تعلیم كو فالو اپ كریں

اب تك آپ نے انڑی كے لئے رجسٹریشن نہیں كیا
اپنی ترقی كے فالواپ كے لئے اور پوائنٹس اكٹھا كرنے كے لئے ،اور مسابقے میں شركت كے لئے منصہ تاء میں فورا رجسٹریشن كریں ،رجسٹرد ہونے كے بعد جن موضوعات كی آپ تعلیم حاصل كررہے ہیں آپ اس كی الكڑانك سرٹیفیكیٹ حاصل كریں گے

موجودہ قسم قرآن كریم

سبق: قراءت قرآن كےآداب و احكام

قرآن اللہ جل وعلا كا كلام ہے ،اور اس كے پڑھنے والے كا اس كے آداب قراءت كا اور احكام كے جاننے كا حق ہے،اوراس سبق سے آپ اس كے بعض احكام و آداب سیكھیں گے

قرآن كریم كی قراءتك كے آداب و احكام كی جانكاری

حفظ قرآن كا حكم

١
قرآن عظیم كا منھ زبانی كامل حفظ كرنابالاجماع امت پر فرض كفایہ ہے ،جس نےمسلمانوں میں سے یاد كرلیا تو باقی لوگوں سے اس كا گناہ ساقط ہوجاتا ہے
٢
ہر مسلمان پر قرآن كا اتنا حفظ ضروری ہےجس سے اس كی نماز صحیح ہو ، اور وہ سورہ فاتحہ ہے
٣
اور ایك مسلمان كے لئے جتنا ہو سكے اتنا قرآن كا حفظ كرنا مستحب ہے ،اور اگر اورزیادہ وہ یاد كرلیتا ہے تو حفظ قرآن كریم كی بڑی فضیلت اور خوب اجر ہے

عائشہ رضی اللہ عنہا نےسے مروی ہے كہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کا حافظ بھی ہے، مکرم اور نیک لکھنے والے (فرشتوں) جیسی ہے ۔( البخاري (4937).

قرآن كریم كی تلاوت كا حكم

ایك مسلمان كے لئے تلاوت قرآن مستحب ہے ،بلكہ حسب استطاعت زیادہ تلاوت كرنی چاھئے ،اللہ كا ارشادہے: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنْفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً يَرْجُونَ تِجَارَةً لَنْ تَبُورَ ﴾ [فاطر 29]. جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز کی پابندی رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے پوشیده اور علانیہ خرچ کرتے ہیں وه ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خساره میں نہ ہوگی

تلاوت قرآن غور سے سننے اورخاموش رہنے كا حكم

جب فرض نماز میں اورخطبہ جمعہ میں قرآن كریم كی تلاوت ہو رہی ہو تو ایك مسلمان پر اس كا غور سے سننا اورخاموش رہنا واجب ہے ،جیسا كہ اللہ كا فرمان ہے : ﴿ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ﴾ [الأعراف: 204]. اور جب قرآن پڑھا جایا کرے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو امید ہے کہ تم پر رحمت ہو

قرآن كریم كو غور سے سننا اور خاموش رہنا مستحب ہے ، كیونكہ اس میں اللہ كے كلام كا ادب اور توقیر ہے

قرآن كریم كے مطابق عمل كا حكم

قرآن پر ایمان لانا اور اس كے احكام كے مطابق عمل كرناہر شخص پر واجب ہے،جو اس نے حلال بتایا اسے حلال تسلیم كرنا اور جو اس نے حرام بتایا اسے حرام ماننا،جس سے اس نے روكا وہیں ٹھہر جانا ، اور جسے كرنے كا حكم دیا ہے اس حكم كو مان لینا اوراس كے مطابق عمل پیرا ہونا

