تعلیم كو فالو اپ كریں

اب تك آپ نے انڑی كے لئے رجسٹریشن نہیں كیا
اپنی ترقی كے فالواپ كے لئے اور پوائنٹس اكٹھا كرنے كے لئے ،اور مسابقے میں شركت كے لئے منصہ تاء میں فورا رجسٹریشن كریں ،رجسٹرد ہونے كے بعد جن موضوعات كی آپ تعلیم حاصل كررہے ہیں آپ اس كی الكڑانك سرٹیفیكیٹ حاصل كریں گے

موجودہ قسم موت و جنازہ

سبق: وصیت اور میراث

اسلامی شریعت نے مسلمان كے لئے وصیت كرنا جائز كیا ہے جو اس كی موت كے بعد نافذ كی جائے گی ،شریعت میں میت كے میراث كو انوكھے انداز میں تقسیم كی گئی ہے ،اس درس میں آپ میراث اور وصیت كے بعض احكام كی جانكاری حاصل كریں گے ۔

  • وصیت سے مراد كی جانكاری۔
  • وصیت كی قسمیں اور ان كے احكام كی جانكاری۔
  • میراث سے مراد كی معرفت۔

وصیت كا معنی

وصیت : جس كو وصیت كی گئی ہے اس كا وصیت كرنے والے كی موت كے بعد اس چیز كو عمل میں لانا ،جیسے كہ كوئی شخص اپنے مال میں سے مسجد تعمیر كرنے كی وصیت كرے ۔

وصیت

ایك مسلمان كے لئے اپںے مال كے امور كے متعلق وفات سے قبل وصیت كرنا جائز ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده" قال ابن عمر: ما مرت عليّ ليلة منذ سمعت رسول الله-صلى الله عليه وسلم- قال ذلك إلا وعندي وصيتي. (البخاري 2738، مسلم 1627).( ”کسی مسلمان کو لائق نہیں ہے جس کے پاس کوئی شئے ہو وصیت کرنے کے قابل وہ تین راتیں گزارے۔ مگر اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی ہونی چاہیے۔“ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے جب سے یہ حدیث سنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس روز سے ایک رات بھی میرے اوپر ایسی نہیں گزری کہ میرے پاس میری وصیت نہ ہو۔)

اللہ تعالی نے اپنی كیاب میں وصیت كی تنفیذ اور قرض كی ادائیگی كو میراث كی تقسیم پر مقدم كیا ہے ،اورمیراث كے بارے میں فرمایا:(مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ) (النساء: 11).( اس وصیت کے بعد جو وہ کر جائے، یا قرض (کے بعد)

وصیت كے احوال

اس وصیت كے چند احوال ہیں:

1- واجب وصیت

جب كسی مسلمان پر قرض ہو یا مالی حقوق ہو اور اس پر كوئی دلیل اور وثیقہ نہ جو اس كی وضاحت كرے ،تو ان حقوق كی توثیق كے لئے وصیت واجب ہے ،اس لئے كہ قرض ادا كرنا واجب ہے ،اور جو چیز واجب كو مكمل كرے وہ چیز بھی واجب ہے ،

2-مستحب وصیت

اور وہ مسلمان كا اپنی موت كے بعد خیر كے كاموں میں سے كسی كام كےلئے اپنے مال كا عطیہ دے دینا ،جیسے اپنے بعض محتاج رشتہ داروں كو صدقہ كرنا ،اور اس كے لئے چند امور كی شر لگائی جائے گی :

1- وہ وصیت كسی ورثہ كے لئے نہ ہو، اس لئے كہ اللہ نے ان كے حصے تقسیم كئے ہیں ،اور اللہ كے رسل صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لا وصية لوارث" (أبو داود 3565، الترمذي 2120، ابن ماجه 2713) (صحیح).( وارث کے واسطے وصیت نہیں ہے)

ب-وصیت ایك تہائی مال سے كم ہو ، اور یہ جائز ہے كہ مال كا تہائی حصہ ہو ،اور اس سے زیادہ حرام ہے ،اور جب ایك صحابی نے اپنے مال سے ایك تہائی سے زیادہ كی وصیت كا ارادہ كیاتو انہیں اللہ كے نبی نے روك دیا ،اور فرمایا: "الثلث والثلث كثير" (البخاري 2744، مسلم 1628).( ایك تہائی دو اور ایك تہائی بھی زیادہ ہے

ج-وصیت كرنے والا مالدار ہو ،اور بچا ہوا مال ورثہ كے لئے كافی ہو ، اور صحابی رسول سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے جب وصیت كرنے كا ارادہ فرمایا تو آپ نے ان سے كہا: "إنك أن تَذَرَ ورثتك أغنياء خير من أن تذرهم عالة يتكففون الناس" (البخاري 1295، مسلم 1628).( اگر تو اپنے وارثوں کو اپنے پیچھے مالدار چھوڑ جائے تو یہ اس سے بہتر ہو گا کہ محتاجی میں انہیں اس طرح چھوڑ کر جائے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں)

