تعلیم كو فالو اپ كریں

اب تك آپ نے انڑی كے لئے رجسٹریشن نہیں كیا
اپنی ترقی كے فالواپ كے لئے اور پوائنٹس اكٹھا كرنے كے لئے ،اور مسابقے میں شركت كے لئے منصہ تاء میں فورا رجسٹریشن كریں ،رجسٹرد ہونے كے بعد جن موضوعات كی آپ تعلیم حاصل كررہے ہیں آپ اس كی الكڑانك سرٹیفیكیٹ حاصل كریں گے

موجودہ قسم مسلم فیملی (مسلم خاندان )

سبق: اسلام میں میراث

اس درس میں ہم اسلام میں نظام میراث كے بعض خدوخال كے متعلق جانكاری حاصل كریں گے ۔

  • وہ چیزیں جو احكام میراث كو اسلام میں امتیازی مقام دیتی ہیں اس كی معرفت۔
  • میراث كے اركان وشروط كی معرفت ۔
  • مرد وعورت میں سے متفق علیہ ورثہ كی معرفت ۔

وارث بنانا ایك انسانی عالمی نظام ہے ،اور قدیم و جدید ہر دور میں امتوں نے اسے اپنایا ہے ،مالك بننے اور اس كی حانب دوڑ كی ترغیب میں یہ انسانی فظرت كے بالكل مناسب ہے، اور میت كی وفات كے بعد اس كے مال میں تصرف كی مشكلات كاحل پیش كرتا ہے۔

اسلامی شریعت میں وراثت كے احكام اپنے اندر بہت سی تفصیلات كی شمولیت كی وجہ سے اسے امتیازی مقام حاصل ہے ، وارث بنانے والے اور وارثین كے اشخاص كے احوال سے جڑا ہے ، اور ان میں سے ہر ایک کا حصہ، ایک مكمل اور شاندار نظام سے مربوط ہے ، اور اس كی خصوصیات میں سے اسلام میں نظام توریث كی تفصیل ہے ، وارث کے رشتہ داروں کے درمیان جھگڑے کے اسباب کو حل کرنا ہے ، اس لئے كہ جب وارثین كو یہ معلوم ہو جائے گا كہ وراثت ان كے درمیان اللہ كے حكم سے تقسیم كی گئی ہے تو ان كے دل مطمئن ہو جائیں گے ، اور وہ اللہ سبحانہ كی تقسیم سے راضی ہو جائیں گے ، اور اس كی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے كہ تمام ورثہ كے حقوق كی حفاظت ہوتی ہے ، تو یہ بعض لوگوں كے غورو فكر اور ان كے اجتہاد كے لئے موقع نہیں چھوڑتا ہے ۔كہ وہ جسے چاہیں نہ دیں اور جسے چاہیں نوازیں ،تو یہ لڑائی اور تفرقہ كا سبب بن جائے ۔

وراثت كے اركان

١
میراث دینے والا
٢
میراث پانے والا
٣
تركہ

وارث بنانے والا

وہی میت ہے یا -موت سے جڑا ہو ا-جس كے تركہ كا مالك بنایا جائےگا۔

میراث پانے والا

وارث بنانے والے كے بعد وہی زندہ شخص -یا زندوں سے جڑے ہوئے - جز وارث بنانے والے كی جانب سے وارث بننے كا میراث كے اسباب میں سے كسی سبب سے مستحق ہے۔

میراث

یا تركہ یا میراث یا ارث ؛ یہ وہی مال یا حق جس كا وارث بنایا جاتا ہے وارث بنانے والااپنے پیچھے چھوڑجاتا ہے۔

میراث كی شرطیں

١
وارث بنانے والے كی موت كا ثبوت یا موت سے اسكا حكما جڑنا، جیسے گم شدہ شخص جس كی موت كا قاضی فیصلہ كردے ، یا اندازے سے ؛اس جنين كی طرح جو اپنی ماں سے كسی ایسی جنایت (جرم ) كی وجہ سے جدا ہو جائے جو غرہ كو واجب كرتا ہو ، یعنی ایسی ضمانت جو جنین پرجنایت میں واحب ہوتی ہے ۔
٢
وارث بنانے والے كی موت كے وقت وارث كی زندگي كا پایا جانا ، یا اندازے كے طور پر زندوں كے ساتھ اس كا جڑا ہونا ؛جیسے وہ حمل جو زندہ مستحكم حیات كی شكل میں جدا ہوا ، ایسے وقت میں كہ موت كے وقت اس كا وجود ظاہر ہو رہا ہے ۔
٣
سبب وراثت كا علم ۔قرابت یا نكاح یا ولاء كی وجہ سے۔

