موجودہ قسم شہادتین
سبق: اس بات كی گواہی دینا كہ محمد اللہ كے رسول ہیں
آپ كے بیان كردہ اخبار كی تصدیق كرنا ،آپ كے اوامر كو عملی جامہ پہنانا ، آپ كے منع كردہ امور سے اجتناب كرنا ،اور آپ نے جو ہمارے لئے شریعت بنائی ہے اور جس كی تعلیم دی ہے اسی كے مطابق ہم اللہ كی عبادت كریں ،اور یہ درج ذیل چند امور كو شامل ہے :
1-تمام میدانوں میں اللہ كے رسول كی جانب سے دی گئی خبروں كی تصدیق كرنا ، اور انہیں میں سے چند یہ ہیں:
2-آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے احكامات كو عمل جامہ پہنانا ، اور آپكی منع كردہ امور سے اجتناب كرنا ، اور یہ چند چیزوں كو شامل ہیں :
3-ہم اللہ كی عبادت نبی اكرم صلی اللہ علیہ وسلم كی شریعت كے مطابق ہی كریں ،اور یہ ایسے بہت سے امور كو شامل ہے جس پر زور دینا ہمارے اوپر واجب ہے :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم كی اقتداء كرنا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے قدوہ ہیں ،بندہ اپنے رب سے قریب ہوتا ہے اور مولی كے پاس اس كے رتبے بلند ہوتے ہیں، جب جب بندہ آپ كی ہدایت اور سنت كی خوب پیروی كرتا ہے ،جس میں آپ كے اقوال ، افعال ، اور موافقت و اقرار ہیں ،اللہ تعالی نے فرمایا : {قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللهُ غَفُورٌ رَحِيم} (آل عمران: 31).( کہہ دیجئے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناه معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے واﻻ مہربان ہے)
كامل شریعت
رسول اللہ نے دین اور بغیر كسی كمی كے شریعت كاملہ كی تبلیغ فرمائی ، اس لئے كسی كے لئے یہ جائز نہیں كہ وہ نئی عبادت كا جنم دے جس كو ہمارے نبی نےہمارے لیے مشروع نہ كیا ہو
اللہ كا قانون ہر زمانے اور جگہ كے لئے یكساں درست ہے
دین و شریعت كے وہ احكام جو قرآن و حدیث میں آئے ہیں وہ ہر زمانے اور ہر جگہ كے لئے ٹھیك ہیں درست ہیں ،انسان كے مصالح كو اس سے زیادہ كوئی بھی نہیں جان سكتا جس نے انسان كو پیدا فرمایا ہے ، اور اسے عدم سے وجود بخشا ہے
سنت كے موافق
عبادت كی قبولیت كے لئے نیت كو اللہ كے لئے خالص كرنا لازم ہے ،اور یہ كہ جس طرح اللہ كے رسول نے ہمارے لئے طریقہ بتایا ہے اسی كے مطابق ہونا چاہیے، جیسا كہ اللہ كا ارشادہے: (فَمَنْ كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا) (الكهف: 110).(و جسے بھی اپنے پروردگار سے ملنے کی آرزو ہو اسے چاہئے کہ نیک اعمال کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو بھی شریک نہ کرے)اور (صالحا) كا معنی ہے درست ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم كی سنت كے مطابق ہو
بدعت كرنے كی حرمت
جس نے كوئی عبادت ایجاد كی جو سنت رسول كے قبیل سے نیہں ہے ، اور وہ اس سے اللہ كی عبادت كرنا چاہتا ہے ،جیسے كوئی شرعی طریقہ كے علاوہ نمازنئے طریقے سے پڑھے ،تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے حكم كی مخالفت كرنے والا ہے اور اس عمل كی وجہ سے گنہگار ہے ، اور اس كا وہ عمل اسی كے پآس لوٹا دیا جاتا ہے ، اللہ تعالی نے فرمایا : {فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيم} (النور: 63)(سنو جو لوگ حکم رسول کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہیئے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آ پڑے یا انہیں درد ناک عذاب نہ پہنچے)اور رسول اللہ نے فرمایا: "من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد" (البخاري 2697، مسلم 1718).”جس نے ہمارے دین میں از خود کوئی ایسی چیز نکالی جو اس میں نہیں تھی تو وہ رد ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے سے یہ لازم ہے كہ ایك مومن كے نزدیك اللہ اور اس كے رسول ہرچیز سے زیادہ محبوب ہو جائیں ،جیسا كہ اللہ كے رسول نے فرمایا: "لا يؤمن أحدكم حتى أكون أحب إليه من والده وولده والناس أجمعين". (البخاري 15، مسلم 44).(تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اس کے والد اور اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ اس کے دل میں میری محبت نہ ہو جائے۔