موجودہ قسم مسلم فیملی (مسلم خاندان )
سبق: اسلام میں میراث
وارث بنانا ایك انسانی عالمی نظام ہے ،اور قدیم و جدید ہر دور میں امتوں نے اسے اپنایا ہے ،مالك بننے اور اس كی حانب دوڑ كی ترغیب میں یہ انسانی فظرت كے بالكل مناسب ہے، اور میت كی وفات كے بعد اس كے مال میں تصرف كی مشكلات كاحل پیش كرتا ہے۔
اسلامی شریعت میں وراثت كے احكام اپنے اندر بہت سی تفصیلات كی شمولیت كی وجہ سے اسے امتیازی مقام حاصل ہے ، وارث بنانے والے اور وارثین كے اشخاص كے احوال سے جڑا ہے ، اور ان میں سے ہر ایک کا حصہ، ایک مكمل اور شاندار نظام سے مربوط ہے ، اور اس كی خصوصیات میں سے اسلام میں نظام توریث كی تفصیل ہے ، وارث کے رشتہ داروں کے درمیان جھگڑے کے اسباب کو حل کرنا ہے ، اس لئے كہ جب وارثین كو یہ معلوم ہو جائے گا كہ وراثت ان كے درمیان اللہ كے حكم سے تقسیم كی گئی ہے تو ان كے دل مطمئن ہو جائیں گے ، اور وہ اللہ سبحانہ كی تقسیم سے راضی ہو جائیں گے ، اور اس كی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے كہ تمام ورثہ كے حقوق كی حفاظت ہوتی ہے ، تو یہ بعض لوگوں كے غورو فكر اور ان كے اجتہاد كے لئے موقع نہیں چھوڑتا ہے ۔كہ وہ جسے چاہیں نہ دیں اور جسے چاہیں نوازیں ،تو یہ لڑائی اور تفرقہ كا سبب بن جائے ۔
وراثت كے اركان
وہی میت ہے یا -موت سے جڑا ہو ا-جس كے تركہ كا مالك بنایا جائےگا۔
وارث بنانے والے كے بعد وہی زندہ شخص -یا زندوں سے جڑے ہوئے - جز وارث بنانے والے كی جانب سے وارث بننے كا میراث كے اسباب میں سے كسی سبب سے مستحق ہے۔
یا تركہ یا میراث یا ارث ؛ یہ وہی مال یا حق جس كا وارث بنایا جاتا ہے وارث بنانے والااپنے پیچھے چھوڑجاتا ہے۔
میراث كی شرطیں
تقسیم تركہ كی ترتیب۔
شریعت اسلامیہ میں احكام میراث كی خصوصیات ۔
مردوں میں سے ورثہ
مردوں میں سے متفقہ طور پر وراثت پانے والے دس ہیں ،اور یہ بالاختصار ہیں ، پھر پوتے ،اور ان كے تحت ، اور باپ ، پھر دادا اور ان كے اوپر ،اور بھائی ،پھر بھتیجہ ، اور چچا ، پھر چچا كا بیٹا ،اور شوہر ، نعمت كا آقا یعنی آزاد كرنے والا۔
عورتوں میں سے ورثہ
عورتوں میں سے متفقہ طور پر وراثت پانی والی سات عورتیں ہیں، بالاختصار یہ ہیں :بیٹی ، پوتی ، اور اس كے نیچے ، اور ماں ، اور نانی اور اس كے اوپر ، اور بہن، اور بیوی اور نعمت كی آقا یعنی آزاد كرنے والی ۔