تقسیم تركہ كی ترتیب۔

١
تدفین میت كی تیاری ۔
٢
میت كے قرض كی ادائیگی ۔
٣
میت كے وصیت كی تنفیذ ۔
٤
ورثہ پر میت كے تركہ كی تقسیم ۔

شریعت اسلامیہ میں احكام میراث كی خصوصیات ۔

١
یہ اللہ عزوجل كی جانب سے ہے ، وہ اپنی مخلوق اور جو انہیں بہتر بناتی ہے اورجو ان كے لئے بہتر ہے سب كو خوب جانتا ہے ، حیسا كہ اللہ كا ارشاد ہے {أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ} [الملك: 14].(کیا وہی نہ جانے جس نے پیدا کیا؟ پھر وه باریک بین اور باخبر بھی ہو )۔
٢
اور اس نے وارث بنانے والے كو اس كی مرضی كے مطابق اپنا تركہ تقسیم كرنے كا حق نہیں دیا ،اس لئے كہ اس پر كبھی اس كی خواہشات غالب آسكتی ہے، یا وہ بےجا جذبہ كا شكار ہو سكتا ہے ، جس كے نبیجہ میں كچھ حقدار محروم جائیں گے یا بلا جواز بعض كو بعض پر ترجیح دی جا سكتی ہے ۔
٣
ثروت كا تقسیم كرنا ، اور اسے مخصوص لوگون كے ہاتھوں میں محصور نہ كرنا ہے ۔ اور میراث میں بڑی تعداد كو شامل كرناہے ۔
٤
خاندانی اتحاد، ہم آہنگی اور اس کے ارکان کی یکجہتی كو عادلانہ نظام كے ذریعہ میراث كو ان میں سے بیشتر لوگوں میں تقسیم كركے باقی ركھنا ہے ۔
٥
ورثاء كے درمیان مفاضلت میں میراث سے ان كے حصوں میں ان کی ضروریات كے مدنظر رکھتے ہوئے ان كا خیال ركھنا ، ہم یہ پاتے ہیں كہ لڑكی اپنے بھائی كے حصے كے مقابل نصف حصہ (آدھا ) پاتی ہے ، اس لئے كہ اس كابھائی مال كا ضرورت مند ہے كیونكہ وہی گھر كے اخراجات كا ذمہ دار ہے ، جبكہ اس كے بہن كے نفقہ كی كفالت اس كا غیر كرتا ہے ۔
٦
بعض ورثہ كا بعض پر فضیلیت دینے میں درجہ قرابت كا خیال ركھنا،وارث اوروارث بنانے والے كے درمیان منافع جوڑنے كی خاطر ، تو باپ كو دادا پر اور مآں كو دادی پر مقدم كی جائے گی ،
٧
اسلامی نظام میں میراث لازمی اور واجب ہے؛ تو كوئی بھی وارث بنانے والا اس كا مالك نہیں كہ وہ میراث سے اپنے كسی ورثہ كو روك دے ،

مردوں میں سے ورثہ

مردوں میں سے متفقہ طور پر وراثت پانے والے دس ہیں ،اور یہ بالاختصار ہیں ، پھر پوتے ،اور ان كے تحت ، اور باپ ، پھر دادا اور ان كے اوپر ،اور بھائی ،پھر بھتیجہ ، اور چچا ، پھر چچا كا بیٹا ،اور شوہر ، نعمت كا آقا یعنی آزاد كرنے والا۔

عورتوں میں سے ورثہ

عورتوں میں سے متفقہ طور پر وراثت پانی والی سات عورتیں ہیں، بالاختصار یہ ہیں :بیٹی ، پوتی ، اور اس كے نیچے ، اور ماں ، اور نانی اور اس كے اوپر ، اور بہن، اور بیوی اور نعمت كی آقا یعنی آزاد كرنے والی ۔

كامیابی سے آپ نے درس مكمل كیا


امتحان شروع كریں