3-مكروه وصيت :

جب وصيت كرنے والے كے پاس تھوڑا مال ہو اور اس كے وارثین ضرورت مند ہوں ، تو اس نے ورثہ پر تنگی كر دی ، اسی وجہ سے سعد رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إنك أن تَذَرَ ورثتك أغنياء خير من أن تذرهم عالة يتكففون الناس» (البخاري 1295، مسلم 1628).(آپ اپنے ورثہ كو مالدار چھوڑیں یہ بہتیر ہے اس سے كہ آپ انہیں فقیر بنا كے چھوڑیں كہ وہ لوگوں كے سامتے ہاتھ پھیلاتے پھریں)

4-حرام وصیت

یہ ایسی وصیت ہے كہ اس میں جس چیز كو شریعت نے حرام قرار دیا ہو اسے كرنے كی بات ہو، اس طرح سے كہ وہ اپنے بڑے بیٹے یا اس كی بیوی كو تمام ورثہ كے بیچ الگ سے مال دینے كی وصیت كرے ،یا وہ اپنی قبر پر مزار یا درگآ ہ بنانے كی وصیت كرے

جائز وصیت كی مقدار

وصیت ایك تہائی كی جائز ہے ، اور اس سے زیادہ كی جائز نہیں ، اور بہتر یہ ہے كہ اس سے بھی كم ہو ، جس وقت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے كہا ، اے اللہ كے رسول ! میں اپنے سارے مال و دولت کی وصیت کر دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”نہیں“ میں نے پوچھا پھر آدھے کی کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بھی یہی فرمایا ”نہیں“ میں نے پوچھا پھر تہائی کی کر دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تہائی کی کر سکتے ہو اور یہ بھی بہت ہے ‘ اگر تم اپنے وارثوں کو اپنے پیچھے مالدار چھوڑو تو یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں محتاج چھوڑو کہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں )

جس كے كوئی وارث نہ ہو وہ ایك تہائی كے بدلے سارے مال كی وصیت كرنا جائز ہے

وصیت كے نافذ كرنے كا حكم

میت كی وصیت كا تنفیذ كرنا واجب ہے ،جب وصیت كے صحیح ہونے كے سارے شروط پاے جائیں اس كے بعد جسے وصیت كی گئی ہے اگر وہ اس كو نافذ نہیں كرتا ہے تو وہ گنہ گآر ہے ،جیسے كہ اللہ كا فرمان ہے : ( فَمَنْ بَدَّلَهُ بَعْدَ مَا سَمِعَهُ فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى الَّذِينَ يُبَدِّلُونَهُ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ) البقرة/181 ( پھر جو شخص اسے بدل دے، اس کے بعد کہ اسے سن چکا ہو تو اس کا گناہ انھی لوگوں پر ہے جو اسے بدلیں، یقینا اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے)

میراث

جب انسان مرجاتا ہے تو جو مال اس نے اپنی زندگی میں كمایا ہے اس مال كا مالك شمار نہیں كیاجاتا ، اور اسلام نے ہمارے لئے میراث كی تقسیم كو اور ہر حقدار كے حق كو عطا كرنے كو مشروع كیا ہے ،اور یہ اس وقت جب میت كے قرض ادا كر دئےجائیں ، اور اس كی كی گئی وصیت كو نافذ كردیا گیا ہو ،

قرآن نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی سنت نے میراث كی تقسیم كا طریقہ واضح فرمایا ہے ،یہاں تك كہ وارثین كے درمیان اختلاف پیدا نہ ہو ،اور میراث كا فیصلہ دینے والا وہ ہے اللہ ہے جو تمام فیصلہ كرنے والوں میں سب سے بڑا فیصلہ كرنے والا ہے ،اور كسی كوبھي اس مییں لوگوں اور ملكوں كے الگ الگ چلن كو حجت بنا كر اسے بدلنا جائز نہیں ہے ،اسی وجہ سے اللہ نے میراث كی آیت كے بعد فرمایا: (تِلْكَ حُدُودُ اللهِ وَمَنْ يُطِعِ اللهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ) (النساء: 13).(یہ حدیں اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی ہیں اور جو اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول اللہ ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ تعالیٰ جنتوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وه ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے)

میت كی اولاد اور اس كے رشتہ داروں كے لئے مناسب ہے كہ وہ اہل علم و قضاء سے رابطہ كریں تاكہ شرعی میراث كی تقسیم كی كیفیت كو تفصیل سے جان سكیں ،اور مالی لڑآئی و جگھڑا سے دور رہیں۔

كامیابی سے آپ نے درس مكمل كیا


امتحان شروع كریں