تعلیم كو فالو اپ كریں

اب تك آپ نے انڑی كے لئے رجسٹریشن نہیں كیا
اپنی ترقی كے فالواپ كے لئے اور پوائنٹس اكٹھا كرنے كے لئے ،اور مسابقے میں شركت كے لئے منصہ تاء میں فورا رجسٹریشن كریں ،رجسٹرد ہونے كے بعد جن موضوعات كی آپ تعلیم حاصل كررہے ہیں آپ اس كی الكڑانك سرٹیفیكیٹ حاصل كریں گے

موجودہ قسم مسلم خاتون

سبق: مسلمان عورت كا لباس

اس درس میں ہم مسلمان عورت كے لباس سے متعلق متعدد اہم امور كے بارے میں جانكاری حاصل كریں گے۔

  • لوگوں پر اللہ كی نعمت لباس و زینت  كی معرفت ۔
  • عورت كے لباس كے متعلق اسلامی قانون كی بعض حكمتوں  كی معرفت ۔
  • شرعی حجاب میں پائی جانی والی واجب شرطوں كی معرفت ۔
  • جن متعدد قسم كے لوگوں كے سامنے مسلمان عورت كا اپنے لباس كا ظاہر كرنا ممكن ہے اس كی حد بندی كی معرفت۔

لباس كی نعمت

لباس ایك عظیم نعمت ہے جسے عطا فرما كر اللہ نے انسان پر بڑا احسان كیا ہے، جس كہ انسان اپنے بدن كی ستر پوشی كرتا ہے ، اور ٹھنڈی و گرمی وغیرہ سے اس كی حفاظت كرتا ہے ، اور ساتھ ہی ساتھ وہ موجب زینت و جمال ہے ، جیسا كہ اللہ تعالی كا ارشاد ہے: {يَا بَنِي آدَمَ قَدْ أَنْزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُوَارِي سَوْآتِكُمْ وَرِيشًا وَلِبَاسُ التَّقْوَى ذَلِكَ خَيْرٌ ذَلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ} [الأعراف: 26].(اے آدم (علیہ السلام) کی اوﻻد ہم نے تمہارے لئے لباس پیدا کیا جو تمہاری شرم گاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجب زینت بھی ہے اور تقوے کا لباس، یہ اس سے بڑھ کر ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ یہ لوگ یاد رکھیں)كچھ لباس تو وہ ہے جومرد وعورت دونوں كے لئے ضروری ہے ، اور وہ ہے جس سے وہ شرم گآہ كی ستر پوشی كرتے ہیں ، اور كچھ تو وہ ہیں جو شادی و بیاہ اور عید كے موقع پر حسن و جمال كو بڑھانے كے كےلئے زیت تن كرتے ہیں ۔

عورت كے لباس سے متعلق شرعی احكام پر عمل داری ایك عظیم مقصد ہے ، تو یہ عورت كی جانب سے اسے خصوصیت عطا كرتا ہے اور اسے لوگوں كی رہریلی نگاہوں سے محفوظ كرتا ہے ، اور عموما فسادیوں كے اقوال و افعال سے تحفظ ہے ، اور اسلامی لباس عورت كے اطمنان و سكون ، اور عزت ووقار میں اضافہ كا باعث بھی ہے ، اور ان تمام چیزوں سے پہلے عورت اپنے شرعی لباس كی پابندی سے اللہ كے حكم كو عملی جامہ پہناكر اور اس كے منع كردہ چیزوں سے اجتناب كركے اللہ كے لئے اپنی بندگی اور خاكساری كا اعلان كرتی ہے ،اور اس كے ذریعہ وہ اللہ سبحانہ كی بركت ، نوازش اور اس كی رحمت كا جقدار بن جاتی ہے ۔

