موجودہ قسم زكاۃ
سبق: زكاۃ ؛زكاۃ كی حقیقت اور اسے كے مقاصد
زكاۃ اسلام كے اركان میں سے تیسرا ركن ہے ،یہ مالی واجب ہے جسے اللہ نے مالداروں پر فرض كیا ہے ، تاكہ حقداروں میں سے غریب و محتاج وغیرہ كوان كی پریشانیوں كو دور كرنے كےلئے ایك محدود حصہ انہیں دیا جائے ،
1-مال كی محبت انسانی جبلت ہے ،جو انسان كو اس كی حفاظت كرنے اور اسے مضبوطی سے پكڑنے پر حرص كے لئے آمادہ كرتی ہے ،شریعت نے بخیلی و كنجوسی كی رذالت سے نفس كو پاك كرنے كے لئے زكاۃ كی ادائیگی كو واجب كیا ہے ، اور دنیا كی محبت اور اس كے ٹكڑے كو جكڑنے كی بیماری كا علاج كیا ہے ، اللہ تعالی نے فرمایا : (خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا) (التوبة: 103).( آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیجئے، جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کردیں)
2-زكاۃ كی ادائیگی سے باہمی میل و جول اور الفت و محبت قائم ہوتی ہے ، كیونكہ نفس انسانی اس سے اچھے كے لئے پیداكی گئی ہے ، اور اسی كے ساتھ اسلامی معاشرے كے افراد آپس میں جڑ كر محبت كرنے والے بن كر جیتےہیں جیسے مضبوط عمارت كہ اس كا بعض حصہ بعض كو مضبوط كرتا ہے ،اور اس سے چوری كے ڈكیتی كے اور غبن كے واقعات كم رونما ہوتےہیں ۔
3-زكاۃ سے عبودیت كا معنی اور مطلق عاجزی اور رب العالمین كے لئے كامل خودسپردگی حاصل ہوتی ہے ،اور جس وقت ایك مالدار اپنے مال سے زكاۃ نكالتا ہے توہ اللہ كی شریعت كو عملی جامہ پہناتا ہے ،اور اس كے دئیے گئے حكم كو نافذ كرتا ہے ،اور اس كے نكالنے سے اللہ عزوجل كے اس عطا كردہ نعمت پر شكرانہ ہوتا ہے ،اور اللہ اسے اس شكرگذاری پر بدلہ سے نوازتا ہے ۔ اللہ تعالی نے فرمایا : (لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ) (إبراهيم: 7).( بے شک اگر تم شکر کرو گے تو میں ضرور ہی تمھیں زیادہ دوں گا)
4- اور زكاۃ كی ادائیگی سے معاشرتی تحفظ كا مفہوم ادا ہو جاتا ہے ،اور معاشرے كے طبقات كے درمیان معیار توازن قائم ہوتاہے ،زكاۃ كو نكال كر حقداروں تك پہونچانے میں مالی ثروت معاشرے كے محدود طبقوں كے ہاتھوں میں ڈھیر سارا نہیں بچتا ہے ، اور نہ ہی ان كے پاس ذخیرہ اندوزی ہو پاتی ہے ، اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے : (كَيْ لَا يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الْأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ) (الحشر: 7).( تاکہ تمہارے دولت مندوں کے ہاتھ میں ہی یہ مال گردش کرتا نہ ره جائے)
اسلام نے ان مصارف زكاۃ كی تحدید كی ہے جن میں زكاۃ تقسیم كی جائے گی، اگر كوئی مسلمان ان میں سے صرف ایك ہی كو دےدے تو اس كے لئے جائزہے یا ایك سے زائد صنف میں تقسیم كردے تو بھی جائزہے ،یا اسے ان تنظیموں اور خیراتی اداروں كو دے دے جو مسلمانوں میں سے زكاۃ كے مستحقین لوگوں میں تقسیم كرتے ہیں ،اور بہتر یہ ہے كہ زكاۃ دینے والے كی ملك ہی میں اسے تقیسم كیا جائے۔