اللہ تعالی كا ارشاد ہے: {الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ} (البقرة: 121)،وہ لوگ جنھیں ہم نے کتاب دی ہے، اسے پڑھتے ہیں جیسے اسے پڑھنے کا حق ہے، ابن عباس اور ابن مسعود رضی اللہ عنہم نے اس آیت كی تفسیر كرتے ہوئے فرمایا:یعنی اس كے حلال كردہ كو حلال سمجھتے ہیں ، اور اس كے حرام كردہ چیزوں كو حرام سمجھتے ہیں ، اور جو اس كا مقصود ہوتا ہے اس میں تحریف نہیں كرتے ہیں (تفسیر ابن كثیر 1/403)

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں كہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن كی دس آیتیں سیكھ لیتے تو ہم اس كے بعد نازل ہونے والی آیتوں كو نہیں سیكھتے جب تك ہم اس میں موجود حكم كو جان لیتے (حاكم:2047)،یعنی اس میں جس عمل كا مطالبہ ہوتا ہم وہ عمل كرتے ، جیسا كہ اس كی وضاحت حدیث كے ایك راوی نے كی ہے

تلاوت قرآن پر ہمیشگی كرنا اور اسے نہ چھوڑنا

ایك مسلمان كو قرآن كریم كی تلاوت كی مداومت پر معاہدہ كرنا چاھئے اور اس كےلئے یہ مناسب ہے كہ ہر دن كچھ نہ كچھ قرآن كی تلاوت كرتا رہے تاكہ وہ اسے نہ بھولے اور نہ ہی اسے چھوڑے اللہ كا ارشاد ہے: ﴿وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآَنَ مَهْجُورًا ﴾ [الفرقان: 30].اور رسول کہے گا اے میرے رب! بے شک میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑا ہوا بنا رکھا تھا

ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نےسے مروی ہے كہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «تعاهدوا القرآن، فوالذي نفسي بيده لهو أشد تفصياً من الإبل في عقلها» البخاري (5033).”قرآن مجید کا پڑھتے رہنا لازم پکڑ لو“ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ اونٹ کے اپنی رسی تڑوا کر بھاگ جانے سے زیادہ تیزی سے بھاگتا ہے۔

قرآن كریم كی تلاوت كے آداب

تلاوت قرآن كے كچھ آداب ہیتں جن كی رعایت كرنا مناسب ہے ،تاكہ تلاوت قبول ہوجائے اور اس پر ثواب ملے ،اور ان آداب میں سے كچھ ایسے ہیں جوتلاوت سے پہلے ہیں اور كچھ كا تعلق دوران تلاوت سے ہے

تلاوت قرآن كے پہلے كے آداب

١
اپنی اس قراءت كو اللہ كے لئے خالص كردے اور اس سے اللہ كی رضا اور اسكے ثواب كا قصد كرے ،جیسا كہ اللہ كا فرمان ہے: ﴿ وَمَا أُمِرُوا إِلا لِيَعْبُدُوا اللهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ﴾ [البينة: 5]. (اور انھیں اس کے سوا حکم نہیں دیا گیا کہ وہ اللہ کی عبادت کریں، اس حال میںکہ اس کے لیے دین کو خالص کرنے والے) اور یہ ادب تلاوت قرآن سے پہلے ہے ، نیز یہ دوران تلاوت بھی ہو سكتا ہے
٢
اور یہ كہ حدث اصغر اور اكبر سے پاكی حاصل كرے،جیسا كہ اللہ كا ارشاد ہے﴿لا يَمَسُّهُ إِلا الْمُطَهَّرُونَ ﴾ [الواقعة: 79].جسے صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں
٣
مسواك كرے ،اور منہ كوخوشبودار بنائے ،كیونكہ وہ قرآن كا راستہ ہےحذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو تہجد کے لیے کھڑے ہوتے تو پہلے اپنا منہ مسواک سے خوب صاف کرتے۔(البخاري (1136) ومسلم (255).
٤
تلاوت قرآن كے وقت قبلہ رخ ہوجائے اس لئے كہ وہ سب سے افضل سمت ہے،جیسا كہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ہر چیز كا ایك سردارہوتا ہے ،اور مجالس كا سردارقبلہ كا سمت ہے(طبرانی (2354) اسنادہ حسن)
٥
اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھنا،جیسا كہ اللہ كا فرمان ہے: ﴿ فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآَنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ﴾ [النحل: 98].قرآن پڑھنے کے وقت راندے ہوئے شیطان سے اللہ کی پناه طلب کرو
٦
اورجب نئی سورت سے قراءت كا آغاز ہو تو اعوذ باللہ كے ساتھ بسم اللہ بھی پڑھے ، انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دن ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک غفلت سی طاری ہوئی۔ پھر مسکراتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا جس پر ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو کسی چیز پر ہنسی آ رہی ہے؟ ارشاد ہوا: ” مجھ پر ابھی ابھی قرآن کریم کی ایک سورت نازل ہوئی ہے۔“ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ» پڑھ کر «إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ» کی پوری سورت پڑھی[الكوثر: 2]، مسلم (400)

