ رمضان میں حج کے برابر ہے۔“ یا فرمایا: ”ہمارے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے)

عمرہ كا طریقہ

١
میقات سے احرام باندھنا
٢
طواف كرنا
٣
سعی كرنا
٤
سر منڈانا یا بال چھوٹے كرانا

اولا :احرام باندھے

جو عمرہ كا احرام باندھنا چاہتا ہے اس كےلئے مشروع ہے كہ اپنے كپڑے اتار دے ، اور غسل كرے ، اپںے سر و داڑھی میں خوشبو لگائے ، اوراحرام كا كپڑا زیب تن كرے ۔

اور اگر فرض نماز كا وقت ہے تو میقات میں فرض نماز ادا كرے ،ورنہ اگر چاہے تو دوركت نماز پڑھ لے ، جب نماز سے فارغ ہو جائے تو لباس احرام پہن لے اور دل سے عمرہ میں داخل ہو نے كی نیت كرے ،پھر یہ كہے : (لبيك اللهم عمرة). (اے اللہ میں عمرہ كے لئے حاضر ہوں )

-

دوسرا : طواف

جب مسجد حرام میں داخل ہو تو پہلے داہنا پیر داخل كرے اور مسجد میں داخل ہونے كی دعا پڑھے، اور جب كعبہ كے پاس پہنچ جائے تو تلبیہ پكارنا طواف شروع كرنے سے پہلے بند كردے ، اور داہنا كندھا كھلا ركھنا مستحب ہے ،اور وہ اس طرح سے كہ اپنی چادر كو داہنے كندھے كے نیچے سے نكال لے اور اسے بائیں كندھے پر ركھ لے ،

حجر اسود سے طواف شروع كرے

حجر اسود كے پاس جائے تاكہ طواف شروع كرے ، پھر حجر اسود كو ہاتھ سے چھوئے اور اسے بوسہ دے ، اور اگر ایسا نہ ہو پائے تو حجر اسود كی طرف رخ كرے اور اس كی طرف ہاتھ سے اشارہ كرے ،اور سات چكر لگائے ، شروع كے تین چكر میں رمل كرے ، رمل كہتے ہیں چھوٹے چھوٹے قدم ركھ كر تیز چلنا۔

جب ركن یمانی كے پاس پہونچے تو اس پر ہاتھ پھیرے اور اسے بوسہ نہ دے ،اور اگر ایسا نہ ہو سكے تو اس كی طرف اشارہ كرنے كی ضرورت نہیں ،اور ركن یمانی اور حجر اسود كے درمیان یہ پڑھے ،: ﴿رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾.

-

اور جب جب حجر اسود سے گذرے تو اللہ اكبر كہے ، اور باقی اپنے طواف میں جو پسند ہو وہ ذكر ، دعا ، اور قرآن كی تلاوت كرے

طواف كی دو ركعتیں

جب سات چكر طواف كے پورے ہو جائیں تو اپنی چادر اوڑھ لے اور اسے اپنے كندھوں اور سینے پر كرلے ، پھر مقام ابراہیم كی طرف بڑھے اور اس كے پیچھے اگر ممكن ہو تو دوركعت نماز پڑھے یا مسجد میں جہاں جگہ ملے پڑھ لے ،اور پہلی ركعت میں فاتحہ كے بعد ﴿ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ﴾ پڑھے ، اور دوسری ركعت میں فاتحہ كے بعد ﴿ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ﴾ پڑھے

تیسرا :سعی كرنا

پھر مسعی كی طرف نكل جائے ، جب صفا پہاڑی كے قریب پہونچے تو اللہ كا یہ قول پڑھے ﴿ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ ﴾ اور پھر یہ كہے: أبدأ بما بدأ الله به. (میں وہیں سے شروع كررہا ہوں جہاں سے اللہ نے شروع كیا ہے)

پھر صفا پہاڑی پر چڑھ جائے اور قبلہ رخ ہو جائے ،پھر دونوں ہاتھوں كو اٹھائے اور اللہ كی تعریف كرے ، اور دعا كرے ،اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم كی یہ دعا تھی ،: " لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، لا إله إلا الله وحده، أنجز وعده، ونصر عبده، وهزم الأحزاب وحده"پھر جو چاہے دعا كرے ، اور اسے تین بار كرے

-

پھر صفا پہاڑی سے اتر كر مروہ پہاڑی كی طرف متوجہ ہو جائے اور چلتا رہے یہاں تك كہ جب دو ہرے لائٹوں كے درمیان پہونچے تو مرد كے لئے مستحب ہے كہ وہ حسب استطاعت دلكی چال چلے ،اور ان دونوں ہرے لائٹو كے درمیان عورتوں كا تیز چلنامشروع نہیں ہے ،اور وہ اپنی وہی چال پورے سعی میں ركھے گی

-

پھر برابر چلتا رہے یہاں تك كہ مروہ پہاڑی كے پاس پہنچ جائے ،اور پھر مروہ پہاڑی پر چڑھ جائے ، قبلہ رخ ہو جائے ، اور اپنے دونوں ہاتھوں كو اٹھالے اور وہی دعا كرے جوصفا پہاڑی پر كیا تھا بس یہاں یہ نہ كہے كہ وہیں سے شروع كررہا ہوں جہاں سے اللہ نےشروع كیا ہے ،

-

پھر مروہ پہاڑی سے اتر كر صفاپہاڑی كی طرف موجہ ہو جائے اور چلتا رہے یہاں تك كہ دونوں ہری لائٹوں كے درمیان پہنچ جائے اور پھر دلكی چال چلے ،اور صفا پہاڑی پر وہی كرے جو مروہ پہاڑی كیا تھا،اسی طرح سے سات چكر مكمل كریں ،جانا ایك چكر اور واپسی ایك چكر شمار ہوگا ،اور دوران سعی ذكر و دعا كثرت سے كریں ،اور ہی كہ دونوں حدث اكبر و اصغر سے پاك ہوں ۔

-

چوتھآ: سرمنڈا نا یا بال چھوٹا كرانا

عمرہ كرنے والا جب سعی مكمل كرلے تو وہاں سے نكل جائے اور جاكر سرمنڈا لے یا بال چھوٹا كرالے ، اور حلق كرانا افضل ہے ۔

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی : «اللهم ارحم المحلقين» قالوا: والمقصرين يا رسول الله، قال: «اللهم ارحم المحلقين» قالوا: والمقصرين يا رسول الله، قال: «والمقصرين». (البخاري 1727، ومسلم 1301).(اے اللہ! سر منڈوانے والوں پر رحم فرما! صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی اور کتروانے والوں پر؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اب بھی دعا کی اے اللہ سر منڈوانے والوں پر رحم فرما! صحابہ رضی اللہ عنہم نے پھر عرض کی اور کتروانے والوں پر؟ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور کتروانے والوں پر بھی)

اور عورت اپنے بالوں كو اكتھا كرےگی اور انگلی كے پور كے برابر چھوٹا كرے گی ، اور جب محرم نے وہ سارے كا م كرلئے جس كا ذكر ہو ا تو اس كا عمرہ مكمل ہوگیا ،اور احرام كی وجہ سے جوچیزیں حرام ہوئی تھیں وہ سب اب حلال ہو گئیں۔

كامیابی سے آپ نے درس مكمل كیا


امتحان شروع كریں