اور رہی بات سماجی لیول كی تو عورت كا شرعی لباس یا اس كا حجاب تو وہ پورے سماج كے لئے فتنے سے حفاظت كا بڑا ذریعہ ہے ، اور معاشرے كے تمام افراد كے لئے امن و استحكام كو برقرار ركھنا ہے ،اس لئے جب فتنے برپا ہو جاتے ہیں تو مرد و خواتین ہر ایك پرمشتمل معاشرے كو پارہ پارہ كردیتے ہیں ، لہذا بلاشبہ خاندان كے تانے بانے اور اس كے استحكام و چین وسكون سب كے سب لرز اٹھتے ہیں اور كبھی كبھی تو وہ بكھر جاتے ہیں ، اور اس مناظر كا بہت سے ممالك میں مشاہدہ كیا جاسكتا ہے ۔

مسلمان عورت كے حجاب كی شرطیں

١
بعض فقہاء كے قول كے مطابق پورے بدن كی ستر پوشی كرنا،یا بعض كے نزدیك ہاتھ اور دونوں ہتھیلیوں كو چھوڑ كر سارے بدن كو چھپانا۔
٢
وہ بذات خود زینت نہ ہو ۔
٣
اتنا باریك نہ ہو كہ اس كے نیچے كی چیزیں جھلكیں ۔
٤
وہ ڈھیلا اور كشادہ ہو تنگ نہ ہو ، وہ جسم كے كسی چیز كو بیان نہ كرے ۔
٥
وہ دھونی یا خوشبو آلود نہ ہو ۔
٦
وہ مرد كے لباس كے مشابہ نہ ہو ۔
٧
وہ كافر عورتوں كے لباس كے مشابہ نہ ہو ۔
٨
وہ شہر تی لباس نہ ہو ۔

-بدن ڈھكنا

اللہ تعالی نے فرمایا: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا} [الأحزاب: 59]، (اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتیں سے کہہ دو کہ وه اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں، اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی، اور اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے)علماء نے چہرے اور ہتھیلی كے ڈھكنے كے متعلق اختلاف كیا ہے ، بعض كے نزدیك اس كا ڈھكنا واجب تو دوسرے كے نزدیك وہ مستحب ہے، لیكن تمام علماء نے اس كے علاوہ سارے بدن كے ڈھكنے كے واجب ہونے پر متفق ہیں ۔

-وہ بذات خودزینت نہ ہو ۔

اور یہ اللہ كے اس عمومی قول میں داخل ہے: {وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ} [النور: 31].(اور وہ اپنی زینت ظاہر نہ كریں )۔

3، 4- وہ دبیز اورڈھیلا ہو

نبی اكرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «صنفان من أهل النار لم أرهما، قوم معهم سياط كأذناب البقر يضربون بها الناس، ونساء كاسيات عاريات مميلات مائلات، رؤوسهن كأسنمة البخت المائلة، لا يدخلن الجنة، ولا يجدن ريحها، وإن ريحها ليوجد من مسيرة كذا وكذا» (مسلم 2128)، (دو قسمیں ہیں دوزخیوں کی جن کو میں نے نہیں دیکھا: ایک تو وہ لوگ جن کے پاس کوڑے ہیں بیلوں کی دموں کی طرح کے لوگوں کو اس سے مارتے ہیں۔ دوسرے وہ عورتیں ہیں جو پہنتی ہیں مگر ننگی ہیں (یعنی ستر کے لائق اعضا کھلے ہیں ایسے باریک ہوتے ہیں جن میں سے بدن نظر آتا ہے تو گویا ننگی ہیں) سیدھی راہ سے بہکانے والی، خود بہکنے والی، ان کے سر بختی (ایک قسم ہے اونٹ کی) اونٹ کی کوہان کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے ہیں وہ جنت میں نہ جائیں گی بلکہ اس کی خوشبو بھی ان کو نہ ملے گی حالانکہ جنت کی خوشبو اتنی دور سے آتی ہے)۔اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے فرمایا : كساني رسول الله صلى الله عليه وسلم قبطية كثيفة، كانت مما أهداها دحية الكلبي، فكسوتها امرأتي، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ما لك لم تلبس القبطية؟" قلت: يا رسول الله، كسوتها امرأتي. فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: "مرها فلتجعل تحتها غلالة، إني أخاف أن تصف حجم عظامها" (أحمد 21786).(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مصر كا بنا ہوا كتان كا كپڑا پہنایا ، اور یہ وہ كپڑا تھا جسے دحیہ كلبی نے آپ كو ہدیہ میں دیا تھا ، وہ بیان كرتے ہیں كہ میں نے اسے اپنی بیوی كو پہنا دیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےمجھ سے پوچھا ، كیا بات ہے كہ تم نے قبطیہ كپڑا نیہں پہنا؟ تو میں نے كہا ایے اللہ كے رسول !میں نے اسے اپنی بیوی كو پہنا دیا ہے ، تو مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اپنی بیوی كو حكم دو كہ اس كے نیچے ایك استر ڈال لے، كیونكہ مجھے اندیشہ ہے كہ وہ اس كی ہڈی كو بیان كرے گا)۔