قرآن كریم كی تلاوت كےدوران كے آداب

١
قرآن ترتیل سے پڑھے ، اور پوری ادائیگی اور ٹھہر ٹھہر كرے پڑھے ،جیسا كہ اللہ كا فرمان ہے: ﴿وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا ﴾ [المزمل: 4]. یا اس پر بڑھا دے اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر (صاف) پڑھا کر
٢
قرآن كو تجوید كی رعایت كرتے ہوئے پڑھے ،انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت کیسی تھی؟ انہوں نے بیان کیا کہ مد کے ساتھ۔ پھر آپ نے «بسم الله الرحمن الرحيم» پڑھا اور کہا کہ «بسم الله» (میں اللہ کی لام) کو مد کے ساتھ پڑھتے «الرحمن» (میں میم) کو مد کے ساتھ پڑھتے اور «الرحيم‏.» (میں حاء کو) مد کے ساتھ پڑھتے۔(البخاري (5046).
٣
خوبصورت آواز میں قراءت كرنابراء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن کو اپنی آواز سے زینت دو( أبو داود (1468).(صحیح)
٤
آیت رحمت پر پہنچ كر اللہ سے التجا كرے،اور آیت عذاب پر پہنچ كر اللہ كی پناہ مانگے ،آیت تسبیح پر پہنچ كر اللہ كی پاكی بیان كرے ،جیسا كہ حذیفہ رضی اللہ عنہ كی حدیث میں ان كی نماز رسول اللہ كے ساتھ تھي ،فرماتے ہیں: « ثم افتتح آل عمران فقرأها، يقرأ مترسلاً، إذا مرَّ بآية فيها تسبيح سبح، وإذا مرّ بسؤال سأل، وإذا مرّ بتعوذ تعوذ» مسلم (772). آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ آل عمران شروع کر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے اور جب گزرتے تھے ایسی آیت پر جس میں تسبیح ہوتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سبحان اللہ! کہتے، اور جب كسی سوال كے پاس سے گذرتے تو آپ اللہ سے مانگتے ، اور جب پناہ والی آیت سے گذرتے تو آپ اللہ كی پناہ مانگتے
٥
اور جب سجدے والی آيت آئے تو سجدہ كرنا مستحب ہے ،ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں قرآن کے سجدوں میں کئی بار «سجد وجهي للذي خلقه وشق سمعه وبصره بحوله وقوته» یعنی ”میرے چہرے نے اس ذات کو سجدہ کیا جس نے اپنی قوت و طاقت سے اسے پیدا کیا اور اس کے کان اور آنکھ بنائے“ کہتے تھے۔(أبو داود (1414). (صحیح)
٦
تلاوت كے وقت وقار ، سكینت اور خشوع كو لازم پكڑیں،اللہ تعالی كا ارشاد ہے: ﴿كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ﴾ [ص:29]. یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل فرمایا ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور وفکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں

كامیابی سے آپ نے درس مكمل كیا


امتحان شروع كریں