5-اور وہ دھونی نہ دیا گیا ہو یا خوشبو آلود نہ ہو ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أيما امرأة استعطرت فمرت على قوم ليجدوا من ريحها فهي زانية» (النسائي: 5129).(جو عورت عطر لگائے اور پھر لوگوں کے سامنے سے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ زانیہ ہے)(حسن)

6-وہ مرد كے لباس جیسا نہ ہو

ابن عباس رضی اللہ عنہماسے روایت ہے انہوں نے فرمایا: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المتشبهين من الرجال بالنساء، والمتشبهات من النساء بالرجال» (البخاري 5885).( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت بھیجی جو عورتوں جیسا چال چلن اختیار کریں اور ان عورتوں پر لعنت بھیجی جو مردوں جیسا چال چلن اختیار کریں)۔

7-وہ كافرعورتوں كے لباس جیسا نہ ہو

شریعت سے یہ ثابت ہے كہ مسلمان مرد عورت كے لئے كقار كی عبادت ، عید یا ان كے مخصوص پوشاك كی مشابہت اختیار كرنا جائز نہیں جیسا كہ اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم كا فرمان ہے : «من تشبه بقوم فهو منهم» (أبو داود 4031)(جس نے كسی قوم كی مشابہت اختیار كی وہ انہیں میں سےہے )(حسن صحیح)

8-شہرت كا لباس نہ ہو

جیسا كہ اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم كا فرمان ہے : «من لبس ثوب شهرة في الدنيا، ألبسه الله ثوب مذلة يوم القيامة، ثم ألهب فيه ناراً» ( ابن ماجه 3607).(جس شخص نے دنیا میں شہرت کا لباس پہنا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے ذلت کا لباس پہنائے گا، پھر اس میں آگ بھڑکائے گا) (حسن) شہرت كے لباس سے مراد ہر وہ كپڑا ہے جسے لوگوں میں شہرت حاصل كرنے كے مقصد سے پہناجائے۔

وہ گذشتہ شرطیں جو مسلمان عورت كے لباس كے ساتھ اس كے گھر سے نكلنے كے وقت مخصوص ہے ، یا اس وقت وہاں اس كے غیر محرم مرد موجود ہوں ، اوراس پر اس كے محارم كے سامنے ان شروط كو عملی جامہ پہنانا اس پر واجب نہ ہو ، یا اس كی دوسری عورتوں سے ملاقات كے وقت، تو ایسی حالت میں اس كا خوشبو لگانا، اور ضابطے كے دائرے میں رہتے ہوئے بعض زینت كا اظہار كرنا مباح ہے ۔

بناؤ سنگار

وہی عورت كا اجانب مردوں كے سامنے اپنی زینت اور حسن كا اظہار كرنا ہے جسے كہ ان كے سامنے اس كی پردہ پوشی واجب تھی ۔

مسلمان عورت كا لباس اس كے اردگرد كے اعتبار سے

١
اجنبی كے سامنے اس كا لباس(غیر محرم)۔
٢
اس كے محرم مردوں كے سامنے اس كا لباس
٣
غیر مسلم عورتوں كے سامنے اس كا لباس ۔
٤
یہود ونصاری كی عورتوں كے سامنے اس كا لباس

اجنبی مرد كے سامنے مسلمان عورت كالباس (غیر محرم)

وہی شرعی پردہ ہے جس كا اللہ عزوجل نے اور اس كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےحكم دیا ہے اور جس كے شروط كا ذكر گذر چكا ۔

اپنے محرم مردوں كے سامنےمسلمان عورت كا لباس۔

عورت كا ان كے سامنے پورے بدن كا پردہ كرنا واجب ہے ، سوائے اس حصے كے جو عموما ظاہر ہو جاتا ہے ، جیسے گردن ، اور بال اور دونوں پیر ، چہرے اور ہتھیلیوں سے ہٹ كر ، جیسا كہ اللہ تعالی نے فرمایا : {وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ} [النور: 31].(مسلمان عورتوں سے کہو کہ وه بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ﻇاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو ﻇاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں، اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ﻇاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے)۔

دوسری مسلمان عورتوں كے سامنے مسلمان عورت كا لباس۔

عورت كا ان كے سامنے پورے بدن كا پردہ كرنا واجب ہے(جیسا كہ اس كی حالت اس كے محارم كے سامنےہے ) ، سوائے اس حصے كے جو عموما ظاہر ہو جاتا ہے ، جیسے گردن ، اور بال اور دونوں پیر ، چہرے اور ہتھیلیوں سے ہٹ كر ، جیسا كہ اللہ تعالی نے فرمایا : {وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ} [النور: 31]،(مسلمان عورتوں سے کہو کہ وه بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ﻇاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو ﻇاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں، اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ﻇاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے)

اہل كتاب كی عورتوں كے سامنے مسلمان عورت كا پردہ

عورت كا ان كے سامنے پورے بدن كا پردہ كرنا واجب ہے(جیسا كہ اس كی حالت مسلمان عورتوں كے سامنےہے ) ، سوائے اس حصے كے جو عموما ظاہر ہو جاتا ہے ، جیسے گردن ، اور بال اور دونوں پیر ،اور اس وجہ سے كہ اہل كتاب كی عورتیں امہات المومنین كے پاس آتی تھیں، اور كسی نے بھی یہ نقل نہیں كیا ہے كہ نبی اكرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان سے پردہ كرنے كا حكم فرمایا ہو ۔

حلال و حرام كے اعتبارعورت كے لباس اور زینت كی قسمیں

١
لباس اور زینت دونوں مباح ہیں
٢
لباس اور زینت دونوں مستحب ہیں ،
٣
لباس اور زینت دونوں حرام

عورت كا لباس اور زینت دونوں مباح

لباس اور زینت میں اصل اباحت اور جواز ہے ، اس سے وہی مستثنی ہے جس كے حرام ہونے كی شریعت نے وضاحت كی ہے ، عورت كے لئے مباح ہے كہ وہ ہر قسم كے لباس كو زیب تن كرے ، تمام رنگ برنگ اور ہر قسم كے كپڑوں سے تیارشدہ ، اور جائز ہر قسم كی زیورات ، عطور ، اور میك اپ كے سامانوں سے اپنے آپ كو عورت مزین كرے ، صرف ایك شرط ملحوظ خاطر ہو كہ وہ اس كے حق میں مضر نہ ہو، اور وہ كافرعورتوں كے مشابہ نہ ہو، اور اس كے تیار كرنے میں حرام میٹریل كا استعمال نہ كیا گیا ہو مثال كے طور پر سور كی چربی وغیرہ ۔

لباس اور زینت دونوں مستحب ہی،

جو شریعت میں استحباب وارد ہوا ہے اس سے مراد ، ہر وہ چیز جسے عورت اپنے خاوند كو خوش كرنے اور اسكی محبت پانے كے لئے پہنتی اور زینت كرتی ہے بشرطیكہ وہ حرام نہ ہو ۔

لباس و زینت دونون حرام

اس سے مراد ہر وہ لباس و زینت ہے جسے شریعت نے حرام كیا ہے اور اس ڈرایاہے ،چاہے اس كے حرام ہونے كی شریعت نے صراحت كی ہو یا وہ شریعت كے ان قواعد و ظوابط كے مخالف ہو جس كی پابندی كے لئے شریعت نے حكم دیا ہو، جیسے یہود و نصاری كی مخالفت اور مردوں جیسی شباہت كے اختیاركرنے كی ممانعت وغیرہ۔

كامیابی سے آپ نے درس مكمل كیا


امتحان شروع كریں